تحریر: علی عمران جونیئر۔۔
تین نومبر کو عمران جونیئر ڈاٹ کام پر کراچی کے شام کے بڑے اخبار قومی اخبار کی تباہ حالی کے حوالے سے ایک بلاگ تحریرکیاتھا، جس کا عنوان تھا، قومی اخبار مسلسل زوال کا شکار کیوں۔۔ اس تحریر میں قومی اخبار کے بارے میں جو انکشافات کئے تھے اسکے بعد قومی اخبار کے دفتر میں ہر کوئی ایک دوسرے کو شک کی نظر سے دیکھ رہا ہے ۔۔بعض افراد نے ہمیں فون بھی کروائے ۔۔ملاقات کے لئے بھی کہا۔۔لیکن ہمارا کام ہے سچ لکھنا، جو ہم کرتے رہیں گے۔۔ دھمکیوں، لالچ اور کسی بھی قسم کے پریشر میں وہ آتا ہے جو کسی کا ’’کانا‘‘ ہوتا ہے۔۔ قومی اخبار کی انتظامیہ کے ایک بڑے صاحب نے تو دفتر میں دھڑلے سے کہا کہ ۔۔اس کو میں دیکھ لوں گا۔۔۔ وہ صاحب پہلے اپنے کرتوت دیکھیں، کالے کرتوت کسی سے ڈھکے چھپے نہیں رہ سکتے۔ جو غلط کرے گا، وہ لازمی بھگتے گا۔۔ چلئے اب اس حوالے سے مزید انکشافات پڑھیئے۔۔
پپو کا کہنا ہے کہ ۔۔ اس وقت قومی اخبار فون پر چل رہا ہے۔ فون پر قومی اخبار کو باہر سے کون آپریٹ کررہا ہے اس بارے میں سراغ لگایا جارہا ہے ۔۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ ماضی میں کراچی اور حیدرآباد کی مارکیٹ پر راج کرنیولا اخبار تباہی کے دہانے پر کھڑا ہے ۔۔ایک زمانے میں قومی اخبار کا حیدرآباد میں انتظار ہوتا تھا۔۔ کراچی سے اسپیشل گاڑی حیدرآباد جاتی تھی اسکی بڑی وجہ یہ بھی تھی کہ اخبار کے بانی الیاس شاکر کا تعلق بھی حیدرآباد سے تھا ۔۔انہیں کراچی اور حیدر آباد سے بہت محبت تھی ،قومی اخبار کی کامیابی کی یہی وجہ تھی ۔۔اب قومی اخبار کا حیدرآباد کا بنڈل ایک مسافر کوچ میں جاتا ہے ،اسکی بڑی وجہ ناتجربے کار انتظامیہ ہے ۔۔گزشتہ دنوں قومی اخبار کے چیف رپورٹر اور قومی ایمپلائز یونین سی بی اے کے جنرل سیکریٹری کو زبانی طور پر کام سے روک دیا تھا سکے بعدالیاس شاکر کے صاحبزادگان نے قومی کے ملازمین کا ایک اجلاس بلوایاا۔س اجلاس میں ہی ملازمین پرانکشاف ہواکہ اخبار کو موبائل فون پر باہر سے آپریٹ کیا جارہا ہے۔۔
قومی اخبار کے بانی ملازمین کا نوکریوں سے برطرفی کا سلسلہ جاری ہے اس بار دو سینئر ملازمین کو معطل کرنے پر صحافتی حلقوں نے بھر پور احتجاج کیا قومی اخبار کے دفتر والی گلی اور پریس کلب میں شرم کرو شرم کرو ڈوب مرو کے بینر آویزاں کئے گئے گئے، کے یو جے کا بھی سخت اعلامیہ جاری کیا گیا یہ خبریں اخبارات کی زینت بنے۔۔ ملازمین کے اجلاس ایک وضاحتی بیان تھا ،ملازمین کے سامنے موبائل فون پر الیاس شاکر کے صاحبزادے کو دوسری طرف سے ہدایت مل رہی تھی اور وہ من وعن یہ بات ملازمین کو پہنچارہے تھے ،ملازمین کو ایک وڈیو بھی دکھائی گئی ملازمین نے انکا تمام موقف خاموشی سے سنا اسکے بعد ریاست کے ملازم ریحان قرشی نے کہا ہمارا مسئلہ بھی تو سنیں تنخواہ کا مسئلہ حل کریں موجودہ مہنگائی میں،ہمیں دو مہینے تنخواہ تاخیر سے ملے گی تو ہم گھر کیسے چلائیں گے؟؟ اس کی تائید ایک اور سینئر ملازم نے کی اور کہا کہ دو مہینے گزرنے کے باوجود مجھے ابھی تک مکمل تنخواہ نہیں ملی ایک کے بعد دوسرے ملازم نے جب یہ پوچھنا شروع کیا تو دوسری طرف سے جواب ملا ۔۔یہ سوال دفتر آنیوالی الیاس شاکر کی بڑی بیٹی سے بھی کریں۔ ملازمین نے کہا یہ آپکا فیملی تنازعہ ہے اس سے ہمارا کیا تعلق؟؟ یہ باتیں سن کر اپنے مطلب کے لئے اجلاس بلانے والے الیاس شاکر کے صاحبزدگا ن نے یہ کہہ کر اجلاس ختم کردیا کہ ابھی کام کا وقت ہے اس مسئلے پر بعد میں بات چیت کریں گے قومی اخبار میں اس وقت رپورٹرز کی تنخواہ 8000اور 12000ہے جبکہ رپورٹرز سے زیادہ تنخواہ دفتر کے چپراسیوں کی ہے ۔۔ماضی میں شہر کے شراب خانوں سے ایک سب ایڈیٹر کے لئے کلیکشن کرنیوالا آﺅٹ ڈور پیون ماضی کی طرح اب اس انتظامیہ کے چیتوں میں شامل ہیں ۔۔صاحب موصوف رات کو کچھ دیر کے لئے دفتر آتے ہیں انکو 11500تنخواہ کے علاوہ 4500روپے اور پٹرول بھی ملتا ہیں۔۔ ان صاحب کی کوالٹی یہ ہے کہ انہیں معلوم ہے کہ ’’دوا‘‘ کہاں سے ملتی ہے؟؟آن لائن جب ہدایت ملتی ہے یہ دوا ارینج کرکے مطلوبہ مقام پر پہنچادیتے ہیں، اسکے علاوہ دوسرے چپراسیوں کی بھی یہی پوزیشن ہے۔۔
قومی اخبار کی بدقسمتی یہ ہے کہ اخبار کی سالگرہ تو نہیں منائی گئی تاہم اخبار کے دفتر میں الیاس شاکر کے بڑے صاحبزادے کی 24ویں سالگرہ کے سلسلے تقریب منعقد کی گئی۔۔ تقریب کے لئے 4500کا کیک دفتر کے خرچے سے منگوایا گیا ۔۔تقریب میں مالکان کے چہیتے ملازمین شامل تھے۔ الیاس شاکر کے صاحبزدگان نے ملازمین کو کہا تھا کہ تنخواہ کے لئے الیاس شاکر کی صاحبزادی حرا ندیم سے بھی رابطہ کریں ملازمین ان کی اس ہدایت پر حیران بھی تھے کہ وہ اپنے کسی فیصلے میں انکی پہلی فیملی کو اعتماد میں نہیں لیتے اب انہوں نے ایسا کیوں کہا؟؟ پھر یہ معلوم ہوا کہ قومی اخبار کے اکاﺅنٹ بحال کرنے کے لئے ایک درخواست عدالت میں دی گئی ہے اس کے لئے انکی حمایت درکار ہے یہ خود تو کچھ اس لئے نہیں کہہ سکتے تھے وہ کسی بھی انتظامی فیصلے میں انہیں اعتماد میں نہیں لیتے اس لئے انہوں نے اپنے چہیتے ملازمین جنکو غیر معمولی مراعات دی جاتی ہیں۔۔مثال کے طور پر قومی اخبار کے میگزین کو بند ہوئے تین سال ہوگئے ہیں اب بھی پیج میکرز کو میگزین بنانے کا معاوضہ بطور اسپیشل خدمات دیا جاتاہے رکشے کا کرایہ 400روپے یومیہ دیا جاتا ہے ایک ملازم جسے ’’ پینڈو ‘‘کہا جاتا ہے اسکو تین تنخواہیں دی جاتی ہیں۔۔جوآج تک سمجھ نہ آسکی کہ تین تنخواہوں کا رازکیا ہے؟؟ جس طرح سینئر سب ایڈیٹر کا کمپیوٹر تحویل میں لے کر اسکا ڈیتا چیک کیا گیا اگر اس پینڈو کا کمپیوٹر بھی اس طرح چیک کی جائے تو معلوم ہوگا کہ قومی اخبار کی ڈیوٹی میں کس طرح سے دوسرے ڈمی اخبار بناتا ہے۔۔
منصوبے کے تحت الیاس شاکر صاحب کی بیٹی حرا سے ملازمین کو بات چیت کے لئے بلوایا گیا ۔فون کے ذریعے ہدایت کی گئی کہ اوپر آکر ان سے بات کرو ملازمین نے تاخیر کی وہ اس صورتحال سے لاعلم تھی وہ چلی گئیں۔۔ الیاس شاکر کے زیر استعمال کمرے کو جاسوسی کا نیٹ ورک بنایا ہوا ہے، ملازمین کی تنخواہ کے لئے رقم نہیں ہے لیکن دفتر میں جاسوسی کے آلات نصب کررکھے ہیں۔۔ تنخواہ کے لئے انکی صاحبزادی سے بات نہ کرنے پر ناراضگی کا اظہار کیا گیا اور ایک منصوبے کے تحت اپنے چہیتوں کی ڈیوٹی لگائی گئی کہ ان سے کیا سوالات کئے جائیں، اس کا صرف چند ملازمین کو معلوم تھا بدھ کی رات دفتر کے تمام سیکشنز میں دو چپراسیوں نے جاکر ملازمین کو کہا کہ میٹنگ ہورہی ہے صاحب کے دفتر میں آجاﺅ ۔۔عام ملازم اس اچانک میٹنگ کے بلاوے پر حیرت زدہ تھے انکو یہ معلوم ہی نہیں تھا کہ انہیں کیا بات کرنی ہے؟؟ وہی ہوا جب ملازم اوپر کمرے میں پہنچے تو وہاں موجود حرا ندیم سے کہا کہ دو ماہ ہوگئے تنخواہ نہیں ملی گزارا بہت مشکل ہوگیا حرا نے کہا کہ مجھے آپ لوگوں سے ہمدردی ہے ہم تو تنخواہ کے علاوہ بونس بھی دینے کے حق میں ہیں لیکن ہمیں توحساب کتاب کے بارے میں بتایا تک نہیں جاتا۔۔ انہوں نے اسد شاکر کی جانب سے جاری کردہ ایک لیٹر ملازمین کو دکھایا جو دفتر میں چسپاں کیا گیا تھا کہ تمام کیش ہماری محفوظ کسٹدی میں ہے انہوں نے بتایا کہ دو سال قبل ملازمیں کے بونس کے لئے ہم نے رقم دی تھی جس کے بعد میری والدہ کا ماہانہ خرچہ بھی بند کردیا گیا۔ ہمیں دو سال سے ایک روپیہ دفتر سے نہیں ملا۔۔جو قومی اخبار سے رقم لے کر جارہے ہیں ان سے معلوم کیا جائے ہمیں کچھ نہیں بتایا جاتا ۔۔اسد شاکر نے وہاں بتایا کہ دفتر میں روزانہ کے اخراجات کی شیٹ بنتی ہے اور وہ انکو بھی چیک کرائی جاتی ہے ۔حرا نے مسکراتے ہوئے کہا کہ اس شیٹ میں یہ نہیں لکھا ہوتا کہ ا شتہار کے ریٹ کیا ہیں ا؟؟شتہار کے آگے لکھا ہوتا ہے ایز پر ڈیل۔۔ ڈیل کیا ہے؟ کس نے کی ہے؟؟ ہمیں نہیں معلوم ہوتی۔۔ کس ملازم کو رکھا جارہا ہے کس کو نکالا جارہا ہے؟ کس کی بلڈنگ میں انٹری بند کی جارہی ہے ہمیں نہیں معلوم۔۔انہوں نے اجلاس میں موجود ایک ملازم کے بارے میں بتایا کہ انکو جنرل منیجر رکھا گیا ہمیں نہیں بتایا گیا کبھی کہ اسکی کیا تنخواہ ہے؟؟ انہوں نے جنرل منیجر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ کہ ۔۔۔ آپکا پراپرٹی گائیڈ کا پورا پیج لگتا ہے کتنے کا ہوتا ہے؟؟ اس نے کمال ڈھٹائی سے کہا کہ ۔۔ میں آپ کو کیوں بتاﺅں ؟؟،،
قومی اخبارکے بانی الیاس شاکر مرحوم کی بڑی صاحبزادی نے کارکنان کو بتایا کہ ۔۔ہمیں کہاجاتا ہے کہ مالی بحران ہے، جب مالی بحران ہے تو دفتر میں سیکورٹی گارڈز کے ہوتے ہوئے پھر نئے گارڈز رکھنے کی کیاضرورت ہے؟؟ انہوں نے اجلاس میں ملازمین پر اس بات کا انکشاف بھی کیا ایک میڈیا جیٹ کمپنی کو ماہانہ دفتر سے رقم دی جارہی ہے انکا کیا کام ہے انکو رقم کیوں دی جارہی ہے یہ نہیں بتایا جارہا ۔۔حرا کے ان باتوں پر ملازمین نے چہ میگوئیاں شروع کردی یہ تو لینے کے دینے پڑ گئے ۔۔ملازمین نے کہا کہ یہ معاملہ تو آپ دو فیملیز کا ہے ہمیں تو تنخواہ سے غرض ہے ۔۔حرا نے کہا کہ اکاﺅنٹ کس نے بند کروائے ہیں ؟؟ہم نے تو سیکسیشن کے لئے فوری طور پر کہا تھا اور دستخط بھی کرکے دیئے تھے یہ لوگ ہی عدالت گئے تھے اکاﺅنٹ بھی بند کروائے ہم نے تو پہلے بھی کہا تھااب بھی یہ کہہ رہی ہوں کہ قومی اخبار کا مشترکہ اکائونٹ کھول لیتے ہیں مسئلہ حل ہوجائے گا ۔۔اسد شاکر نے کہا یہ ممکن نہیں ایس بی آر کامسئلہ ہوجائے گا ۔۔حرا نے کہا ہم نے معلوم کیا ہے کوئی مسئلہ نہیں یہ اپنی من مانی کرنا چاہتے ہیں۔۔ اسد شاکر نے کہا کہ یہ بحث تو پوری رات چلتی رہے گی ابھی ہمیں سیلری کے لئے دس لاکھ روپے ماہانہ درکار ہیں ہم نے عدالت میں درخواست دی ہے یہ اگر تعاون کریں گی تو مسئلہ حل ہوجائے گا ۔۔حرا نے کہا کہ ذاتی اکائونٹ میں دفتر سے جو چیک لئے جارہے ہیں سب کا حساب کتاب کیا جائے ۔۔اسد شاکر نے کہا کہ ہم حساب کتاب عدالت میں دے چکے ہیں کسی کو چیک کرنا ہے تو وہاں سے چیک کرلے ۔۔حرا نے کہا کہ میں اپنے وکیل سے اس سلسلے میں بات کروں گی ۔
آج کے لئے اتنا ہی کافی ہے۔۔۔اگلی قسط میں آپ کو بتائیں گے کہ ۔۔قومی اخبار میں فاروقی کا کیا کردار ہے ؟؟ایس بی سی اے کسٹم اور دیگر محکموں میں خود کو سینئر صحافی اور قومی اخبار کا رپورٹر ظاہر کرنیوالا بزنس ایگزیکٹو اور اس کی کرپشن کی دلچسپ کہانیاں۔۔بہت جلد ملتے ہیں ایک بریک کے بعد۔۔ تب تک اپنا خیال رکھیں۔۔(علی عمران جونیئر)۔۔
(نوٹ: ہم نے اس تحریر کے حوالے سے مرحوم الیاس شاکر کے صاحبزادگان کو کئی بار فون پر رابطہ کرنے کی کوشش کی لیکن ہمیں مایوسی کا سامنا کرنا پڑا، اس لئے ہم قومی اخبار انتظامیہ کے موقف کے بغیر اپنی یہ تحریر شائع کررہے ہیں۔۔ قومی اخبار، ریاست اخبار کی انتظامیہ اگر تحریر سے اختلاف رائے رکھتی ہے اور اپنا موقف دینا چاہتی ہے تو ضرور ہمیں اپنا موقف دے سکتی ہے، ہم اسے من و عن شائع کریں گے۔۔علی عمران جونیئر)۔