تحریر : ابصار احمد
معروف رائٹر اور ملی نغمہ ‘دل دل پاکستان’ کے خالق شاعر اور ادیب نثار ناسک راولپنڈی میں انتقال کر گئے۔نثار ناسک کی نماز جنازہ راولپنڈی کے علاقے ڈھوک رتہ میں ادا کی گئی۔۔نثار ناسک کا لکھا گیا ملی نغمہ ‘دل دل پاکستان’ جنید جمشید نے اپنی آواز میں گا کر امر کیا، جب تک یہ ملی نغمہ گایا جاتا رہے گا اس وقت تک نثار ناسک اور جنید جمشید کو یاد رکھا جائے گا،نثار ناسک اردو اور پنجابی زبان میں لکھا کرتے تھے، ان کی دو مشہور کتابوں میں ‘چھوٹی سمت کا مسافر’ اور ‘دل دل پاکستان’ شائع ہوئیں،پاکستان ٹیلی ویڑن نے اردو ادب میں خدمات کے اعتراف میں انہیں لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ سے بھی نوازا تھا۔۔
نثار ناسک جن کااصل نام محمد نثار تھا 15 فروری 1943ء کو ڈسکہ سیالکوٹ کے گاؤں آدم کے چیمہ میں پیدا ہوئےان میں لڑکپن ہی سے شاعری کے جرثومے موجود تھے ۔ 1964 میں انہوں نے راولپنڈی ریڈیو کے لیے پہلی غزل لکھی جسے نذیر بیگم پنڈی والی نے گایا ،وہ بطورِ اسکرپٹ رائٹر ریڈیو پاکستان راولپنڈی سے وابستہ ہوگئے ، جہاں وہ بچوں کے پروگرام بھی تحریر کرتے تھے ۔ پاکستان کے دوسرے یومِ دفاع کے موقع پر یعنی 1967 کو انہوں نے اپنی نظم دل دل پاکستان لکھی جو بچوں کی نظموں میں بھی آنے لگی ۔ پھر انہوں نے بچوں کے لیے نظموں کا مجموعہ لکھا تو اس کا عنوان بھی دل دل پاکستان ہی رکھا ۔ دل دل پاکستان جاں جاں پاکستان عام سے مگر جذبہ حب الوطنی سے سرشار الفاظ تھے جو سننے والوں کے دل میں جیوے جیوے پاکستان کی طرح بیٹھ جاتے ۔ جیوے جیوے پاکستان ایک دعا ہے جبکہ دل دل پاکستان ایک عزم۔۔
مگر کسے خبر تھی کہ اس نظم کو لکھنے کے بیس سال بعد یہ نظم قومی ترانے کی طرح مقبول ہوجائے گی اور نرسری کے بچوں کے لیے لکھی گئی یہ نظم قومی نغموں ہی کا نہیں بلکہ پاکستانی میوزک انڈسٹری کا مزاج بھی بدل دے گی ۔ بس ایسا ہی ہوا اور 14 اگست 1987 کو یہ نظم جنید جمشید اور وائٹل سائنز بینڈ کی آواز میں پاکستان ٹیلی ویژن اسلام آباد مرکز سے نغمہ بن کر گونجی تو ہر جگہ دل دل پاکستان جاں جاں پاکستان کی صداٸیں تھیں جو آج بھی نہ سنی جاٸے تو ہر قومی تہوار پھیکا محسوس ہوتا ہے ۔ یہ پاکستان کا پہلا قومی نغمہ تھا جو کسی کمرشل میں استعمال ہوا اور اسی اشتہار کو دیکھتے ہوئےراقم الحروف کو بھی قومی نغموں سے دلی عقیدت پیدا ہوئی اور راقم نے شاہراہِ قومی نغمات پر سفر کرنے کا عزم کیا اور آج الحمداللہ پاکستان میں اللہ کے کرم سے قومی نغمات کے محقق و آرکائیوسٹ کے طور پر ایک حوالہ بن چکا ہے ۔ اس وقت جنید جمشید شہیدؒ اور وائٹل سائنز بینڈ کو شہرت کی بلندی تو نصیب ہوئی مگر شاعر گمنامی کی زندگی بسر کرتے رہے یا وہ لاٸم لاٸٹ میں نہ آسکے ۔ بہرحال ان کے الفاظ ہر بچے کے دل پر نقش ہیں ۔
انہوں نے دل دل پاکستان کے علاوہ بھی ریڈیو پاکستان اور پاکستان ٹیلی ویژن کے لیے کٸی قومی نغمات لکھے جن میں کچھ یہ ہیں
* سبز پرچم وطن چاند تارہ وطن ۔گلوکارہ : زرقا اور مہوش
* امریکا جرمن رشیا یا چاہے ہو جاپان ۔ سب سے اچھا، سب سے پیارا دیس ہے پاکستان ۔ گلوکار : نعیم الحسن
* دیس اپنا سرسبز بناٶ ۔ گلوکار : منیر حسین
* ہر دھڑکن میں آزادی ۔ گلوکار : انور رفیع
* یہ دیس ہمارا پاکستان ۔ گلوکاران : انیقہ بانو و شوکت مرزا
* ہم پاک زمیں کے چاند ستارے ہیں ۔ گلوکارہ : نذیر بیگم پنڈی والی
لیکن دل دل پاکستان ہی ان کی وہ شناخت ہے جو ہمیشہ ان کے نام کو زندہ رکھے گا ۔
وہ ریڈیو پاکستان راولپنڈی سے سبکدوش ہونے کے بعد انتہائی کسمپرسی کی زندگی بسر کررہے تھے اور گذشتہ پانچ سال سے شدید علیل بھی ! لیکن کسی نے ان پر توجہ نہیں دی ۔ ان کے متعلق کئی افسردہ پوسٹس اور بلاگز بھی نگاہ سے گذرے جنہیں پڑھ کر دل افسردہ ہوتا تھا کہ قوم کے دلوں میں دل دل پاکستان کے الفاظ ابھارنے والا شخص آج اس حال میں ہے کہ مالی مساٸل کے باعث اپنا ذہنی توازن بھی کھو رہا ہے جس کی وجہ سے اسے خود داری اور سفید پوشی کا سودا بھی کرنا پڑتا ہے !! ای ایم آئی اور شالیمار ریکارڈنگ کمپنی نے دل دل پاکستان سے خوب کمایا اور اب بھی سوشل میڈیا کے ذریعے کما رہے ہیں ہے کیونکہ آپ یہ نغمہ کہیں بھی اپ لوڈ کریں فوراً کاپی رائٹ اسٹرائیک کا نوٹس آجاتا ہے حالانکہ یہ نغمہ عوامی نغمہ بن چکا ہے جسے ریلیزڈ ہوئے بھی 32 سال گذرچکے ہیں ! لیکن اس کے خالق کو انہوں نے کبھی مالی فائدہ نہیں پہنچایا۔ راقم نے ان سے ملاقات کی بارہا خواہش بھی کی لیکن افسوس کہ نہ ہوسکی ۔۔۔ !! اور آج وہ راولپنڈی میں سفرِ آخرت پر روانہ ہوگٸے ۔ اللہ کروٹ کروٹ جنت نصیب کرے آمین ۔( ابصار احمد، محقق و آرکائیوسٹ قومی نغمات )۔۔۔