تحریر: امجدعثمانی، نائب صدر لاہور پریس کلب۔۔
کہتے ہیں رسی جل گئی بل نہ گیا۔۔۔۔۔ہندوستان کے تیسری مرتبہ وزیر اعظم منتخب ہونے والے مودی کو الیکشن میں نفرت انگیز سیاست کا خمیازہ بھگتنا پڑا لیکن ان کی مسلمان دشمنی میں رتی برابر فرق نہیں آیا،جس کا ثبوت یہ ہے کہ بھارت میں مسلمانوں کی بیس کروڑ آبادی کے باوجود مودی کی 71رکنی کابینہ میں ایک بھی مسلمان وزیر نہیں۔۔۔۔۔۔۔بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق اگر نریندر مودی کی پچھلی دو حکومتوں سے اس کابینہ کا موازنہ کیا جائے تو یہ این ڈی اے حکومت کی اب تک کی سب سے بڑی وزرا کی کونسل ہے لیکن انڈیا کی تاریخ میں یہ پہلا موقع ہے کہ کسی بھی مسلم رکن اسمبلی نے بطور وزیر حلف نہیں اٹھایا۔۔۔۔۔۔یہی نہیں بلکہ انڈیا کی لوک سبھا میں مودی اتحاد این ڈی اے کے 293 ممبران پارلیمنٹ میں سے ایک بھی مسلمان، سکھ یا مسیحی نہیں۔۔۔اٹھارویں لوک سبھا کے انتخابات میں بی جے پی نے کل 240 سیٹیں جیتیں اور اتحادیوں کے ساتھ اس کی لوک سبھا میں 293 سیٹیں ہیں۔۔۔وزیر اعظم نریندر مودی کی کابینہ میں سے 61 وزرا کا تعلق بی جے پی اور باقی کا این ڈی اے اتحادیوں سے ہے۔۔۔یہ 2014 کے بعد این ڈی اے کے وفاقی وزرا کی سب سے بڑی تعداد ہے۔۔۔۔ 2014 میں کل 46 وزرا نے حلف اٹھایا تھا جن میں سے 24 کابینہ کے وزیر تھے۔ 2019 میں کونسل میں وزرا کی تعداد بڑھ کر 57 ہو گئی۔۔۔یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ ملک بھر کی مختلف اسمبلیوں میں بی جے پی کے ایک ہزار سے زیادہ ایم ایل اے ہیں لیکن ان میں صرف ایک ہی مسلمان ایم ایل اے ہے۔۔۔18ویں لوک سبھا کے لیے ہونے والے انتخابات میں 24 مسلم اراکین پارلیمنٹ منتخب ہوئے ہیں، جن میں سے 21 کا تعلق حزب اختلاف کے اتحاد ’انڈیا‘ کی سیاسی جماعتوں سے ہے۔۔!!!!شرمناک بات یہ ہے کہ پھر بھی بھارت سیکولر ملک اور دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کہلاتا ہے۔۔۔(امجدعثمانی، نائب صدر لاہور پریس کلب)۔۔