ریڈیو ‘ٹی وی اور تھیٹر کے باصلاحیت اداکار آصف شہزاد نے معاشی بدحالی کے دوران فنکاروں کو ختم کرنے والی سرکاری حکمت عملی کو بےنقاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایک جانب خیبرپختونخوا میں فنکاروں کیلئے کام نہیں اور دوسری جانب سرکاری ادارے میں آٹے میں نمک کے برابر کام ہوتا کا معاوضہ عزت نفس کو مجروح کر دیتا ہے۔انہوں نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ریڈیو پاکستان کا معاوضہ کسی بھی مزدور کی اُجرت کا دسواں حصہ ہےاور اُس میں بھی بیس فیصد ٹیکس کاٹ دیا جاتا ہے۔ ریڈیو پاکستان پشاور سے بحیثیت میزبان مارننگ شو کرتے رہا جس کا معاوضہ چیک کی صورت میں 6 ماہ بعد تیار ہوا، اکاؤنٹس سیکشن سے کال آئی کہ آ کر چیک لے لیں، جب چیک وصول کیا تو اُس کی میعاد پورے ہوئے دس دن گزر چکے تھے، دراصل یہ چیک پشاور کی بجائے اسلام آباد سٹیشن سے بن کر آتے ہیں، یہ چیک بینک اکاؤنٹ میں جمع کرانے کے بعد بینک کی جانب سے واپس اسلام آباد بھیجے جاتے ہیں کلیئر نس کے بعد سات دن بعد رقم اکاؤنٹ میں منتقل ہوتی ہے اور کلیئرنگ کے اخراجات بینک اِسی چیک سے کاٹٹا ہے۔ایکسپائر چیک کے بارے میں منتظمین کہتے ہیں کہ یہ چیک اگر پشاور میں بنتا تو دوبارہ بنا دیتے لیکن اب یہ ضائع ہو گیا ہے۔ میں نے ریڈیو پشاور کے پروڈیوسرز کو واضح کر دیاکہ آئندہ مجھے اس معاوضے اور اسلام آباد سے بنے چیک کے عوض کام کیلئے قطعاً نہ بلائیں‘اگر آپ کو ضرورت ہو کہ توہین آمیز چیک کی بجائے ریڈیو کیلئے فری کام کر وں گا جو فنکار کی عزت نفس کو مجروح کرتا ہے۔
