وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات فردوس عاشق اعوان نے کہا ہے کہ میں نہ نیب کی ترجمان ہوں نہ ان کے کسی اقدام کا دفاع کرتی ہوں، بطور ترجمان حکومت پاکستان اپنی ذمہ داری پوری کررہی ہوں، ایک میڈیا ہاؤس وزیراعظم پاکستان کا نام لے کر اشتہار بازی کے ذریعہ حکومت پر الزام تراشی کررہا ہے، جیو نیوز بند کرنے یا پیچھے نمبروں پر کرنے کی بات جھوٹ اور بے بنیاد پراپیگنڈہ ہے، اس جھوٹے پراپیگنڈا کی شدید الفاظ میں مذمت کرتی ہوں، حکومت کی جیو اور جنگ گروپ کو دیوار سے لگانے کی کوئی پالیسی نہیں ، پی ٹی آئی کی حکومت میں پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا میں سب سے زیادہ اشتہارات جنگ اور جیو گروپ کو ملے ہیں، حکومت کبھی نہیں چاہے گی کہ میڈیا کے ساتھ جڑا کوئی شخص نیب زدہ ہو۔ فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ وزیراعظم کی ذاتی تضحیک کرتے ہوئے ایک بیانیہ بنایا جارہا ہے، وزیراعظم واضح ہیں کہ میڈیا کی آزادی کے بغیر ملک آگے نہیں بڑھ سکتا ہے،پی ٹی آئی حکومت میں آئی تو میڈیا میں ادائیگیوں کا بحران ورثے میں ملا، ن لیگ اور پیپلز پارٹی کے دور کے اشتہارات کی ادائیگی بھی ہم نے قبول کی، فواد چوہدری کا اس حوالے سے جو کردار رہا اس سے اس تاثر نے جنم لیا کہ حکومت ادائیگیوں سے denyکرنے جارہی ہے، وزیراعظم نے میری موجودگی میں میڈیا کے
معاملات حل کرنے کیلئے احکامات دیئے، وزیراعظم نے کہا کہ میڈیا کے ساتھ بیٹھ کر ایک رقم پر اتفاق کر کے ادائیگیاں شروع کردیں۔ فردوس عاشق اعوان نے اے پی این ایس ، پی بی اے اور پی ایف یو جے کے مؤقف کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ 6؍ ارب نہیں 2؍ ارب روپے اشتہارات کی مد واجب الادا ہیں ، پی ٹی آئی حکومت نے 2ارب کے اشتہارات پرنٹ میڈیا کو جاری کیے جس میں 50کروڑ کی ادائیگی باقی ہے، الیکٹرانک میڈیا کو 47کروڑ کے اشتہارات جاری کیے گئے جس میں 30کروڑ کی ادائیگی کرنی ہے، ان 80کروڑ میں سے 50کروڑ کے بل ادائیگی کیلئے اے جی پی آر کے پاس جاچکے ہیں۔ فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ حکومت میں آئے تو میڈیا ورکرز کی تنخواہیں نہیں دی جارہی تھیں، تنخواہوں کے معاملہ پر مالکان اور کارکنوں کے درمیان پل کا کردار اد اکیا، حکومت نے 18سال سے زیرالتوا ویج ایوارڈ کا اجرا ء کر کے میڈیا کارکنوں کے حقوق کا تحفظ کیا، پی ایف یو جے اس وقت چار گروپوں میں تقسیم ہے، انٹرنیشنل یونین آف جرنلسٹس پی ایف یو جے رانا عظیم گروپ کو تسلیم کرتی ہے، رانا عظیم نے آج بیان دیا ہے کہ اشتہارات میں پی ایف یو جے کا لوگوں استعمال کرنا درست نہیں ہے، حکومت پی بی اے کے ساتھ مل کر ایڈورٹائزنگ پالیسی بنائی ہے، اے پی این ایس میں بڑے میڈیا گروپس کے ساتھ چھوٹے اخبارات کا بھی کردار ہونا چاہئے، پی بی اے سمیت دیگر صحافتی ادارے کسی سیٹھ کے مفاد کے تحفظ کیلئے نہیں آزادیٴ صحافت کیلئے بنائے گئے ہیں، پی بی اے کو کسی شخص کے ذاتی مفاد کے لیے اپنے لوگوں کو استعمال نہیں کرنا چاہئے، پی بی اے جیسے پلیٹ فارم کو غیرمتنازع ہونا چاہئے، پی بی اے کسی سیٹھ کے مفاد کیلئے اپنا کندھا اسے دے گی تو یہ آزادیٴ صحافت کا قتل عام ہے، پی بی اے کو کسی شخص کے بجائے اپنے چارٹر کے ساتھ کھڑا ہونا چاہئے، سلمان اقبال اور ارشد شریف اور شعیب شیخ پر ایف آئی آر ہوئی تو پی بی اے خاموش رہی۔فردوس عاشق اعوان کا کہنا تھا کہ کسی بڑے میڈیا ہاؤس کا مالک غیرقانونی کام میں ملوث ہو اور نیب اسے بلائے تو دباؤ ڈالنے کیلئے میڈیا میں عدالت لگالی جاتی ہے، میڈیا ہاؤس کے مالک کا بارہ روز کا ریمانڈ عدالت نے دیا ہے، ان کے ریمانڈ کو زیادتی کہنے والے بتائیں کیا عدالت نے زیادتی کی ہے، جیو اور جنگ گروپ کے وکلاء عدالت میں میر شکیل الرحمن کو بزنس مین قرار دیتے ہیں، جیواور جنگ گروپ میڈیا اسکرین پر کہتا ہے کہ یہ صحافت ہے، مجھے خوشی ہے کہ وہ تسلسل سے اپنی اسکرین پر میرے حوالے سے بات کررہے ہیں، وزیراعظم کا دفاع کرنا میرا فرض ہے جو میں ادا کرو ں گی، کوئی میڈیا ہاؤس کسی شخص کو ٹارگٹڈ مہم چلا کر اسے بیک فٹ پر لے جائے تو یہ اس میڈیا گروپ کی فتح نہیں شکست ہوتی ہے۔ فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ جیو کو بند کرنا ہماری حکومت کی پالیسی نہیں ہے، مجھے بتائیں کس شہر میں جیو بند ہوا ہے، جیو نے جو چلانا چاہا چلایا حکومت نے کب کہا کہ نہیں چلے گا، کسی حکومت کے دور میں اس پر اس طرح کی بہتان تراشی نہیں دیکھی گئی، کبھی ایسا نہیں ہوا کہ ملک کے وزیراعظم کیخلاف ایک چینل کھل کر اعلان بغاوت کرے اور ان پر الزامات لگائے، وزیراعظم عمران خان میڈیا پر قدغن لگانے والے آخری شخص ہوں گے، پیمرا پر الزامات لگائے جارہے ہیں کہ وہ جیو کے نمبرز چینج کررہا ہے اس میں کوئی حقیقت نہیں ہے۔ فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ 2014ء میں ن لیگ کی حکومت میں خواجہ آصف جیو چینل کیخلاف سپریم کورٹ میں پٹیشن لے کر گئے تھے، نیب کو میر شکیل الرحمن کے معاملہ میں تمام ثبوت عدالت کے سامنے رکھ کر خود کو عوام کے سامنے سرخرو کرنا ہے، حکومت کبھی نہیں چاہے گی کہ میڈیا کے ساتھ جڑا کوئی شخص نیب زدہ ہو، ہم میڈیا کو طاقت دینا چاہتے ہیں اور میڈیا کی آزادی یقینی بنانے کیلئے ہر قسم کی سہولت کاری کررہے ہیں۔