rape ke barhte waqiyaat

ریپ کے بڑھتے واقعات، ۔۔

تحریر: حکم خان۔۔

ریپ کے بڑھتے واقعات قران اور حدیث کی روشنی میں ہم اس سے کیسے بچ سکتے ہیں۔ریپ کے بڑھتے واقعات میں ہمارا ایک قصور یہ بھی ہے کہ ہم نے شادی کو ایک سنت نہیں بلکہ ایک رواج سمجھا ہوا ہے دونوں اطراف سے ڈیمانڈ کی وجہ سے شادی میں تاخیر ہو جاتی ہے اور دوسری طرف حکومت کی غفلت یہی ہے کہ ملک میں گندی ویب سائیٹس کو آسانی کے ساتھ ایکسس ہے جس کو بلاک نہیں کیا جاتا اور ہم یہ بھول رہے ہیں کہ ہم اس دینا میں ایک مقصد کے لئے آئے ہیں۔

اللہ پاک نے انسان کو دنیا میں ایک مقصد کے لئے بھیجا اور وہ مقصد تھا اللہ کی عبادت اس لئے قران پاک میں ارشاد گرامی ہے (تم بہترین امت ہو جو لوگوں کے لئے پیدا کی گئی ہے تم نیک باتوں کا حکم کرتے ہو اور بری باتوں سے روکتے ہو اور اللہ تعالی پر ایمان رکھتے ہو اگر اہل کتاب بھی ایمان لاتے تو ان کے لئے بہتر تھا ان میں ایمان لانے والے بھی ہیں لیکن اکثر تو فاسق ہیں ) سورہ آل عمران 110)

اللہ پاک نے ہمیں بہترین امت کہا کیونکہ ہم نے نیکی کی طرف بلانا تھا اور برائی سے منع کرنا تھا لیکن ہم نے واضح طور پر اللہ کے احکامات کی نافر مانی کی اور برائی میں لگ گئے ہم نے زنا کا راستہ اختیار کیا اور اس کے لئے ہم میں بہت سے لوگوں نے تو رشتوں کے تقدس کو پامال کیا نہ ہم نے بچے بچیوں کو بخشا اور نہ ہم  نے عورتوں کو بخشا ۔۔زنا ایک ایسا جرم ہے جس کے بارے میں حدیث میں ارشاد ہے۔۔ساتوں آسمان اور ساتوں زمینیں شادی شدہ زنا کار پر لعنت کرتی ہیں اور جہنم میں ایسے لوگوں کی شرم گاہوں سے ایسی سخت بدبو پھیلے گی جس سے اہلِ جہنم بھی پریشان ہوں گے اور آگ کے عذاب کے ساتھ ان کی رسوائی جہنم میں ہوتی رہے گی۔‘‘(مسند بزار)

ایک دوسری حدیث میں ہے۔۔حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ روایت فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: زنا کرنے والا زنا کرنے کے وقت مؤمن نہیں رہتا، چوری کرنے والا چوری کرنے کے وقت مؤمن نہیں رہتا، اور شراب پینے والا شراب پینے کے وقت مؤمن نہیں رہتا۔‘‘(صحیح بخاری)۔۔ واضح رہے کہ ہر گناہ اللہ تعالیٰ کی نافرمانی ہے اور اس کی اطاعت و فرمانبرداری سے اعراض ہے، اور اللہ تعالیٰ کا نافرمان دنیا و آخرت میں کہیں چین و سکون نہیں پاسکتا، گناہ کرنے والے کی زندگی تلخ کردی جاتی ہے۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد پاک ہے۔۔

وَمَنْ أَعْرَضَ عَن ذِكْرِي فَإِنَّ لَهُ مَعِيشَةً ضَنكًا‘‘ [طه:124]

ترجمہ: ’’اور جو شخص میری اس نصیحت سے اعراض کرے گا تو اس کے لیے (قیامت سے پہلے دنیا میں قبر اور) تنگی کا جینا ہوگا۔‘‘ (بیان القرآن)

دنیا اور آخرت میں چین و سکون پانے کا ایک ہی راستہ ہے کہ اس پالنے والے خالق و مالک کی نافرمانی چھوڑ کر اپنی پوری زندگی اس کی اطاعت اور فرمانبرداری میں گزاری جائے۔ پھر اللہ پاک اپنے بندہ کو پاکیزہ اور بالطف زندگی عطا فرمائیں گے اور آخرت میں خوب اجر و ثواب سے نوازیں گے۔ سورہ نحل میں اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے۔۔

مَنْ عَمِلَ صَالِحًا مِّن ذَكَرٍ أَوْ أُنثَىٰ وَهُوَ مُؤْمِنٌ فَلَنُحْيِيَنَّهُ حَيَاةً طَيِّبَةً ۖ وَلَنَجْزِيَنَّهُمْ أَجْرَهُم بِأَحْسَنِ مَا كَانُوا يَعْمَلُونَ‘‘ [النحل:97]

ترجمہ: ’’جو شخص کوئی نیک کام کرے گا خواہ وہ مرد ہو یا عورت ہو بشرطیکہ صاحبِ ایمان ہو (کیوں کہ کافر کے اعمالِ صالحہ مقبول نہیں) تو ہم اس شخص کو (دنیا میں تو) بالطف زندگی دیں گے اور (آخرت میں) ان کے اچھے کاموں کے عوض میں ان کا اجر دیں گے۔‘‘ (بیان القرآن)

گناہوں سے توبہ کیجئے اور اللہ سے رحمت کا طلب گار بنیں

قُلْ يَا عِبَادِيَ الَّذِينَ أَسْرَفُوا عَلَىٰ أَنفُسِهِمْ لَا تَقْنَطُوا مِن رَّحْمَةِ اللَّهِ ۚ إِنَّ اللَّهَ يَغْفِرُ الذُّنُوبَ جَمِيعًا ۚ إِنَّهُ هُوَ الْغَفُورُ الرَّحِيمُ‘‘ [الزمر:53]

ترجمہ: ’’آپ کہہ دیجیے کہ اے میرے بندو! جنہوں نے (کفر و شرک کرکے) اپنے اوپر زیادتیاں کی ہیں کہ تم اللہ کی رحمت سے ناامید مت ہو، بالیقین اللہ تعالیٰ تمام (گزشتہ) گناہوں کو معاف فرمائے گا، واقع وہ بڑا بخشنے والا، بڑی رحمت کرنے والا ہے۔‘‘ (بیان القرآن)

نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا۔۔

گناہ سے (صدقِ دل سے) توبہ کرنے والا اس شخص کی طرح (پاک و صاف ہوجاتا) ہے جس نے کوئی گناہ کیا ہی نہ ہو۔‘‘ (سنن ابن ماجہ)

گناہوں سے توبہ کا طریقہ یہ ہے کہ۔۔

۱  جن گناہوں میں مبتلا ہو انہیں فوراً چھوڑ دے

۲   اپنے گناہوں پر ندامت طاری ہو۔

 ۳ سچے دل سے اللہ تعالیٰ سے معافی مانگے اور آئندہ گناہ نہ کرنے کا پکا ارادہ کرے

 4  کسی نیک اور سچے اللہ والے کی صحبت اختیار کریں، ان کی مجالس اور بیانات میں آنا جانا رکھیں اور ان سے اپنے روحانی امراض اور گناہوں کی اصلاح کرواتے رہیں۔

5   برے دوستوں، بری صحبت اور گناہوں والے ماحول سے اپنے آپ کو بچائیں۔

6   اپنے بیوی بچوں پر بھی دین کی محنت کریں، اور انہیں نیک ماحول فراہم کریں اور دینی باتوں، خصوصاً شرعی پردہ کی ترغیب دیتے رہیں اور خود بھی شرعی پردے کی پابندی کریں۔(حکم خان)۔۔

How to write on Imranjunior website
How to write on Imranjunior website
Facebook Comments

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں