sach ya kahani farz kahani

سچ۔۔یا۔۔۔فرضی کہانی؟؟

تحریر: سید بدرسعید۔۔

یہ ایک سازش تھی لیکن اب یہ بات ایک خاص حلقے  کے علم میں آ چکی ہے. طریقہ واردات شاید نیا نہیں تھا لیکن پلاننگ کرنے والوں نے بہت محتاط گیم کھیل تھی. انہوں نے پہلے ایک لڑکی کو ٹریپ کر کے بلیک میل کیا اور پھر اپنی ایجنٹ بنا لیا. اس لڑکی کو بیرون ملک لیجایا گیا جہاں ماہرین نے اسے باقاعدہ  مردوں کو لبھانے کے گر سکھائے گئے، اسے بتایا گیا کہ انسانی جسم میں کون کون سی ایسی رگیں ہیں جن کو مخصوص انداز میں مسلنے سے کچھ خاص ہارمون انتہائی ایکٹیو ہو جاتے ہیں اور انسان سب کچھ بھول کر حیوان بن جاتا ہے. بات اتنی ہی نہیں بلکہ اسے دو آتشہ کرنے کے لیے خواتین کو ٹریپ کرنے کے طریقہ بھی سکھائے گیے. وہ لڑکی اتنی خاص شکل و صورت کی مالک نہیں تھی لیکن اسے انسانی رگوں سے کھیلنے کی جو تربیت دی گئی تھی اس کے بعد وہ مس ورلڈ سے بھی زیادہ خطرناک ہو چکی تھی. جب تین غیر ملکی ایجنسیوں کے لیڈی سیکشن نے اسے پرفیکٹ قرار دیا تب اسے واپس اس کے ملک لیجایا گیا. ایک غیر ملکی ایپ کے ریجنل ہیڈ کو یہ ٹاسک سونپا گیا کہ اس لڑکی کو آرٹیفیشل ریٹنگ دی جائے اور اس کی ویڈیو سب تک پہنچائی جائیں. اس لڑکی کو ایک ایسی سیاسی جماعت تک رسائی دی گیی جسے جتوایا جانا تھا. فیصل آباد  کے ایک عام لیڈر کے ذریعے اینٹری لینے والی وہ لڑکی اپنی پیشہ ورانہ مہارت کی وجہ سے جس  راہنما سے ملتی وہ شام کو  بے دام غلام کی طرح اس کے کمرے میں پہنچ  جاتا. اس نے چھ ماہ میں اس ملک کی ٹاپ قیادت کے ساتھ شامیں گزاریں اور مخصوص رگوں اور پٹھوں کے مساج سے انہیں اتنا بے بس کر دیا کہ وہ  کئی اہم راز اس کے حوالے کرتے چلے گئے. اس دوران ہر ملاقات کی سپائی کیمروں سے ویڈیو بنتی گئی اور لڑکی کے پاس تقریبا 44 جی بی کا ڈیٹا جمع ہو گیا. اس لڑکی کو ہی نہیں اس کے ہینڈلرز کو بھی اندازہ ہو گیا تھا کہ اب اسے مار دیا جائے گا لہذا پہلے اس کی ایک اور ملک کی اہم شخصیت کے ساتھ ویڈیو جاری کی گئی تاکہ اس کے تعلقات  کی ایک جھلک دکھائی جا سکے اس کے بعد اسے بیرون ملک پہنچا دیا گیا. یہاں سب سے اہم بات یہ تھی کہ اس کے ہینڈلرز نے اسے لانچ کرنے سے قبل اس کی لاعلمی میں ایڈز کے جراثیم اس کے جسم میں انجیکٹ کر دیے تھے. لڑکی صرف راز حاصل نہیں کر رہی تھی بلکہ ایڈز بھی منتقل کر رہی تھی. اس کو اتفاقاً ایک فائل کی وجہ سے اس  بات کا علم ہوا تب تک وہ بیرون ملک جا چکی تھی. اس نے اپنے ہینڈلرز کو بتایا کہ اب تک اس کے جتنی اہم شخصیات کے ساتھ روابط بنے ان میں سے صرف ایک شخص نے  چوتھی ملاقات کے دوران اس  شک کا اظہار کیا تھا کہ لڑکی ایڈز کی مریضہ ہے اور یہ ایڈز لڑکی کو مصنوعی طریقہ سے منتقل کیا گیا ہے کیونکہ لڑکی سے اسے صرف ایڈز ہی نہیں بلکہ ایک ایسی بیماری بھی منتقل ہو چکی ہے جو مرد کو نامرد کر دیتی ہے. اس شخصیت کا اصرار تھا کہ ایڈز کے ساتھ ساتھ  اس خاص بیماری کے جراثیم بھی لڑکی کو انجیکٹ کیے گئے ہیں جو صرف اس مرد کو منتقل ہورہی ہے جو مغربی طرز پر زبان دانی کا عادی ہے. چونکہ اس شخصیت نے یہ عمل کیا تھا لہذا وہ نامرد ہو چکا ہے. لڑکی نے اپنے ہینڈلرز کو بتایا کہ یہ راز عیاں ہونے کے بعد وہ شخص اس حد تک ڈپریس ہو گیا کہ جہاں کسی کی شادی ہوتے  دیکھتا  وہاں غصہ پر کنٹرول کھو کر لوگوں کو  تھپڑ مارنے لگ جاتا۔۔.

نوٹ : یہ ایک فرضی کہانی ہے جو بوریت سے بچنے کے لیے لکھی گئی ہے. لکھاری کی جان محفوظ رکھنے کے لیے  اس کو حقیقت نہ سمجھا جائے(سید بدر سعید)۔۔

How to Write for Imran Junior website
How to Write for Imran Junior website
Facebook Comments

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں