punjab kpc noon league ka mustaqbil makhdoosh hai

روز اپنے خوف سے لڑتا ہوں، سہیل وڑائچ۔۔

سینئر صحافی، کالم نویس اور اینکرپرسن سہیل وڑائچ کا کہنا ہے کہ۔۔میں ایک نہتا صحافی ہر روز اپنے خوف سے لڑتا ہوں کبھی اس سے ہار جاتا ہوں مگر اکثر خوف کا پردہ پھاڑ کر اپنی محبتوں اور سیاسی پسندیدہ فکر کی طرف رجوع کرتا ہوں۔ میری حقیر رائے میں معاشرے کے اندر بھی یہی کشمکش جاری رہتی ہے ۔ اپنے تازہ کالم میں سہیل وڑائچ لکھتے ہیں کہ۔۔ آئیڈیل معاشرہ وہی ہے جس میں قانون کے خوف کے علاوہ کوئی اور دبائو نہ ہو، مگر بدقسمتی ہے کہ قرآنی آیات کے مطابق خدائے مطلق نے اہل قریش کو تو خوف سے آزاد کر دیا تھا پاکستانی معاشرہ آج بھی خوف کا شکار ہے۔ ریاست کو کوشش کرنی چاہیے کہ معاشرے کو خوف سے آزاد کرے تبھی معاشرہ ترقی کرے گا، تبھی یہ خوشحال ہوگا، خوف میں جکڑے لوگ کبھی بھی آگے نہیں بڑھ سکتے۔ ماسٹر فضل ڈسپلن تو پیدا کرلیتے ہیں لیکن ان کے لگے ڈنڈوں کے زخم تادیر ناسور بنے رہتے ہیں۔ پی ٹی ماسٹر عنایت کی محبت اور پیار معاشرے کے زخموں پر مرہم رکھتے ہیں اسی پیار اور محبت سے معاشرے آگے بڑھتے ہیں، افراد خوف سے آزاد ہو کر ہی اصلی محب وطن اور کچھ کرکے دکھانے والے شہری بنتے ہیں۔ ڈارک ایجز یا تاریک ادوار اور  اور آج کے جمہوری معاشروں میں بڑا فرق خوف کا ہے جو اب دور ہوگیا ہے، آزادیٔ فکر تبھی آتی ہے جب خوف دور ہو جائے۔

Facebook Comments

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں