3 senior mulazimeen bagher kisi notice ke farigh

قومی و ریاست کے ایک ورکر کا کھلا خط۔۔

خصوصی رپورٹ۔۔

جناب عمران جونیئر صاحب، بھائی آپ گزشتہ تین سالوں سے قومی اخبار گروپ کے بانی الیاس شاکر کے انتقال کے بعد سے قومی اخبار کے حالات کے بارے میں اسٹوری شائع کررہے ہو آپ کی اسٹوریاں اتنی حقیقت پر مبنی ہوتی ہیں کہ تمام ملازم ایک دوسرے کو شک کی نگاہ سے دیکھتے ہیں کہ آپ کا پپو کون ہے؟ جو آپ کو وہ سب بھی بتادیتا ہے جو عام ملازم کو معلوم نہیں ہوتا آپ  بلاخوف تحریری شکل میں شائع کردیتے ہو۔۔

 عمران بھائی میں نے آپکو دیکھا تو نہیں آپکی تحریر پڑھتا ہو ں ،عمران بھائی رمضان میں چند روز باقی رہ گئے ہیں تادم تحریر قومی اخبار ، ریاست اخبار کے ملازمین کی تین ماہ کی تنخواہ واجب الادا ہوگئی ہے کو ئی دن ایسا نہیں ہوتا کہ اخبار میں ہاف پیج سے زیادہ اشتہار نہ ہوں اخبار کو مالی مشکلات کا سامنا تو نہیں ہے لیکن ملازمین کے گھروں کے چولہے ٹھنڈے ہوگئے ہیں ۔۔ہمیں تو یہ بھی نہیں معلوم کہ اخبار کا مالک کون ہے ؟کس سے فریاد کرنی ہے ؟؟ خوشامدی اور  ڈمی افراد کی دفتر میں بھرمار ہوگئی ہے۔۔ الیاس  شاکر صاحب کے انتقال تک تو ہمیں یہ بھی نہیں معلوم تھا کہ انکی دو شادیاں ہیں اور دو بیٹے ہیں، انہوں نے کبھی دفتر کے معاملات میں اپنے بیٹوں کو دخل اندازی نہیں کرنے دی ا نکے نتقال کے بعد جب تک  عمران صدیقی اور اکرم مغل کے ہاتھ میں دفتر کی  باگ ڈور  تھی تنخواہ بروقت مل رہی تھی ۔۔پھر دفتر میں ایسے افراد کا داخلہ شروع ہوا کہ  جن کی دفتر میں انٹری تک بند تھی، ’’ع ف ‘‘ نامی ایک عہدیدار ماضی میں  شراب کے نشے میں آکر دفتر کے گیٹ پر شاکر ساحب کو گالیاں دیتا تھا جس پر دفتر کے سیکورٹی گارڈ ز نے اسے  دفتر کے سامنے سرک پر نیچے لٹا کر مارا تھا اب وہی دفتر کے  پرانے رپورٹر کی مدد سے نہ صرف دفتر میں داخل ہوا اسکی انٹری بحال ہوگئی اور پھر ایک ایک کرکے دفتر کے تمام پرانے ملازم اکرم مغل ، عمران صدیقی ، خوشنود انور ، عرفان ساگر ، صابر علی سمیت بانی کارکنان کی انٹری دفتر میں بند ہوگئی ہے۔۔

الیاس  شاکر ساحب کے انتقال کے بعد رمضان میں بونس دینے کی روایت کو انکے صاحبزدگان نے ختم کیا تو پہلی بار انکی پہلی بیوی میدان میں آگئیں انہوں نے کہا ۔۔شاکر صاحب نے اپنی زندگی میں ملازمین کو سالانہ بونس دیا ہے تو انکی موت کے بعد بھی یہ سلسلہ جاری رہے گا دفتر میں اس کے لئے ملازمین کے بہت اجلاس ہوئے شاکر صاحب کی پہلی بیگم نے اپنے گھر سے بونس کی رقم دی اور ملازمین کو بونس دیا لیکن انکو یہ نہیں معلوم تھا کہ اسکے بعد ملازمین کے خلاف انتقامی کاروائی شروع ہوجائے گی ۔۔اکرم مغل ، عمران صدیقی  کو دفتر سے نکالنے کے  بعد دفتر سے انکی پہلی فیملی کے ماہانہ اخراجات کی ادائیگی بھی بند ہوجائے گی ۔۔پہلی بار ملازمین نے تنخواہ کی ادائیگی کے لئے سڑک پر احتجاج کیا اخباری دنیا میں یہ بریکنگ نیوز تھی کہ قومی اخبار میں تنخواہ نہیں مل رہی کیونکہ شاکر ساحب کی زندگی میں تنخواہ کبھی پانچ تاریخ سے لیٹ نہیں ہوتی تھی یہ تو آپ کو بھی معلوم ہوگا ہمیں یہ معلوم ہوا ہے کہ آپ نے بھی اپنی زندگی کی کئی بہاریں قومی اخبار میں گزاری  ہیں الیاس صاحب آپکی بنائی گئی سرخیوں کے دیوانے تھے اور آپکو کہتے تھے جب تمہیں کہیں نوکری نہ ملے قومی اخبار آجا نا خیر یہ ماضی کے قصے ہیں۔۔

الیاس  شاکر صاحب کے بیٹے اسد اور فہد کے ہاتھ میں قومی اخبار کی باگ دوڑ ہیں کم عمری اور ناتجربے کاری کی وجہ سے اخبار جو بلندی کا سفر طے کررہا تھا پستی کی طرف جانے لگا ۔۔قومی اخبار اور ریاست میں دو ڈمی ایڈیٹر  بٹھا دیئے گئے،ورکرز  ان سے تنخواہ کی بات کرتے ہیں تو وہ کہتے ہیں ہمیں نہیں معلوم آپ خود جاؤ۔۔مالکان نے اضافی مراعات  دے کر اپنا نورتن گروپ بنالیا ہے، الیاس  شاکر صاحب کی بیٹی دفتر آتی ہیں تو اپنے خوشامدی اسٹاف کو فون کرکے بلاتے ہیں اور ان سے کہتے ہیں کہ آپ ان سے بھی آکر تنخواہ کا تقاضہ کریں ۔۔قومی اور ریاست کے ورکرز کو ڈھال بنا کر انکو پریشرائز کیا جاتا ہے کہ قومی اخبار کے اکاؤنٹ جو بند ہیں وہ بحال کرائیں۔۔ مالکان کے فون پر پہلے تو مالکان کے خصوصی فنڈ کے حامل  نورتن گروپ تمام ورکرز کو ان کے آفس میں لے جاتے تھے لیکن ایک دوبار  اس طرز عمل پر ملا زمین کی اکثریت سمجھ گئی کہ یہ ہم کو آگے کرکے اپنا کیس لڑ رہے ہیں کیوں کہ الیاس شاکر  صاحب کی بیٹی نے ملازمین کو کہہ دیا تھا اکاﺅنٹس بحال ہونا چاہئے اس لئے جوائنٹ اکاﺅنٹ کھول لیتے ہیں اس آفر پر انکے صاحب زادوں نے منع کردیا تھا 15مارچ کی شب جب میں یہ تحریر لکھ رہا ہوں اس دن رات کو نیوز روم میں قومی اخبار کو ایک بار پھر جوائن کرنیوالے رپورٹر مظفر عسکری وکیل راجہ انور کے ساتھ نیوز روم میں  الیاس شاکر صاحب کے صاحبزادوں سے میٹنگ کررہے تھے، نیوزروم کا دروازہ بند تھا، اخبار کے مبینہ ایڈیٹر عمران اطہر  ، فوٹو گرفر آصف علی ، عارف اقبال سمیت تمام سینئر استاف کو نیوز روم میں داخلے سے روک دیا گیا تھا ۔۔سامنے والے روم میں الیاس شاکر ساحب کی صاحبزادی حرا اکیلی بیٹھی تھیں ۔۔آج بھی دفتر میں تنخواہ ملنے کا کوئی امکان نہیں تھا اکاونٹ سیکشن کا چکر لگایا تو وہاں ہمیں تو تنخواہ نہیں ملی تاہم  مبینہ ایڈیٹر کو  مختلف پیکجز کی مد میں 20ہزار روپے دیئے گئے تھے اس طرح ریاست کے مبینہ ایڈیٹر  کو یومیہ رکشے کا کرایہ 400 روپے تنخواہ کے علاوہ 5,سے 10ہزار کے الاؤنس جس میں اوور ٹائم اور میگزین کے الاؤنس شامل ہیں جبکہ اکاﺅنٹینٹ نے بتایا کہ میڈیا جیٹ کمپنی کو ایک لاکھ روپے اور سیکورٹی گارڈز کی کمپنی کو رقم ادا کی ہے دفتر میں 24گھنٹے ڈیوٹی دینے والے سیکورٹی گارڈز کو بھی تین ماہ سے تنخواہ نہیں ملی تھی سیکورٹی گارڈز بھی سخت مشکلات میں ہیں ہم کس کو کہیں کس سے فریاد کریں قومی اخبار میں سی بی اے یونین بھی بنی ہے اسکے جنرل سیکریٹری عرفان ساگر صدر عمران صدیقی خاموشی سے علیحدہ ہوگئے ہیں عرفان ساگر صابر علی کی مدد سے ویب چینل چلارہا ہے دفتر میں سب سے بااثر چپراسی نے قومی پریس میں اپنے بھائی کو منیجر لگوادیا اسکے بھائی کو مرحوم الیاس شاکر کے کمرے سے ایک لاکھ روپے چوری کرنے کے الزام میں کرائم رپورٹر راﺅ عمران نے پکڑا تھا جس کے بعد اسکو نوکری سے فارغ کردیا تھا لیکن اب تو  بااثر چپڑاسی نے بھی راؤ عمران سے تعلقات اچھے کرلئے ہیں، راؤ عمران جب دفتر آتا ہے تو اس کے لئے بھی سرکاری کھانا لاتا ہے، سرکاری چائے لاتا ہے، راﺅ عمران اس وقت دفتر کا سب سے پرانا ملازم ہے جنرل منیجر  سے اسکی اچھی دوستی ہے ، جب کہ  الیاس شاکر کے بیٹے  بھی اکثر اسکو نائٹ شفٹ میں میٹنگ کے لئے اپنے دفتر بلا کر میٹنگ کرتے ہیں اور کھانابھی کھاتے ہیں اس سے معلوم ہوتا ہے کہ راﺅ عمران سے بھی انکی اچھی سیٹنگ ہے یونین کا نائب صدر ہونے کے باوجود راﺅ عمران نے تنخواہ تاخیر سے ملنے کی شکایت نہیں کی تھی ، لیکن قومی اخبار میں جعلی صحافیوں کی اجارہ داری سے راﺅ عمران بھی پریشان ہے ۔۔مبینہ ایڈیٹر جسے آپ اپنی اسٹوریز میں لیڈی ڈیانا لکھتے ہیں،اس سے بھی راؤ عمران کی اچھی انڈراسٹینڈنگ ہوگئی ہے،یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ راؤ عمران گلشن اقبال میں قومی کے جی ایم کے دفتر میں شام کو جاتا ہےا ور وہاں کام بھی کرتا ہے۔ آپ نے اپنی اسٹوریز میں  ’’ع ،ف ‘‘ کا بھی ذکر کیا تھا، وہ بہت بااثر ہے، رات کو کھانے کے وقت دفتر آتا ہے، الیاس شاکر کے بیٹوں کے ساتھ کھانا کھا کر چلا جاتا ہے، گزشتہ ہفتے تو اس نے  دفتر کے ملازم کامران شکیل کا گریبان پکڑ لیا تھا اپنے ایک سپلیمنٹ کو ایڈ جسٹ کرنے کے لئے اس نے کامران کو کہا کہ اگر ایک دن اخبار میں خبریں نہیں لگیں گی تو کوئی قیامت نہیں آجائے  گی۔۔

 عمران جونیئر بھائی آج 17مارچ ہے الیاس صاحب کی زندگی میں رمضان قریب آتے ہی ملازمین خوش ہو جاتے تھے رمضان گفٹ ملتا تھا بونس ملتا تھا صرف انکے انتقال کے تین سال میں ملازمین کی تنخواہ تین ماہ لیٹ ہو گئی سنہری مسجد میں ختم کی مٹھائی جو شاکر صاحب تادم موت دیتے رہے بچوں نے یہ کہہ کر منع کردی ادارہ نقصان میں ہے اب قومی اخبار کی قیمت میں پانچ روپے کا اضافہ ہوگیا ہے اکاﺅنٹ سیکشن کے نون بھائی کے مطابق ادارے کو صرف سرکولیشن کی مد میں  یومیہ40 سے 50ہزار یومیہ فائدہ ہوگا لیکن ملازمین کو تنخواہ کی نوید سنائی نہیں دی ملازمین شدید ڈپریشن کا شکار ہیں جو کرائے کے مکان میں رہتے ہیں انکے مالک مکان نے گھر خالی کرانے کا نوٹس سے دے دیا ہے جبکہ محلے کے دکاندار وں نے راشن بھی ادھار دینے سے منع کردیا ہے ہم کس سے فریاد کریں جہاں ہماری شنوائی ہو اخبار دیکھ کر تو کہیں سے نہیں لگتا کہ کو مالی بحران ہے الیاس شاکر کے صاحبزادوں نے نئی کار تو خرید لی یومیہ صرف انکے کھانے اور چائے کے اخراجات بند ہوجائیں تو دفتر کے چھوٹی  تنخواہ والے ملازمیں کو تنخواہ دی جاسکتی ہے چند ماہ قبل نوکری پر رکھے جانیوالے اکاﺅنٹینٹ نے ملازمین کو بتایا کہ اسکو باقاعدگی سے تنخواہ ملتی ہے حال ہی میں ایک ادارہ سے نوکری چھوڑ کر آنیوالے عمر خان کو تنخواہ دو ماہ کی تاخیر ہو ئی تو وہ اپنے بچے دفتر لے آیا، عمر خان نے شور مچایا تو اس کی دفتر میں انٹری بند کردی گئی۔۔ عمران جونیئر بھائی ،آپ ہماری آواز بنیں اور ہماری تکلیف سے میڈیا ا نڈسٹری کو آگاہ کریں۔۔فقط تین ماہ سے تنخواہ کا منتظر۔۔(قومی و ریاست کا گمنام ورکر)۔۔

(پیارے ’’گمنام‘‘ اپنے مسائل سے آگاہ کرنے کا بے حد شکریہ۔۔ ہمارا یہ پلیٹ فارم آپ کی طرح تمام مظلوم ورکرز کیلئے ہے، ہماری کوشش ہوتی ہے کہ ہم اپنے ساتھی ورکرز کی آواز بنیں ، ان کے مسائل سامنے لائیں، ان کے حقوق کیلئے آواز اٹھائیں۔۔ آپ قومی و ریاست میں کام کررہے ہیں اس سے پہلے کسی اور اخبار میں رہے ہوں گے کیا کبھی کسی اخبار میں ورکرز اپنے مسائل و حقوق سے متعلق خبر لگاسکتے ہیں؟ اسی طرح کسی ٹی وی چینل میں کوئی ورکر اپنے خلاف ہونے والے ظلم سے متعلق خبر دے سکتا ہے؟ میرا تیس سالہ صحافتی کیرئر ہے میں نے آج تک ایسا کرشمہ نہیں دیکھا، ہاں البتہ اگر مالکان کے مفادات کو ٹھیس پہنچتی ہے تو تمام اخبارات اور چینلز میں مالکان کے حق کیلئے خبریں لگنا  اور خبریں چلنا شروع ہوجاتی ہیں، اسی چیز کو سامنے رکھتے ہوئے ہم نے اپنے مظلوم ورکرز ساتھیوں کیلئے یہ پلیٹ فارم بنایا ہے، آپ جس ادارے میں بھی ہوں، جہاں بھی کام کرتے ہوں، چاہے آپ کا تعلق پرنٹ میڈیا سے ہو یا الیکٹرانک میڈیا سے، اگر آپ کےساتھ ظلم یا زیادتی ہورہی ہے توہمیں آگاہ کریں ہم لازمی آپ کے لئے آواز اٹھائیں گے آپ کے شانہ بشانہ کھڑے ہوں گے۔۔آپ کے توسط سے یہ پوری میڈیا انڈسٹری کو پیغام دے رہے ہیں کہ یہ آپ کی اپنی ویب سائیٹ ہے، عمران جونیئر ڈاٹ کام صرف ورکرز کے حقوق کیلئے ہے، ہمیں آپ سے کوئی تمغہ نہیں لینا، نہ ہم کسی قسم کا معاوضہ لیتے ہیں یا بلیک میلنگ کرتے ہیں۔ اگر آپ کا مسئلہ حل ہوجائے تو ہمیں صرف آپ کی دعاؤں کی ضرورت ہے۔۔ خوش رہیں اور خوشیاں بانٹیں۔۔آپ کا بھائی۔۔علی عمران جونیئر)۔۔

chaar hurf | Imran Junior
chaar hurf | Imran Junior
Facebook Comments

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں