کراچی کے علاقے لیاقت آباد دس نمبر میں کوریج کے دوران ایک اور صحافی پولیس گردی کا شکار ہوگیا۔۔تفصیلات کے مطابق لیاقت آباد دس نمبر کے قریب کوریج کے دوران دنیا ٹی وی کے رپورٹر شہباز خان پر پولیس اہلکاروں نے تشدد کیا، ایس ایچ او لیاقت آبادراشد خان نے صحافی کو مغلظات بکیں،اور گھسیٹتے ہوئے پولیس موبائل میں بٹھایا۔۔شہباز خان کے مطابق پولیس اہلکاروں نے میرا موبائل فون چھینامایس ایچ او لیاقت آباد کہتے رہے تم صحافی بلیک میلر ہو،مجھے کافی دیر تک زودو کوب کیا گیا،میں نے موبائل فون سے رابطہ کرنے کی کوشش کی،پولیس اہلکاروں نے کہا اپنے باپ سے بعد میں بات کرنااور میرا موبائل فون بھی چھین لیا۔۔ دریں اثنا لیاقت آباد کے علاقے میں رات گئے کوریج کے دوران دنیا نیوز کے سینئر رپورٹر شہباز خان پر ایس ایچ او لیاقت آباد راشد علی اور ایڈیشنل ایس ایچ او لیاقت آباد عابد شاہ کی جانب سے تشدد،بدتمیزی اور موبائل میں بیٹھا کر تھانے منتقل کرنے کیخلاف کرائم رپورٹرز عارف محمود،نذیر شاہ،فیاض یونس اور نوید کمال ایس ایس پی سینٹرل آفس پہنچے ،ایس ایس پی سینٹرل معروف عثمان کی جانب سے پہلے شہباز خان کو مکمل طور پر سنا گیا اس کے بعد واقعے میں ملوث دونوں افسران کو بلا کر بیانات لئے گئے جس کے بعد ایس ایچ او لیاقت آباد اور ایڈیشنل ایس ایچ او لیاقت آباد کو معطل کردیاگیا، ایس ایس پی سینٹرل معروف عثمان کے مطابق تین روز کے اندرمکمل طور پر غیر جانبدارانہ محکمہ جاتی انکوائری کرکے مزید کارروائی کی جائے گی ، ایس ایس پی سینٹرل معروف عثمان کی جانب سے شہباز خان اور ملاقات کیلئے آنیوالے تمام صحافیوں کو مکمل تعاون اور انصاف کی یقین دہانی کرائی گئی۔۔دوسری طرف صحافتی تنظیموں نے دنیانیوزکےرپورٹر پر پولیس تشدد کی شدید مذمت کی ہے۔ صدر کے یوجے فہیم صدیقی نے آئی جی سندھ سے مطالبہ کیا ہے کہ صحافی پرتشددکرنےوالےاس ایچ او لیاقت آباد سب انسپکٹر راشد کوفوری طورپرمعطل کرکے کارروائی کی جائےاورفیلڈمیں کام کرنےوالےصحافیوں کےتحفظ کویقینی بنایاجائے۔کے یوجے کے صدر اعجاز احمد، جنرل سیکریٹری عاجز جمالی اور جوائنٹ سیکریٹری و دنیا نیوز کے بیورو چیف طلحہ ہاشمی نے ایک مشترکہ بیان میں اسے آزادی صحافت پر ایک بڑا حملہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ چند دن بعد 3 مئی کو ہم آزادی صحافت کا عالمی دن منانے جارہے ہیں، لیکن پاکستان خصوصاً کراچی میں ہمیں معمول کے فرائض انجام دینے سے بھی روکا جارہا ہے۔ دریں اثناء طلحہ ہاشمی نے علی الصباح آئی جی سندھ کو اس واقعے سے آگاہ کیا، جنہیں اس سے لاعلم رکھا گیا تھا۔ آ ئی جی نے یقین دلایا کہ غیر جانب دارانہ تحقیقات کے بعد قصورواروں کے خلاف کارروائی کی جائے گی، لیکن اب تک متعلقہ پولیس افسران کا میڈیکل ٹیسٹ بھی نہیں کروایا گیا، جن کے بارے میں موقع پر موجود صحافیوں کا کہنا ہے وہ سب نشے میں تھے۔ کراچی یونین آف جرنلسٹس (دستور) کے صدر خلیل احمد ناصر،سیکرٹری جنرل نعمت خان اور مجلس عاملہ کے اراکین کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ لیاقت آبادنمبر10 میں آتشزدگی کی کوریج کرنےوالےدنیانیوزکےرپورٹر شہبازخان پرپولیس کاتشدد کسی صورت برداشت نہیں۔ بیان میں واقعے کو آزادی صحافت پر حملہ قرار دیتے ہوئے کہا گیا کہ پولیس کی جانب سے دانستہ طور پر رپورٹر شہباز خان کو صحافتی فرائض کی انجام دہی سے روکا گیا۔۔ کے یو جے دستور کے رہنماؤں نے یہ تنبیہ بھی کی ہے کہ اگر ذمہ دار پولیس افسر کیخلاف کارروائی عمل میں نہ لائی گئی تو قیادت جلد اگلے لائحہ عمل کا اعلان کرے گی۔۔
رپورٹر پولیس گردی کا شکار،تھانیدار معطل۔۔
Facebook Comments