تحریر : علی عمران جونیئر
دوستو، آج الحمدللہ پھر وہ ماہ مقدس شروع ہوگیا ،جس کا اللہ کے نیک لوگوں کو بے چینی سے انتظار رہتا ہے، ویسے اس ماہ کا انتظار تو ’’سیزن‘‘ لگانے والے منافع خور بھی شدت سے کرتے ہیں جو پورا سال کی کسر اسی ماہ میں باآسانی نکال لیتے ہیں اور پھر پورے سال بیٹھ کر کھاتے ہیں۔۔ کورونا میں یہ مسلسل دوسرا رمضان ہے، لیکن گزشتہ سال کی طرح اس بار مساجد کھلیں گی، نماز اور تراویح کا اہتمام بھی کیا جائے گا۔کاروبار بھی کھلا ہوگا، بس ہمیں ایس او پیز کا خیال رکھنا ہوگا۔۔
رمضان کے لوگوں نے بہت سے معنی بیان کیے ہیں لیکن اصل عربی زبان میں رمضان کے معنی ہیں ’’جھلسا دینے والا‘‘ تورمضان کا اصل مقصد سال بھر کے گناہوں کو بخشوانا ہوا۔۔رمضان کے مہینے کا اصل مقصد یہ ہے کہ انسان تقویٰ کو اپنا کر اپنے گناہوں کو بخشوالے اور اللہ کی عبادت میں غفلت کو ختم کرے۔اللہ تعالیٰ بھی جانتے تھے کہ جب یہ انسان دنیا کے کاروبار اور کام دھندوں میں لگے گا تو رفتہ رفتہ اس کے دل پر غفلت کے پردے پڑ جایا کریں گے۔ اور دنیا کے کاروبار اور دھندوں میں کھو جائے گا تو اس غفلت کو دور کرنے کے لیے فوقتاً فوقتاً کچھ اوقات مقرر فرما دیئے ہیں۔ ان میں سے ایک رمضان المبارک کا مہینہ ہے۔ اس لیے کہ سال کے گیارہ مہینے تو آپ تجارت میں، زراعت میں، مزدوری میں اور دنیا کے کاروبار اور دھندوں میں، کھانے کھانے اور ہنسنے بولنے میں لگے رہے اور اس کے نتیجہ میں دلوں پر غفلت کا پردہ پڑنے لگتا ہے۔ اس لیے ایک مہینہ اللہ تعالیٰ نے اس کام کے لیے مقرر فرما دیا کہ اس مہینے میں تم اپنے اصل مقصد تخلیق یعنی عبادت کی طرف لوٹ کر آؤ۔ جس کے لیے تمہیں دنیا میں بھیجا گیا، اس ماہ میں اللہ کی عبادت میں لگو، اور گیارہ مہینے تک تم سے جو گناہ سرزد ہوئے ہیں، ان کو بخشواؤ۔
بات ہورہی تھی،کورونا میں دوسرے رمضان المبارک کی۔۔برطانوی سائنس دانوں نے کہا ہے کہ کووڈ 19 وبا کے دوران روزہ رکھنا ہر طرح سے محفوظ عمل ہے۔گلوبل ہیلتھ میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ برس کورونا کی شدید وبا کے دوران روزہ رکھنے سے ہلاکتوں میں کوئی اضافہ نہیں ہوا تھا اور اس طرح وبا کے دوران روزہ رکھنا ہر طرح سے مفید ہے۔رپورٹ میں ماہرین نے لکھا کہ ’’ہماری تحقیقات سے معلوم ہوا ہے کہ رمضان کے دوران معمولات اور کووڈ 19 کی اموات کے درمیان کوئی تعلق نہیں دیکھا گیا ہے‘‘۔قبل ازیں برطانیامیں بہت بحث جاری تھی جس میں کہا گیا تھا کہ بعض اقلیتوں کے رویوں اور ان کی مذہبی رسومات عوامی ملاپ بڑھاتی ہیں اور یوں کورونا وائرس کی وبا تیزی سے پھیل رہی ہے۔ بعض ماہرین نے یہ بھی کہا تھا کہ رمضان اور عید میں کووڈ 19 کے واقعات بڑھ سکتے ہیں۔اس تحقیق میں گزشتہ برس 23 اپریل کو شروع ہونے والے ماہِ رمضان میں تمام معاملات کا بغور جائزہ لیا گیا کیونکہ اس سے کچھ دنوں بعد ہی برطانیا میں وبا کی پہلی لہر زور پکڑ گئی تھی۔ تاہم مساجد میں اجتماعات اور نمازیں منسوخ کردی گئی تھیں۔ اس کے علاوہ ایسے علاقوں کا جائزہ بھی لیا گیا جہاں مسلمانوں کی آبادی 20 فیصد یا اس سے زائد تھی۔حیرت انگیز طور پر رپورٹ میں یہ کہا گیا ہے کہ جوں ہی رمضان آیا برطانوی مسلم علاقوں میں اموات کی شرح تیزی سے کم ہوئی اور یہ سلسلہ پورے ماہ جاری رہا یہاں تک کہ رمضان ختم ہونے کے بعد بھی یہ رجحان جاری رہا اور اس طرح کہا جاسکتا ہے رمضان اور اس سے وابستہ عبادات اور کورونا وبا کے درمیان کوئی تعلق نہیں۔ رمضان آپ کے نفس کی آزمائش کے لیے آتا ہے، لیکن ہمارے یہاں دیکھاگیا ہے کہ سحری میں لسی کے ڈرم خالی ہوجاتے ہیں،الائچی والی چائے پی جاتی ہے کہ دن میں پیاس نہ لگے، افطار میں دسترخوان بھرے ہوتے ہیں۔روزے دار دن بھر کی بھوک و پیاس کو ہمیشہ کے لیے ختم کرنے کی دھن میں دسترخوان پر ہلہ بول دیتاہے۔۔ اس بار کچھ احتیاط کرنی ہوگی۔۔ذیابیطس کے مریضوں کو رمضان المبارک میں سحری و افطاری کے دوران مناسب احتیاطی تدابیر ضرور اختیار کرنی چاہئیں اور دیر سے ہضم ہونے والی غذائوں کا سحری میں استعمال عمل میں لائیں جبکہ عام حالات کے بر عکس ذیابیطس کے مریض سحری میں کم تلا ہوا پراٹھا اور انڈے کی زردی استعمال کر سکتے ہیں۔ معالجین کے مشورہ پر عمل کر کے اس مقدس ماہ کے فیوض و برکات حاصل کر سکتے ہیں۔طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ انسولین لینے سے روزہ نہیں ٹوٹتا ،البتہ شوگر لیول60سے نیچے آنے پر روزہ توڑ لینا چاہیے تاکہ انسانی زندگی کو خطرہ لاحق نہ ہو۔طبی ماہرین کے مطابق رمضان المبارک کے دوران غذا میں تازہ پھل،سبزیاں اور دہی کا استعمال کریں تاکہ افطار میں صرف دو کھجوریں کھائی جائیں۔ماہرین طب کا کہناہے کہ اگر سحری اور افطاری میں توازن بر قرار رکھا جائے تو ذیابیطس کے مریض اس مہینے میں روزوں سے لطف اندوز ہو سکتے ہیں اور مذہبی فرائض کے ساتھ ساتھ اپنی صحت کا بھی خیال رکھ سکتے ہیں۔
ایک وکیل نے رمضان کے دنوں میں عطا اللہ شاہ بخاری رحمۃ اللہ علیہ سے مذاق کرتے پوچھا کہ حضرت، علماء تعبیر و تاولیل میں بڑے ماہر ہوتے ہیں کوئی ایسا نسخہ بتائیں کہ انسان کھاتا پیتا رہے اور روزہ بھی نہ ٹوٹے۔حضرت شاہ جی کو اس کا یہ مذاق برا تو لگا لیکن شاہ جی نے سوچا کہ اس بابو کا دماغ بھی ٹھکانے لگانا ضروری ہے۔شاہ جی نے اپنے مخصوص انداز میں حاضرانہ جواب دیتے ہوئے فرمایا ۔۔یہ تو بہت آسان ہے۔ایک شخص کو مقرر کردو جو تمہیں صبح سے شام تک جوتے مارتا رہے اور تم جوتے کھاتے رہو اور اس کے نتیجے میں آپ کو جو غصہ آئے اس غصے کو پیتے جاؤ۔اس طرح جوتے کھاتے رہو اور غصہ پیتے رہو۔ کھانا پینا بھی ہوجائیگا اور روزہ بھی نہیں ٹوٹے گا ۔۔ اور اب چلتے چلتے آخری بات۔۔رمضان المبارک چونکہ نیکیوں کا مہینہ ہے، جتنی زیادہ ہوسکے نیکی کیجئے، ان نیکیوں کا اجر اللہ کے پاس ہے اور ہاں۔۔نیکی کرتے وقت سیلفی کا استعمال کرنے سے نیکی کا ’’نون‘‘ ضائع ہوجاتا ہے۔۔خوش رہیں اور خوشیاں بانٹیں۔۔