Rating Ka Chakkar Ya Asal Larai By Shamoon Arshman

ریٹنگ کا چکر یا اصلی لڑائی؟؟

تحریر: شمعون عرشمان

نجی ٹی وی کے ٹاک شو میں کراچی پریس کلب کے صدر امتیاز فاران کے ساتھ پی ٹی آئی سندھ کے رہنما منصور سیال کی بدتمیزی، آن کیمرہ تشدد کے چرچے جاری ہیں۔۔ واقفان حال کا کہنا ہے کہ اس پروگرام کی ریکارڈنگ دو،تین روز پرانی ہے، ان کا سوال ہے کہ اتنے عرصے امتیاز فاران کیوں خاموش رہے، پھر عجیب بات یہ دیکھنے میں آئی ہے جس سے لڑائی ہوئی اسی کے پہلو میں بیٹھ کر باقی پروگرام بھی کیا۔۔یہ سب کچھ ذہنوں میں شکوک و شبہات کو جنم دے رہا ہے کہ کہیں یہ سب ریٹنگ کا چکر تو نہیں کہ نجی چینل یا اس کے ٹاک شو کی پبلسٹی کی جائے؟؟

ہمارے خیال میں اس وڈیو کو سب سے پہلے ہم نے عمران جونیئرکے فیس بک پیج پر دیکھا۔۔جس کے بعد یہ تیزی سے وائرل ہونا شروع ہوئی کیوں کہ عمران جونیئر کا پیج اور ان کی ویب میڈیا انڈسٹری میں کافی اثر رکھتی ہے، میں آج تک عمران جونیئر سے ملاہوں نہ کبھی ان سے ٹیلی فون پر بات ہوئی لیکن جس طرح وہ میری تحریروں کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں، اس کیلئے شکرگزار ہوں۔۔ میرا مشاہدہ ہے کہ میڈیا انڈسٹری سے متعلق ان کے پیج یا ویب پر دی گئی خبریں مصدقہ ہوتی ہیں اور شاید یہی وجہ ہے کہ اب انکی ساکھ بھی بن چکی ہے۔۔اس وڈیو کے سامنے آنے کے بعد اب تک ۔۔کراچی، لاہور اور اسلام آباد سمیت پنجاب بھر کے پریس کلب میں پاکستان تحریک انصاف کے رہنمائوں اور کارکنان کے داخلے پرتین روزہ  پابندی عائد کردی گئی۔لاہور پریس کلب  کے صدر ارشد انصاری نے پنجاب کے دیگر پریس کلبز کے عہدیداروں سے بھی رابطے کئے ہیں جن کے بعد صوبے کے تمام کلبز میں پی ٹی آئی کے راہنما کل سے داخل نہیں ہوسکیں گے۔لاہور پریس کلب کے عہدیداروں نے کہا ہے کہ فیاض چوہان سے فواد چودھری اور اب منصور سیال کے صحافیوں پر براہ راست حملوں سے ثابت ہوتا جارہا ہے کہ تحریک انصاف ملک میں فاشزم کی نئی تاریخ رقم کرنا چاہتی ہے اور عوام کی آواز بننے والی ہر قوت کو ڈرایا اور دھمکایا جانا معمول بن گیا ہے۔آج کراچی پریس کلب میں شہر کے صحافیوں کا ایک ہنگامی اجلاس منعقد ہوا جس میں پی ٹی آئی کے لیڈروں پر پہلے مرحلے میں 3 دن داخلے کی پابندی عائد کر دی گئی۔ اس اجلاس میں کہا گیا کہ اگر 3 دن میں منصور سیال نے امتیاز فاران سے معافی نہ مانگی تو آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کردیا جائے گا جو مزید سخت ہوسکتا ہے۔

 کراچی یونین آف جرنلسٹس دستور نے بھی  تشدد کی بھر پور مذمت اور تشویش کا اظہار کیا ہے ، کے یو جے نے واقعے کے خلاف جمعرات 27 جون کو کراچی پریس کلب میں احتجاجی جلسے کا بھی اعلان کیا ہے ، اس بات کا فیصلہ کراچی یونین آف جرنلسسٹس دستور کے پریس کلب میں منعقدہ ہنگامی اجلاس میں کیا گیا، اجلاس کی صدارت  نائب صدر شمس کیریو نے کی ، اجلاس میں کے یو جے دستور کے جنرل سیکریٹری محمد عارف خان سمیت منتخب باڈی کے اراکین کے علاوہ پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس دستور کے سیکریٹری جنرل سہیل افضل، سینئر ممبران اے ایچ خانزادہ، خلیل ناصر اوراعظم گوندل نے بھی خصوصی طور پر شرکت کی ، پی ایف یوجے دستور کےسیکریٹری جنرل سہیل افضل نے واقعے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ واقعے خلاف ملک بھر کے تمام پریس کلبز اور ایسوسی ایشنز صدر کے پی سی کے ساتھ ہیں ۔ ان کا کہنا تھا کہ پوری صحافی برادری کراچی پریس کلب کے شانہ بشانہ کھڑی ہے اور اس پر تشدد رویے کے باوجود ہم اپنی پیشہ ورانہ زمہ داریاں احسن طریقے سے انجام دیتے رہیں گے ۔ سینئر ممبر اے ایچ خانزادہ نے کہا کہ تحریک انصاف کے رہنماوں کی جانب سے صحافی پر حملے کا یہ پہلا واقعہ نہیں مختصر عرصے میں مختلف رہنماون کی جانب سے صحافیوں پر حملے اور ان سے بد تمیزی کے درجنوں واقعات رپورٹ ہو چکے ہیں جو کسی صورت قابل قبول نہیں ، صدر کراچی پریس کلب کے ساتھ ہونے والا واقعہ قابل مذمت اور ماضی کے واقعات کا ہی تسلسل ہے۔ سینئر ممبر اعظم گوندل کا کہنا تھا کہ واقعہ قابل تشویش ہے واقعے کے خلاف کراچی پریس کلب کی جانب سے کئے جانے والے فیصلے پر ان کے ساتھ کھڑے ہوں گے، انہوں نے تحریک انصاف کی تقریبات میں بازووں پر سیاہ پٹی باندھ کر شرکت کرنے کی بھی تجویز پیش کی، سینئر ممبر خلیل ناصر کا کہنا تھا کہ پر تشدد واقعے کی جتنی بھی مذمت کی جائے وہ کم ہے ، مگر صحافی برادری کو تحریک انصاف کے متشدد رویے کا مقابلہ مقابلہ پیشہ ورانہ انداز میں کرے اور تشدد کے بد لے کسی قسم کا جارہانہ رویہ اختیار کرنے سے گریز کیا جائے مگر انہیں واضع پیغام بھی دیا جانا چاہیے کہ صحافی برادری کمزور اور بے یار و مدد گار نہیں وہ اپنا دفاع کرنا بخوبی جانتے ہیں ، جنرل سیکریٹری محمد عارف خان کا کہنا تھا کہ صدر کے پی سی پر حملے کو کراچی پریس کلب پر حملہ تصور کرتے ہیں ،اور اس بات کا عزم کر تے ہیں کہ کراچی پریس کلب کے تقدس اور احترام کا ہر حال میں تحفظ کریں گے ، ان کا کہنا تھا کہ  مستقبل میں اس طرح کے واقعات کو روکنے کے لئے مشترکہ لائحہ عمل کی ضرورت ہے جس کے لئے ملک بھر کی ایسوسی ایشنز اور کلبز سے رابطے کئے جائیں گے انہوں نے صحافی برادری سے احتجاجی جلسےمیں بھر پور شرکت کی بھی اپیل  کی ، محمد عارف خان نے اسمبلی کی کوریج کرنے والے صحافیوں کی ایسوی ایشن کی جانب سے واقعے کے خلاف سندھ اسمبلی میں قرارداد منظور کروانے پر انہیں زبر دست خراج تحسین ہیش کرتے ہوئے ان کا شکریہ بھی اداکیا۔۔کے یو جے برنا نے بھی چھبیس جون بروز بدھ کو شام پانچ بجے کراچی پریس کلب پر احتجاج مظاہرے کا اعلان کیا ہے۔

(مصنف کی تحریر سے عمران جونیئرڈاٹ کام اور اس کی پالیسی کا متفق ہونا ضروری نہیں۔۔علی عمران جونیئر)

How to Write for Imran Junior website
How to Write for Imran Junior website
Facebook Comments

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں