تحریر: علی جبران۔۔
رمضان المبارک کو روحانی اصلاح، عبادات اور قربِ الٰہی کا مہینہ سمجھا جاتا ہے، لیکن جیسے جیسے میڈیا نے اس مقدس مہینے کو کمرشلائز کرنا شروع کیا، ویسے ویسے رمضان ٹرانسمیشن متنازع بنتی چلی گئی۔ کئی وجوہات ایسی ہیں جو ان ٹرانسمیشنز کو عوامی بحث کا موضوع بناتی ہیں۔
- مذہب اور تفریح کا امتزاج
رمضان ٹرانسمیشن کا بنیادی مقصد دینی تعلیمات کو فروغ دینا ہوتا تھا، لیکن اب یہ محض تفریحی شوز میں تبدیل ہوچکی ہیں۔ سحر و افطار کے وقت مذہبی مباحث کے بعد گیم شوز، ڈانس، موسیقی اور غیر ضروری تماشے شامل کیے جانے لگے، جس پر کئی دینی حلقے اعتراض کرتے ہیں۔
- علماء اور مشہور شخصیات کا غیر متوازن کردار
پہلے رمضان ٹرانسمیشن میں مستند علماء کرام کی گفتگو دینی رہنمائی فراہم کرتی تھی، لیکن اب میزبانوں کے طور پر اداکار، ماڈلز اور گلوکار نظر آتے ہیں۔ کئی بار ایسا دیکھا گیا کہ نعت خواں اور گلوکار ایک ہی اسٹیج پر کھڑے ہوتے ہیں، جو ناظرین میں شدید ناپسندیدگی پیدا کرتا ہے۔
- کمرشلائزیشن اور ریٹنگز کی دوڑ
رمضان ایک مقدس مہینہ ہے، لیکن میڈیا ان ٹرانسمیشنز کو ریٹنگز اور اشتہارات کے لیے استعمال کرتا ہے۔ مہنگے اسپانسرشپس، لاٹری، انعامی اسکیمیں اور برانڈڈ اشیاء کی تشہیر رمضان کے تقدس کو متاثر کرتی ہیں۔ رمضان کا جو اصل مقصد یعنی تقویٰ، صبر اور سادگی ہے، وہ پسِ پشت چلا جاتا ہے۔
- متنازع بیانات اور فتوے
کئی بار رمضان ٹرانسمیشن کے دوران علماء کرام کے بیانات تنازع کا شکار ہوجاتے ہیں۔ مختلف مسالک کے علما کے درمیان اختلافی گفتگو یا کسی متنازع فتویٰ پر سوشل میڈیا پر ہنگامہ برپا ہوجاتا ہے، جو عوام میں مزید تقسیم پیدا کرتا ہے۔
- غیر مناسب لباس اور انداز
کچھ چینلز پر رمضان ٹرانسمیشن میں خواتین اور مرد میزبان ایسے لباس میں نظر آتے ہیں جو رمضان کی روحانیت سے میل نہیں کھاتے۔ اس کے علاوہ، میک اپ، فیشن شوز اور غیر رسمی رویہ بھی ان ٹرانسمیشنز کو ناپسندیدہ بناتا ہے۔
- غیر سنجیدہ اور غیر اخلاقی مواد
کئی مرتبہ رمضان ٹرانسمیشن کے دوران ایسے غیر اخلاقی یا غیر سنجیدہ لمحات سامنے آتے ہیں جو عوام میں شدید تنقید کا باعث بنتے ہیں۔ کچھ میزبان غیر ضروری طور پر جذباتی ہوجاتے ہیں، کچھ ایسے الفاظ استعمال کرتے ہیں جو متنازع بن جاتے ہیں، اور بعض اوقات مذاق مذاق میں دینی معاملات کا مذاق بھی اڑایا جاتا ہے۔
- مستحقین کی تذلیل
کئی رمضان ٹرانسمیشنز میں مستحقین کو لائیو پروگرام میں بلا کر ان کی مالی مدد کی جاتی ہے، لیکن بعض اوقات یہ عمل ان کی تذلیل کا باعث بن جاتا ہے۔ امداد دینا ایک نیک کام ہے، لیکن اسے اشتہار بنا کر پیش کرنا اور غریبوں کو لائن میں کھڑا کرکے ان سے فرمائشیں کرانا غیر اخلاقی محسوس ہوتا ہے۔
- مہنگے انعامی شوز
افطار کے فوراً بعد گیم شوز میں بھاری انعامات دیے جاتے ہیں، جس میں لوگ جذباتی ہوکر کسی بھی حد تک جانے کو تیار ہوجاتے ہیں۔ یہ غیر سنجیدگی رمضان کے تقدس کو مجروح کرتی ہے اور لوگوں کو دین کے بجائے دنیاوی چیزوں کی طرف مائل کرتی ہے۔
نتیجہ:
رمضان ٹرانسمیشن کا اصل مقصد روحانی ترقی اور دینی تعلیمات کا فروغ ہونا چاہیے، لیکن موجودہ صورتحال میں یہ زیادہ تر کمرشلائزڈ ایونٹ بن چکی ہیں۔ اس معاملے میں میڈیا ہاؤسز کو چاہیے کہ وہ رمضان ٹرانسمیشنز کو زیادہ سنجیدہ، باوقار اور دینی روح کے مطابق رکھیں، تاکہ یہ عوام میں مثبت اثرات مرتب کرسکیں اور متنازع ہونے سے بچ سکیں۔(علی جبران)۔۔