خصوصی رپورٹ۔۔
جوں ہی حامد میر کو آف ائیر کرنے کی خبر سوشل میڈیا پر آئی تو صارفین، خاص طور پر میڈیا سے وابستہ افراد کی جانب سے شدید ردعمل دیکھنے میں آیا اور کئی لوگوں نے ان کے حق میں اور ان کے خلاف ٹویٹس کیں۔
صحافی عاصمہ شیرازی کے مطابق ‘اگر حامد میر کو آج آف ایئر کر دیا جاتا ہے یا ان کے جیو نیوز پر پروگرام پر پابندی لگا دی جاتی ہے تو طاقتور اسٹیبلشمنٹ اور حکومت پر مزید انگلیاں اٹھیں گی اوران کے الفاظ کی تائید ہوگی۔۔صحافی منیزے جہانگیر نے ٹوئٹر پر لکھا کہ یہ ‘ان کے لیے تھپڑ ہے جو پاکستان میں آزاد میڈیا کا دعویٰ کرتے ہیں۔حامد میر کو صحافیوں کے خلاف حملوں پر بولنے کی سزا دی جا رہی ہے۔مہرین ذہرہ ملک کا ایک موقع پر کہنا تھا کہ اب سمجھا جا سکتا ہے کہ پاکستان کے میڈیا میں ‘جگہ مزید تنگ ہونے جا رہی ہے۔۔۔ بدترین حالات کے لیے تیار ہوجانا چاہیے۔انسانی حقوق کی کارکن اور وزیر شیریں مزاری کی صاحبزادی ایمان زینب مزاری نے ٹویٹ میں لکھا کہ جو حامد میر کے ساتھ ہو رہا ہے اس سے ان کی کہی گئی باتیں ثابت ہو رہی ہیں۔ پاکستان کو نقصان پہنچانے پر ان لوگوں کا کبھی احتساب نہیں ہوا۔
اینکر پرسن غریدہ فاروقی کا دعویٰ تھا کہ ‘اطلاعات کے مطابق حامد میر کو آف ایئر کرنے کے لیے کوئی دباؤ نہیں ڈالا گیا، نہ پنڈی نے نہ آئی ایس آئی نے۔ پھر ان پر پابندی کیوں؟ جیو انتظامیہ کو اس اچانک فیصلے کی تفصیلات دینا ہوں گی۔ کیا یہ دباؤ کا نتیجہ ہے؟ کس کا دباؤ؟تحریکِ انصاف سے وابستہ سوشل میڈیا کے سرگرم کارکن اور وزیراعلی پنجاب کے مشیر برائے ڈیجیٹل افیئرز اظہر مشوانی نے بھی اپنی رائے دیتے ہوئے کہا کہ: ’اس وقت میر صاحب کی ریٹنگ بہت نیچے ہیں۔ حامد میر پر عارضی پابندی لگا کر ان کی گرتی ہوئی ریٹنگ کو سہارا دیا گیا ہے۔ جیو نیوز کی سوچی سمجھی سازش ہے۔ چند دن کے بعد حامد میر یہی ہوگا اور آزادی کا چیمپئن بن کر جب کیپیٹل پروگرام کرے گا تو ریٹنگ زیادہ ہوگی، فائدہ جیو کو ہی ہوگا۔(خصوصی رپورٹ)۔۔