آج نیوز میں رپورٹر سے جبری استعفی لے لیا گیا۔۔آج نیوزمیں نیوزروم کے “بڑے” کی حرکتوں کے باعث چند افراد کے علاوہ ادارے کے تمام لوگ انتہائی بدظن ہوچکے ہیں۔ اپنی انگریزی کا رعب جھاڑ کر مالکان کے سامنے خود کو صحافت کا بادشاہ کہلوانے والے “بڑے “نے اپنے ہم خیال تین سے چار افرار پر مشتمل ایک گروپ تشکیل دیا ہوا ہے جو ان موصوف کے اشاروں پر کام کرتا ہے اور قابل غور بات یہ ہے کہ اس گروپ میں شامل ایک شخص کی صحافتی قابلیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ وہ کبھی شعبہ صحافت سے منسلک ہی نہیں رہے انکی پہلی جوائننگ اسی ادارے سے ہوئی اور یہیں طویل وقت گذارا لیکن کبھی کوئی صحافتی ذمہ داری پر نہیں رہے ۔ان موصوف کو بھی اپنی انگریزی پر کافی ناز ہے لیکن صحافت کا کچھ پتہ نہیں لیکن انھیں بڑے کی خاص نوازش سے اِن پٹ ڈیسک کی اہم ذمہ داریاں سونپی گئی ہیں،پپو کے مطابق دوسرے موصوف آوٹ پٹ کے کرتا دھرتا بنے ہوئے ہیں ان سے پورے پاکستان کے نمائندگان تنگ ہیں موصوف خبر میں اتنے کیڑے نکالتے ہیں کہ نمائندہ بدظن ہوجائے ۔تیسرے اور نیوز روم کے بڑے کے سب سے قابل اعتماد فرد ایک اسائمنٹ ایڈیٹر ہیں جو انکی تقلید میں سیاہ سفید کی ساری تمیز کھوچکے ہیں ۔ پپو نے انکشاف کیا کہ نیوز روم کے بڑے اور انکا ہم خیال گروپ ایک مخصوص (لائن) پر کام کررہے ہیں اور اس مخصوص لائن کے حوالے سے ملنے والی مبینہ اطلاعات کے مطابق کسی این جی او کےلیے یہاں کھلے عام کام کیا جارہاہے اسکا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ نیوز روم کے بڑے کی براہ راست مداخلت اور ایک اسائمنٹ ایڈیٹر کی ملی بھگت سے کیمرامین اور رپورٹرز سے مخصوص اسائمنٹس کور کروائے جاتے ہیں ان سے میں اکثر کو آن ائیر نہیں کیا جاتا اسی سلسلے کی ایک کڑی یہ تھی کہ ایک جونئیر رپورٹر جس نے چند ماہ قبل ہی آج ٹی وی جوائن کیا تھا اس نے جب یہ اعتراض اٹھایا کہ مجھ سے نان پروفیشنل اور ایک مخصوص علاقے اور ادارے کے خلاف کام کرایا جارہاہے اور چند روز قبل ہی جب اسے نیوز روم کے بڑے کی ہدایت پر ایک ادارے کے خلاف کام کرنے بھیجا گیا تو اسے وہاں مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا اور سیکورٹی نے اسے پکڑ بھی لیا اس رپورٹر نے جب دوسری بار اعتراض کیا اور اپنا احتجاجی میسیج گروپ پر ڈالا تو نیوز روم کے بڑے نے خود اور اپنے مخصوص اسائمنٹ ایڈیٹر اور لابی کے ذریعے اسے جبری طور پر استعفیٰ دینے پر مجبور کیا اور بالاخر وہ رپورٹر اس ماحول سے تنگ آکر استعفی دیکر چلا گیا اس رپورٹر کا تعلق منیارٹی سے تھا۔ پپو کے مطابق ایک اور رپورٹر کو مخصوص کام اور ایک مخصوص لائن پر کام کرنے کےلیے کافی دنوں سے پریشر دیا جارہاہے ۔ دوسرے رپورٹر کو جب نان پروفیشنل کام کےلیے مجبور کیا جاتا رہاتو بالاخر اس نے بھی اپنا استعفی دیکر کہیں اور ذریعہ معاش کی تلاش شروع کردی ذرائع کا کہنا ہے کہ آئندہ چند روز میں یہ رپورٹر بھی کسی دوسری اسکرین پر نظر آئیگا اسی طرح نیوز روم کے بڑے کی ان حرکتوں کی وجہ سے سینٹرل ڈیسک سے بھی پانچ افراد گذشتہ تین ماہ میں ادارہ چھوڑ کر جاچکے ہیں۔
رپورٹر سے جبری استعفا لے لیا گیا۔۔
Facebook Comments