ریڈیو پاکستان کا شعبہ خبر متواتر سنگین غلطیوں کا مسلسل مرتکب ہو رہا ہے۔ اور سرکاری ریڈیو کی ساکھ پر سوالات اٹھنا شروع ہو گئے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق بارہ اگست بروز ہفتہ کی صبح چھ بجے کی اردو خبروں میں فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے حوالے سے لیفٹیننٹ جنرل عزیر محمود ملک شہید کی نماز جنازہ کی خبر نشر کی گئی جبکہ اصل میں فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کی پریس ریلیز کے مطابق لیفٹیننٹ عزیر محمود ملک شہید ہوئے تھے۔یعنی پاک فوج کے لیفٹیننٹ جنرل نہیں بلکہ لیفٹیننٹ عہدے کے آفیسر شہید ہوئے تھے لیکن ریڈیو پاکستان کی خبر کے مطابق لیفٹیننٹ جنرل عہدے کے آفیسر شہید ہوئے اور پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کا غلط حوالہ دیا گیا ۔سرکاری ریڈیو پر اس فاش غلطی سے ہمارے دشمن فائدہ اٹھا سکتے تھے اور اسی خبر کوکوٹ کرکے پاکستان کی سیکورٹی پر سوالات بھی کھڑے کرسکتے تھے۔۔ذرایع کے مطابق اس فاش غلطی کو ڈایریکٹر نیوز امان اللہ سپرا نے ڈایریکٹر جنرل ریڈیو پاکستان اور اطلاعات و نشریات کے اعلیٰ حکام سے پوشیدہ رکھنے کی ناکام کوشش کی لیکن خبروں کی ریکارڈنگ وائرل ہونے سے اطلاع اعلیٰ حکام تک پہنچ گئی۔ تاہم شنید یہ ہے کہ ابھی تک ڈایریکٹر جنرل ریڈیو پاکستان نے ڈایریکٹر نیوز امان اللہ سپرا کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی۔ واضح رہے کہ اس سے قبل گزشتہ سال نو اکتوبر کو ریڈیو پاکستان کے صبح ہی کے چھ اور سات بجے اور نو بجے کی خبروں میں گزشتہ سال ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ سے منسوب ایک خبر نشر کی گئی کہ نگراں وزیراعظم نے ہر فورم پر اسرائیل کی سفارتی و سیاسی حمایت جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا ہے جس کا سخت نوٹس لیتے ہوئے اس وقت کے نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑنے ڈی جی پی بی سی طاہر حسن کو معطل کرکے ،عنبرین جان کو ڈی جی کا اضافی چارج دیدیا تھا جو اب وفاقی سیکرٹری اطلاعات ونشریات ہیں۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ اس وقت بھی وزارت اطلاعات ونشریات کی اعلیٰ سطحی تحقیقات کے نتیجے میں ڈایریکٹر نیوز امان اللہ سپرا کو معطل کرنے کی سزا تجویز کی گئی تھی۔ لیکن نئے ڈایریکٹر جنرل سعید احمد شیخ نے ڈایریکٹر نیوز امان اللہ سپرا کی بجائے ایک نیوز ایڈیٹر اور ڈپٹی کنٹرولر کو معطل کو اور سینیئر نیوز ریڈر عشرت ثاقب اور ٹرانسلیٹر کو بھی ہٹادیا گیا‘ تاہم بعد میں عشرت ثاقب پر سے پابندی ہٹالی گئ تھی ۔ اگر چہ وزارت اطلاعات و نشریات سے ڈایریکٹر جنرل ریڈیو پاکستان کو دو مرتبہ ڈایریکٹر نیوز امان اللہ سپرا کو ہٹانے کے احکامات بھی موصول ہو چکے ہیں لیکن موصوف ابھی تک اپنی سیٹ پر براجمان ہیں اور اب یہ دوسری مرتبہ ریڈیو پاکستان کے شعبہ خبر نے انکی سربراہی میں فاش غلطی کا ارتکاب کر دیا۔ اور اس مرتبہ بھی نیوز ریڈر عشرت ثاقب ہی تھیں تاہم شفٹ انچارج کنٹرولر نیوز عبد الباسط خان تھے۔ جن سے بھی صرف جواب طلبی ہی کی گئی ہے۔ المیہ یہ ہے کہ ریڈیو پاکستان کے بلیٹن میں اس دوسری بھیانک غلطی کو ریڈیو کے ایڈیٹوریل اسٹاف اور اردو یونٹ کے اسٹاف نے نہیں بلکہ سننے والوں نے پکڑا،۔۔اب دیکھنا یہ ہے کہ کیا اب بھی وزیر اعظم محمد شہباز شریف اور وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطا اللہ تارڑ اس سنگین غلطی کا نوٹس لیں گے یا ڈایریکٹر نیوز امان اللہ سپرا اپنی سیٹ پر براجمان رہ کر تیسری مرتبہ بھی کوئی سنگین غلطی کا ارتکاب کریں گے ؟۔۔