کراچی میں کچھ دو نمبر قسم کے رپورٹرز نے گٹکا مافیا کی سرپرستی شروع کردی۔۔بات کچھ یوں ہے کہ کراچی کے علاقے بلوچ کالونی تھانے کے پولیس اہلکار کو گٹکامافیا کے خلاف کارروائی کرنا مہنگا پڑگیا۔۔پولیس اہلکار ملک احمد شیر جو کہ موبائل ڈرائیور کی ڈیوٹی دیتاہے،اس نے گٹکا مافیا کے کارندوں کو پکڑنا شروع کیا تو اس کے خلاف منظم طریقے سے ایک اخبار نے روزانہ کی بنیاد پر مہم چلا دی اس ضمن میں جب اخبار کے ایک نمائندے سے بات چیت کی گئی اور اصل حقائق بتائے گے تو مذکورہ نمائندے نے مذکورہ اہلکار کا نمبر لے کر کہاکہ وہ اہلکار سے بات کرے گا، مگر بجائے بات کرنے کے اس نے اہلکار کے واٹس ایپ سے تصویرلے کر ایک بارپھر خبر معہ تصویر اخبار میں لگادی ۔۔ اس ضمن میں جب علاقہ سے معلومات حاصل کی گیں تو ذرائع نے بتلایا کچھ لوگ آئے تھے جو اپنے آپ کو رپورٹرز ظاہرکررہے تھے، ہر پان کے کیبن سے دو،دو ہزار روپے بھتہ باندھ کر گئے، کیبن والوں نے کچھ پولیس اہلکاروں کے نام بتائے کہ یہ ہمیں گٹکا،ماوا فروخت نہیں کرنے دیتے،جس پر مبینہ رپورٹرز نے کیبن والوں کو یقین دلایاکہ آج کے بعد کوئی تنگ نہیں کرے گا پھر ملک احمد شیر کے خلاف ایک نہ رکنے والی خبروں کا سلسلہ شروع ہوگیا، ذرائع کے مطابق ایک اور شخص جس نے اپنا صحافی کی حیثیت سے تعارف کرایا اور کہا کہ فی تھیلی پر 100 روپے دو اور کھلے عام گٹکا بیچو تاھم اس رپورٹر سے گٹکا مافیا کے معاملات طے نہ ہوسکے کیوں کہ یہ سودا کیبن والوں کو بہت مہنگا پڑرہا تھا۔۔
رپورٹرز گٹکامافیا کے سرپرست بن گئے۔۔
Facebook Comments