اداکارہ بشریٰ انصاری نے عید الاضحیٰ کے موقع پر نجی نیوز چینل کو انٹرویو دیا ہے جس میں انہوں نے ماضی میں جھانکتے ہوئے 70 کی دہائی سے متعلق بات کی۔اداکارہ کا کہنا ہے کہ 70 کی دہائی میں کراچی بہت ماڈرن تھا، یہاں کلبز بھی تھے اور امن و امان تھا، میں ہر وقت اسکرٹس اور جینز ہی پہنا کرتی تھی۔بشریٰ انصاری نے بتایا کہ وہ اپنے سابق شوہر، ڈیڑھ سال کی بیٹی، بہروز سبزواری اور قریبی دوستوں کے ساتھ رات کو کلبز میں جاتی تھی، صبح کا ناشتہ باہر کیا کرتی تھیں، اپنے شوہر کے ساتھ خوب گھومتی تھیں، کسی قسم کی اُنہیں کوئی روک ٹوک نہیں تھی۔اداکارہ نے مزید بتایا کہ میں 70 فیصد گھریلو خاتون اور 30 فیصد ہی اداکارہ تھی کیوں کہ سرکاری ٹی وی پر اتنا کام نہیں ہوتا تھا، میں نے ایک ساتھ شوبز انڈسٹری میں کام بھی کیا اور پہلے شوہر سے ہونے والی دو بیٹیوں کو تعلیم بھی دلوائی۔اداکارہ نے کہا کہ میں نے اپنی اولاد کو بہت وقت دیا ہے اور بہت دیکھ بھال کی ہے، اُن کی پرورش پرجوش انداز میں کی ہے۔بشریٰ انصاری کا کہنا ہے کہ میں ایک خود مختار خاتون تھی، اُس وقت بھی میں اپنے شوہر سے زیادہ کماتی تھی، مشکل وقت بھی دیکھا مگر مضبوط اعصاب رہی۔بشریٰ انصاری نے انکشاف کیا کہ انڈسٹری کے لوگ ہمیشہ میرے ساتھ بہن یا بھابی جیسا سلوک کرتے تھے اور اسی لیے کام کرتے ہوئے میں نےکبھی بھی غیر محفوظ محسوس نہیں کیا۔انہوں نے انکشاف کیا کہ جب میں نے پہلے شوہر سے ہونے والی دونوں بیٹیوں کو بیاہ دیا اور وہ آباد ہو گئیں تو میری اقبال انصاری صاحب سے طلاق ہو گئی تھی۔اداکارہ بشریٰ انصاری نے شو کے دوران اقبال حسین سے اپنی دوسری شادی سے متعلق بھی بات کی۔اُن کا کہنا تھا کہ میری دوسری شادی کا اعلان بھی اچانک سے ہوا تھا، سوچا نہیں تھا کہ میں دوسری شادی کروں گی مگر بس جو اللّٰہ کو منظور تھا۔