سینئر صحافی، کالم نویس اور اینکرپرسن رؤف کلاسرا نے ٹیلن نیوز کے سابق مالک ، انتظامیہ اور متعدد صحافیوں کے خلاف ایف آئی اے سے رجوع کرلیا۔۔ رؤف کلاسرا نے سوشل میڈیا پر تحریر کیا ہے کہ ۔۔۔آج ایف آئی اے اسلام آباد کے پاس سیالکوٹ ٹیلن گروپ کے قیصر بریار، سلیم بریار، یوسف بیگ مرزا، ٹیلن گروپ کے فہد جاوید، صحافی احمد منصور اور دیگر لوگ جنہوں نے سوشل میڈیا پر ٹیلن گروپ کے خودساختہ لیٹر کو پھیلایا کے خلاف مقدمہ درج کرانے کی درخواست دے دی ہے۔ایف آئی اے نے میری درخواست وصول کر کے ان سب ملزمان کے خلاف قانونی کاروائی شروع کر دی ہے۔باقی فیس بک پر جن دیگر لوگوں نے اس لیٹر کو پھیلایا ہے ان کے خلاف بھی ایف ائی اے کو درخواست دی جارہی ہے جس میں اویس حمید ، محمد منصور راشد وغیرہ شامل ہیں۔ میں نے اپنی درخواست میں لکھا ہے ان ملزمان قیصر بریار، سلیم بریار، یوسف بیگ مرزا، فہد جاوید اور دیگر نے خودساختہ سیٹلمنٹ تیار کر کے اپنے گروپ کے لیٹر ہیڈ پر میرے ذاتی بنک اکاونٹ کی تفصیلات ڈال کر جہاں میرے پرسنل اور پرائیویٹ انفارمشن پبلک کر کے جرم کیا ہے وہیں انہوں نے میرے اکاونٹ میں مجھ سے پوچھے یا طے کیے بغیر پیسے ڈال کر اور انہیں پوری دنیا سامنے لا کر مجھے، میرے خاندان اور بچوں کو خطرات میں ڈال دیا ہے۔اس خودساختہ لیٹر کو پبلک کرنے کا مقصد مجھے اور میرے خاندان کی جان کو خطرے میں ڈالنا تھا۔ جرائم پیشہ لوگ ان انفارمیشن سے فائدہ اٹھا کر مجھے اور میرے خاندان کو نقصان پہنچا سکتے ہیں۔یہ لیٹر ہیڈ ان ملزمان نے ٹیلن گروپ کے آفیشل فیس بک پیج پر ڈالا اور سوشل میڈیا پر پھیلایا۔ میرے خلاف سوشل میڈیا پر کمپین چلائی گئی جیسے سیالکوٹ کی بریار فیملی نے معاہدے کی خلاف ورزی کر کے جرم نہیں کیا، بلکہ میں نے لیگل کاروائی کر کے جرم کیا ہے۔قیصر بریار نے 28 فروری تک میرے واجبات ادا کرنے کی یقین دہانی کرائی تھی لیکن وعدہ پورا نہ کیا۔ جس پر میں نے لیگل کاروائی شروع کرنے کا تین دن پہلے 22 مارچ کو ٹوئیٹ کیا تو قانونی کاروائی سے ڈر کر خود سے مجھے بتائے بغیر خود ہی پیسے طے کر کے اکاونٹ میں ڈالوا کر اپنے خودساختہ ڈیل بنا کر چینل کے فیس بک پر لگا دی۔ایف آئی اے قوانین کے تحت کسی کی پرسنل معلومات خصوصا بنک اکاونٹس پبلک کرنا سنگین جرم ہے جس کے سنگین نتائج نکل سکتے ہیں اور اس کی سزا جیل اور لاکھوں روپے جرمانہ ہے۔
رؤف کلاسرا نے ایف آئی اے سے رجوع کرلیا۔۔
Facebook Comments