saahafat or masnooi zahanat

صحافت اور مصنوعی ذہانت(اے آئی)

تحریر: تنویر انجم۔۔

مصنوعی ذہانت نے گزشتہ چند برسوں میں جس طرح دنیا بھر کے کئی شعبوں کو متاثر کیا ہے، وہیں صحافت بھی اس سے مستثنیٰ نہیں ہے۔ مصنوعی ذہانت کی دن بہ دن بڑھتی مقبولیت اور جدت نے صحافت کے روایتی طریقہ کار کو تبدیل کرکے رکھ دیا ہے، جس کے نتیجے میں صحافیوں کو ایک طرف تو کئی چیلنجز درپیش ہیں تو دوسری طرف کئی نئے مواقع بھی دستیاب ہوئے ہیں۔

1۔ مصنوعی ذہانت کا صحافت پر اثر

مصنوعی ذہانت نے روایتی صحافت کے مختلف شعبوں (مراحل) کو متاثر کیا ہے، خبروں کی تلاش، تحقیق اور ترتیب کا کام اب اے آئی نے سنھال لیا ہے، جس سے خبروں کا عمل تیز، موثر، اور کم خرچ بھی ثابت ہورہا ہے، وہیں یہ ایسے صحافیوں کے روزگار کےلیے خطرہ بھی بن رہی ہے جو خود کو وقت کے ساتھ نئی ٹیکنالوجی سے ہم آہنگ نہیں کر پا رہے۔

(الف) خودکار خبر نگاری (Automated Journalism)

AI ٹولز جیسے کہ GPT-4، BERT اور دیگر نیچرل لینگویج پروسیسنگ (NLP) ماڈلز کی مدد سے خبروں کو خودکار طریقے سے لکھا جاسکتا ہے۔ یہ ٹولز ڈیٹا کو کھنگال کر انتہائی برق رفتاری سے اس کا جائزہ لے کر خبروں کی تشکیل کرتے ہیں، خاص طور پر مالیاتی رپورٹس، موسم کی پیش گوئی یا اور کھیلوں کے نتائج جیسی خبریں۔

اردو اور انگریزی خبروں کی تخلیق: AI ٹولز کو مختلف زبانوں میں تربیت دیا جا سکتا ہے، جس کے نتیجے میں وہ اردو اور انگریزی دونوں زبانوں میں خبریں لکھنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ یہ ٹولز ڈیٹا بیس، سرچ انجنز اور سوشل میڈیا پلیٹ فارمز سے معلومات اکٹھی کرکے چند لمحوں کے اندر انہیں نئی خبر کی شکل میں ڈھال سکتے ہیں۔

خبروں کی تحقیق: AI بڑے پیمانے پر اور بہت تیز رفتاری کے ساتھ ڈیٹا کا تجزیہ کرکے خبروں کے لیے اہم معلومات کو تلاش کرسکتا ہے۔ مثال کے طور پر یہ سوشل میڈیا پر ٹرینڈز کو کھنگال کر عوامی رائے کا جائزہ بھی لے سکتا ہے۔

خبروں کی ترتیب: AI مختصر ہدایات پر عمل کرتے ہوئے خبروں کو ترتیب دے کر انہیں قارئین کی ترجیحات کے مطابق بھی پیش کرسکتا ہے۔ یہ ٹولز خبروں کی اہمیت کے لحاظ سے انہیں ترتیب دیتے ہیں اور صارفین کو ذاتی دلچسپی سے متعلق خبریں فراہم کرتے ہیں۔

(ب) ڈیٹا جرنلزم (Data Journalism)

AI کی مدد سے صحافی بڑے ڈیٹا سیٹس کا تجزیہ کرکے پیچیدہ معلومات کو آسان اور قابل فہم شکل میں سامنے لاسکتے ہیں۔ یہ خاص طور پر معاشی، سماجی اور سیاسی رپورٹس کے لیے مفید ہے۔

(ج) فوٹو اور ویڈیو جرنلزم

AI ٹولز مثلاً ڈیپ فیک (Deepfake) اور امیج ریکگنیشن کی مدد سے تصاویر اور ویڈیوز کو کھنگال کر ان کی تصدیق کی جا سکتی ہے۔ اس کے علاوہ AI کی مدد سے فوٹو اور ویڈیو مواد کو خودکار طریقے سے تیار بھی کیا جا سکتا ہے۔

2۔ مصنوعی ذہانت صحافیوں کے روزگار کے لیے خطرہ؟

مصنوعی ذہانت کے صحافت میں بڑھتے ہوئے استعمال کے ساتھ یہ سوال اٹھتا ہے کہ کیا AI صحافیوں کے روزگار کے لیے خطرہ بن سکتا ہے؟

(الف) روزگار پر ممکنہ اثرات

روایتی خبر نگاری کےلیے خطرات: خودکار خبر نگاری کے ٹولز کی وجہ سے بنیادی خبروں کی تخلیق کے شعبے میں صحافیوں کی ضرورت کم ہوسکتی ہے۔

ملازمتوں میں تبدیلی: AI کی وجہ سے کچھ ملازمتوں کا خاتمہ ہو سکتا ہے، لیکن ساتھ ہی نئی ملازمتوں کے مواقع بھی پیدا ہوں گے، جیسے کہ AI ٹولز کو مینیج کرنے والے ماہرین کی ضرورت زیادہ درپیش ہوسکتی ہے۔

 (ب) صحافیوں کے لیے مواقع

معیاری صحافت: AI کی مدد سے صحافی زیادہ گہرائی اور وسعت کے ساتھ تحقیق کرکے معیاری رپورٹس تیار کر سکتے ہیں۔

نئے شعبے: AI کو سیکھ کر کام کرنے والے صحافیوں کے لیے نئے شعبے مثلاً ڈیٹا جرنلزم اور AI ٹولز کو اپنی ضرورت کے مطابق مزید صلاحیت دے کر استعمال کرنے کے مواقع موجود ہیں۔

3۔ صحافیوں کو درپیش چیلنجز

مصنوعی ذہانت کے بڑھتے ہوئے استعمال کے ساتھ صحافیوں کو کئی چیلنجز کا سامنا ہوگا۔

(الف) خودکار خبر نگاری کا مقابلہ

صحافیوں کو AI کی بنائی ہوئی خبروں کے مقابلے میں اپنی خبروں کو منفرد اور معیاری بنانے کی ضرورت ہوگی۔

(ب) ڈیٹا کی تصدیق

AI کی مدد سے بنائی گئی خبروں اور مواد کی تصدیق کرنا ایک بڑا چیلنج ہوگا، خاص طور پر جب ڈیپ فیک جیسی ٹیکنالوجیز کا استعمال بڑھتا جا رہا ہے۔

(ج) اخلاقی مسائل

AI کے استعمال کے دوران صحافیوں کو اخلاقی مسائل کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے، مثلاً غلط معلومات کا ابلاغ، پرائیویسی کے مسائل، کاپی رائٹس یا پھر متعصبانہ مواد سے بچ کر اسے حقیقی اور غیر جانبدارانہ ذرائع سے تصدیق کرکے تیار کرنا۔

4۔ مصنوعی ذہانت کے چیلنجز سے نمٹنے کے لیے ضروری مہارتیں

مستقبل میں صحافیوں کو مصنوعی ذہانت کے ساتھ کام کرنے کے لیے نئی مہارتیں سیکھنی ہوں گی۔

(الف) ڈیٹا کا تجزیہ کرنا (Data Analysis)

صحافیوں کو مستقبل میں ڈیٹا کا تجزیہ کرنے اور اسے خبروں کی شکل میں ڈھالنے کی مہارت حاصل کرنی ہوگی، جس کے لیے وسیع تحقیق، مطالعہ اور مشق بنیادی ضرورت ہیں۔

(ب) AI ٹولز کا استعمال

صحافیوں کو AI ٹولز جیسے کہ NLP، ڈیٹا ویژولائزیشن اور خودکار خبر نگاری کے ٹولز کو استعمال کرنے کی تربیت حاصل کرنی چاہیے۔

(ج) تنقیدی سوچ (Critical Thinking)

AI کی بنائی ہوئی خبروں کی تصدیق اور تنقیدی تجزیہ کرنے کی صلاحیت بھی صحافیوں کے لیے ضروری ہوگی۔

(د) اخلاقیات اور پرائیویسی

صحافیوں کو AI کے استعمال کے دوران اخلاقیات اور پرائیویسی کے اصولوں کو سمجھنا لازمی ہوگا۔

مصنوعی ذہانت دنیا کے تقریباً تمام شعبوں کے ساتھ ساتھ صحافت میں بھی انقلاب برپا کر رہی ہے۔ یہ جہاں صحافیوں کے لیے نئے مواقع لے کر آئی ہے، وہیں اس نے کئی چیلنجز بھی پیدا کیے ہیں۔ صحافیوں کو مستقبل میں کامیاب ہونے کے لیے نئی مہارتیں سیکھنے کے ساتھ ساتھ AI ٹولز کے ساتھ کام کرنے کے لیے پُرعزم ہونا پڑے گا۔

اگرچہ AI کی وجہ سے صحافت میں کچھ روایتی ملازمتوں کا خاتمہ ہو سکتا ہے، لیکن یہ صحافت کے معیار کو بہتر بنانے اور نئے شعبے پیدا کرنے کا موقع بھی فراہم کرتی ہے۔ صحافیوں کو چاہیے کہ وہ مصنوعی ذہانت کو ایک ٹول کے طور پر استعمال کریں اور اس کے ساتھ مل کر کام کرنے کی صلاحیت پیدا کریں تاکہ وہ مستقبل کے چیلنجز کا مقابلہ کر سکیں۔(بشکریہ ایکسپریس)۔۔

Facebook Comments

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں