Rating mafia strange activities

ریٹنگ مافیاکی پراسرار سرگرمیاں۔۔۔

معروف اینکر اور سینئر صحافی نصراللہ ملک کا کہنا ہے کہ۔۔پاکستان میں مافیا کا قبضہ ہے ہر شعبے میں مافیا  کی اجارہ داری ہے،آئین پاکستان کہتا ہےکہ کسی بھی شخص کو اجارہ داری کی  اجازت نہیں مگر بدقسمتی سے پاکستان میں جس کے پاس  طاقت ہے  وہ مافیا کی طرح چھایا ہوا ہے جب بھی کوئی ان مافیا کے خلاف بولتا ہےتو  تھوڑی دیر کےبعد اس کی آواز دبادی جاتی ہے۔اسی طرح  پاکستان میں میڈیا کا گلا بھی گھونٹا جاتا ہے چینل کو کنٹرول کرنےکیلئے بھی ریٹنگ مافیا سرگرم ہے جو چند سو چینل  کو مانیٹر کرکے  یہ کہہ دیتا ہے کہ یہ چینل سے سے اوپر ہے ریٹنگ کی دوڑ میں پاکستان میں  کسی بھی اسلامی پروگرام کی ریٹنگ ہے نہ کسی تربیتی پروگرام کی۔۔صرف فحش پروگراموں کی ریٹنگ ہے۔۔سپریم کورٹ نے نجی ٹی وی کی درخواست پر  ایکشن لیا ،سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ ایک باہر کی کمپنی پاکستان میں کس طرح آپریٹ  کر رہی ہے ،سپریم کورٹ نے استفسار کیا کہ کون لوگ ان کے پیچھے ہیں۔۔سلمان دانش اسکو کنٹرول کرتے ہیں یہ کمپنی اداروں کو بلیک میل کرتی ہے اشتہاری کمپنیوں کا رخ  بدلتی ہے۔۔ سنئیر صحافی نذیر لغاری  نے کہا کہ ایک سرکل بنا ہوا تھا میڈیا لاجک کو ہم نے درخواست دی کہ بول کو بھی ریٹنگ میں لایا جائے، ہم پی بی اے کے پاس گئے انہوں نے کہا کہ ہم آپکو  ممبر شپ نہیں دینگے، جب ہم سپریم کورٹ گئے تو میڈیا لاجک نے کہا ہم ریٹنگ نہیں دینگے اور پی بی اے نےکہا ہم ممبر شپ نہیں دینگے  اس بات پر سپریم کورٹ حیرا ن ہوا ایک بہت بڑا نیٹ ورک بنا ہوا تھا کہ اگر انہیں کوئی پسند نہیں ہے تو اشتہار نہیں دینگے یہ سمجھ رہے تھے کہ ہم کسی کو زندہ نہیں رہنےدینگے  ہم ادارے تباہ کردینگے میڈیا لاجک اور  پی بی اے نے تمام معاملات اپنے ہاتھ میں لے رکھے ہوئے تھے یہ لوگ سپریم کورٹ  کو گمراہ کرنیکی کوشش کر رہے تھے ،سپریم کورٹ  نے کہا ہے کہ میڈیا لاجک کو  ریٹینگ سے روک دیا گیا ہے، ان لوگوں نے ایڈورٹائزر کو باندھ دیا ہے، انکے میٹرز کا کیا بھروسہ ہے،موجودہ ریٹنگ ایجنسی چند لوگوں کے مفادات کی ایجنسی بنی ہوئی  تھی ،بڑی مضحکہ خیز بات ہے کہ اشتہارات کو ریٹنگ ملتی ہے اشتہارات اس وقت ملتے ہیں  اس پروگرام کی وجہ سے اشتہار ملتے ہیں یہ لوگ پروگرام کی اہمیت کو ختم کرکے  اشتہار کی ریٹنگ بڑھا رہے تھے،سپریم کورٹ تمام صورتحال سے باخبر ہے ،اب ذمہ داری میڈیا پر ہے ۔۔  ماہر قانون اظہر صدیق نے کہا کہ ایک عرصے سے سلمان دانش کیخلاف کچھ نہیں کیا گیا  پی بی اے میں کوئی قانون نہیں ہے جس کو چاہے جہاں مرضی لے جائیں  میں کہتا ہوں سلمان دانش  کا کیس نیب کو دیا جائے انکا کمایا ہوا تمام پیسہ  ناجائز کمایا ہے، پی بی اے سانپ بن کر بیٹھا ہے اسکی کوئی قانونی حیثیت نہیں ۔ چیئرمین نیب انکے خلاف ایکشن لے  اب دیکھنا ہے کہ عمران خان اس معاملے کو دیکھیں اس میں ٹرانسپرنسی کیسے لاتے ہیں،ہم ایک ہی چینل کو سنا کرتے تھے وہ  چھایا ہوا تھا وقت کے ساتھ ہی پتہ چل گیا کہ اسکے پیچھے یہ لوگ تھے،نیب ان  لوگوں کیخلاف  ایکشن لے ، سنئیر صحافی رانا عظیم  نے کہا کہ سلمان دانش  را کا ایجنٹ ہے سنگاپور میں جاکر ریٹنگ دیجاتی ہے جو پروگرام  عدلیہ کیخلاف ہوں  انکی ریٹنگ آجاتی ہے  سلمان دانش کے نمبر نوٹ کئے جائیں تو پتہ چل جائیگا کہ یہ پاکستان کا دشمن ہے  ہمارےملک کے اندر جو کارروائیاں کرتا ہے اسکے پیچھے سلمان دانش ہے  چیف جسٹس نوٹس لیں  اوراسکا نام ای سی ایل میں ڈالا جائے،اس را کے ا یجنٹ  کو پکڑیں  اسکے انڈین کمپنی کے ساتھ رابطے ہیں، اسلام مخالف پروگراموں کی ریٹنگ آتی ہے ،ہمارے ہاں انٹرنیشنل لابی پاکستان کو نقصان پہنچانا چاہتی ہے ، سلمان دانش  پاکستان کے اداروں کو تباہ کر رہا ہے  ۔

Facebook Comments

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں