تحریر: اسدعباس اسد
کہتے ہیں گود سے گور تک علم حاصل کرو، ہماری اپنی مثال طالب علم جیسی ہے جس کی علمی تشنگی ختم نہیں ہوتی۔۔ میڈیا مالکان کی طرف سے بلا سوچے سمجھے صحافتی کارڈ جاری کئے جاتے ہیں، اور صحافت میں نووارد کوئی ایسا کام کرتے ہیں جس سے سارا کیریئر ختم ہو جاتا ہے ۔۔ سب سے پہلے اپنی تعلیم مکمل کریں، اور جرنلزم مکمل کریں۔۔تھانوں میں پولیس سے کام نہ لیں، اگر آپ نے پولیس سے کام لے لیا تو ان کے خلاف خبر نہیں دے سکیں گے۔۔صحافی کے حقوق عام شہری جیسےہی ہیں، مگر ہر سرکاری ادارے میں صحافی کو عزت دینا چاہئے، اور ہر سرکاری محکمہ صحافی کو جواب دہ ہے۔۔ کسی بھی خبر کی تصدیق لازمی کر لیں،خبر لگانے سے پہلے اپنے کسی سینئر سے لازمی مشورہ کر لیں تاکہ بعد میں سبکی سے بچا جا سکے ۔۔اردو کے مشکل الفاظ یاد کریں اور ان کے معنی بھی، جو کہ کسی بھی تحریر میں مدد گار ثابت ہو سکتے ہیں ۔۔صحافی کو چاہیے کہ وہ سرکاری ملازمین اور سیاستدانوں سے فوٹو سیشن سے اجتناب کریں، تاکہ کسی کی چھاپ آپ پر نہ لگے۔۔ عوام کے مسائل ترجیحی بنیادوں پر اُجاگر کریں، تاکہ آپ کا امیج اچھا بنے۔۔کوشش کریں کاغذ پینسل آپ کے پاس ہر وقت ہو، فیلڈ میں جانے سے پہلے اپنا کیمرہ اور موبائل چارج کر لیں۔۔اگر آپ سرکاری ملازمین سے کام لیں گے تو آپ کامیابی حاصل نہیں کر سکتے، جارحانہ صحافت کریں۔۔ہمیشہ خوش اخلاقی سے پیش آئیں، صحافی کو صابر ہونا چاہئے صبر کا دامن تھامے رکھیں۔۔ خبر کاپی پیسٹ کرنے کی بجائے خود لکھیں،اگر آپ خبر نہیں بنا سکتے تو صحافت چھوڑ دیں ۔۔کسی بھی سرکاری محکمے میں خواتین ملازمین سے سوال و جواب سے گریز کریں،آپ کے علاقے میں آپ پر کوئی اُنگلی نہ اُٹھا سکے کہ اس نے ہم سے پیسے لئے ہیں ۔۔صحافی کسی پارٹی سے اپنی وابستگی نہ رکھے صحافی کے لئے ملک و قوم سب سے پہلے مقدم ہونا چاہئے۔۔اپنے مطالعہ کی سطح کو وسیع کریں، عوام میں قومی جذبہ اُجاگر کرنے کیساتھ قومی سلامتی کے اداروں کا مورال بلند کرنے میں اپنا کردار ادا کریں، سرکاری محکموں کا وزٹ کرتے رہیں اس سے عوامی مسائل سے آگاہی حاصل ہو گی۔۔ صحافی کسی بھی معاملے میں فریق نہ بنے، بس خبر لگا کر اپنا کام تمام کریں ۔۔ انشا اللہ اگلی نشست میں مزید لکھوں گا، ( اسد عباس اسد)