کینیا میں ارشد شریف سمیت 2022 میں کل آٹھ پاکستانی صحافی لائن آف ڈیوٹی کے دوران مارے گئے تھے۔ چوبیس جنوری 2022 کو کیپیٹل ٹی وی کے کرائم رپورٹر حسنین شاہ کو لاہور میں موٹرسائیکل پر سوار دو افراد نے گولی مار کر ہلاک کر دیا۔حسنین شاہ کو سات گولیاں لگیں۔ایک ہفتے بعد، پولیس نے بتایا کہ صحافی کو ایک جیولر کے ساتھ مالی تنازعہ پر قتل کیا گیا، کیونکہ قاتلوں کو اس کے قتل کے لیے نصف ملین روپے ادا کیے گئے تھے۔مارچ 2022 میں، ضیاء الرحمان سمیت صحافیوں کو لے جانے والی گاڑی پر خانیوال میں مسلح افراد نے حملہ کیا۔ حملہ آوروں نے گولی چلائی تو ایک گولی ضیا کے سر میں لگی۔ وہ 7 نیوز چینل کے رپورٹر کے طور پر کام کرتے تھے۔ گاڑی میں موجود دیگر صحافی فرار ہو گئے اور ضیاء کو ملتان کے نشتر ہسپتال منتقل کرنے سے پہلے خانیوال کے ایک ہسپتال لے گئے۔ وہ 28 اپریل کو زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسے۔یکم جولائی 2022 کو، شوٹروں نے خیرپور میں ایک مقامی سندھی ہفت روزہ کے لیے کام کرنے والے اشتیاق سودھارو کو قتل کر دیا۔ اس کے اگلے روز، افتخار احمد، اردو روزنامہ ایکسپریس کے رپورٹر کو خیبر پختونخواہ میں نامعلوم قاتلوں نے قتل کر دیا۔ ستائیس اگست 2022 کو پنجاب کے شہر شورکوٹ میں دو شوٹروں نے ڈیلی ایکسپریس کے لیے کام کرنے والے سینئر صحافی محمد یونس کو قتل کر دیا۔دس اکتوبر کو صدف نعیم کی المناک موت نے سب کو غمزدہ کردیا۔ پی ٹی آئی کے سربراہ عمران خان کے لانگ مارچ کی کوریج کرنے والی دو بچوں کی ماں سادھوکے کے قریب کچل کر ہلاک ہو گئی۔ اس کی موت نے بریکنگ نیوز کے ساتھ آنے کے نہ ختم ہونے والے دباؤ کے تحت کام کرنے والے نامہ نگاروں کی حالت زار کو اجاگر کیا۔دو ہفتے بعد 23 اکتوبر 2022 کو کینیا میں ارشد شریف کے قتل کی خبر سے پاکستان ہل گیا۔ اگرچہ کینیا میں پولیس نے دعویٰ کیا کہ یہ غلط شناخت کا معاملہ تھا، لیکن بعد میں یہ واضح ہو گیا کہ یہ ایک منصوبہ بند ٹارگٹ کلنگ تھا۔ انتیس دسمبر کو تھانہ صدر اٹک کے گاؤں ماڑی کنجورمیں صحافی سرپرست اعلیٰ اٹک پریس کلب رجسٹرڈ ، چیف ایگزیکٹو پنجاب پریس کلب پاکستان ملک ارشد جعفری کو اُنکے ڈرائیور اختر نواز اور گن مین نظام خان کو خاندانی دشمنی کی بناء پر مخالفین نے گھات لگا کر فائرنگ کر کے مو ت کے گھاٹ اتار دیا ،۔
رواں سال 8 پاکستانی صحافی قتل۔۔
Facebook Comments