تحریر: علی عمران جونیئر
دوستو، اٹھارہ مارچ کو ہماری ویب سائیٹ عمران جونیئر ڈاٹ کام پر ’’قومی و ریاست کے گمنام ورکر کا کھلا خط‘‘ شائع ہوا تھا، جس میں ورکرز کو درپیش کئی مسائل کی نشاندہی کی گئی تھی۔۔ ہم نے وہ خط من و عن شائع کیا۔۔ کچھ جگہ املے کی غلطی ٹھیک کی۔۔ اس کے باوجود قومی و ریاست کے کرتا دھرتاؤں کے پسینے چھوٹ گئے۔۔ لیکن نتیجہ وہی ڈھاک کے تین پات۔۔
مرد ناداں پر کلام نرم و نازک بے اثر۔۔ بجائے اس کے کہ قبضہ مافیا اپنے ورکرز کے مسائل حل کرنے کے لئے سر جوڑتی، وہ عمران جونیئر کا علاج کرنے کی باتیں کرنے لگے ہیں۔۔ماضی میں بھی انہیں چیلنج کرچکے ہیں اور ایک بار پھر انہیں دعوت ہے کہ ہم جو کچھ بھی لکھ رہے ہیں اگر وہ غلط ہے تو ہمیں کورٹ میں لے کر آئیں، پھر ہم آپ کو بتاتے ہیں کہ آپ کی اوقات کیا ہے؟ آپ تھے کیا اور اور اب کیا ہیں؟ قبضہ مافیا کو آئینہ اس وقت تک دکھاتے رہیں گے جب تک وہاں کے ورکرز کے مسائل حل نہیں ہوجاتے۔ چلیں،باتیں تو ہوتی رہیں گی۔۔۔آج کی اسٹوری کی جانب چلتے ہیں۔۔
آج کی اسٹوری قومی اخبار کے بانی الیاس شاکر مرحوم کے بھائی حامد بھائی کے نام ۔۔حامد بھائی گزشتہ 20سالوں سے قومی اخبار میں بحیثیت پریس منیجر خدمات انجام دیتے رہے ۔۔وہ فیڈرل بی ایریا کے ایک کمرے کے مکان میں رہائش پزیر تھے الیاس شاکر صاحب کے انتقال کے بعد قومی اخبارکی ساکھ جس تیزی سے متاثر ہوئی اور ناتجربے کار ی کے باعث قومی اخبار اور ریاست کی سرکولیشن متاثر ہوئی ہے اخبار کے حالات کی وجہ سے حامد بھائی بھی سخت پریشان اور ڈپریشن کا شکار تھے اس دوران ادارے نے جہاں الیاس شاکر کی پہلی بیوہ کے دو سال سے زائد عرصے سے ماہانہ اخراجات کی رقم ادا نہیں کی اور نہ ہی اخبار کے کسی حساب کتاب سے متعلق پہلی فیملی کو اعتماد میں لیا۔۔ ایسے میں حامد بھائی کی تنخواہ بھی کئی ماہ سے بند کردی گئی تھی اس صدمے سے حامد بھائی کو گزشتہ ماہ دل کا دورہ پڑا اور وہ اپنے خالق حقیقی سے جا ملے ۔قومی اخبار کے بانی الیاس شاکر کے بھائی اور پریس منیجر کی نہ تو قومی اخبار میں کو ئی خبر شائع ہوئی اور نہ ہی الیاس شاکر کے بیٹوں نے مرحوم چچا جان کے جنازے ا میں شرکت کی یہ ایک افسو سناک واقع ہے۔
قومی اخبار اور روزنامہ ریاست کے بانی الیاس شاکر کے انتقال کے بعد جس طرح ادارہ کی صورتحال سے ہم آگاہ کرتے رہے ہیں ادارے میں تین ماہ سے ملازمین کو تنخواہ کی ادائیگیاں نہیں ہوئی تنخواہ نہ ملنے کی وجہ سے ملازمین سخت مشکلات سے دوچارہیں، قومی اخبار کی ترقی میں اہم کردار ادا کرنیوالے اور الیاس شاکر صاحب کے انتقال کے بعد ایک سال تک مالی امور بہتر طریقے سے انجام دینے والی ٹیم کے پانچ ارکان اکرم مغل ،عمران صدیقی ،صابر علی ،عرفان ساگر اور خوشنود انور کی قومی اخبار کی بلڈنگ میں داخلے پر پابندی لگادی گئی ہے اس پابندی کے خلاف قومی اخبار کی سی بی اے کے جنرل سیکریٹری عرفان ساگر اور فنانس سیکریٹری صابر علی نے عدالت سے رجوع بھی کیا عدالتی احکامات کے بعد دونوں سینئر ملازم دفتر پہنچے تو انہیں کام کرنے سے روک دیا گیا اور دفتر کے گیٹ پر سیکورٹی گارڈ کے پاس بیٹھنے کا احکامات دیئے، ڈیوٹی پر حاضری کے باوجود انہیں تنخواہ سے محروم رکھا گیا ریاست اخبار کی ایڈیٹوریل سائیڈ دیکھنے والے ’’ببلو بھائی‘‘ کو تنخواہ کے علاوہ روزانہ رکشے کے کرائے کی مد میں چار سو روپے اور تین سال سے میگزین بند ہونے کے باوجود میگزین بنانے کی تنخواہ ،کھانا اور چائے فری ملنے کے باوجود ببلو بھائی ریاست کے ایجنٹ شیخ صاحب کا اخبار بھی ریاست طرز پر تیار کررہے ہیں شیخ صاحب کی جانب سے ببلو بھائی کو بھاری معاوضہ دیا جارہا ہے قومی اور ریاست کی گرتی سرکولیشن سے شیخ صاحب بھی پریشان ہیں اس لئے انہوں نے ریاست طرز پر اخبار نکانے کی تیاری مکمل کرلی ہے ۔ابھی شاید اخبار کی انتظامیہ اس صورتحال سے لاعلم ہے قومی اخبار کے وسائل سے دوسرے اخبارات کافی عرصے سے تیار ہورہے ہیں سابق فوٹو گرافر نے بتایا کہ رات کی شفٹ میں قومی اخبار کا کام نہ ہونے کے برابر ہوتا ہے تاہم قومی اخبار کے کمپیوٹر سیکشن میں چار سے پانچ ڈمی اخبار تیار ہوتے ہیں ان اخبارات میں خبریں اور تصاویر قومی اخبار سے لی جاتی ہیں اس سلسلے میں متعدد بار انتظامیہ کو بتایا گیا کہ اخبار کے دفتر کو ڈمی اخبار کا دفتر بنادیا گیا لیکن انتظامیہ کی کان پر جوں تک نہ رینگی ۔۔ بلکہ اخبار تیار کرنیوالے کمپیوٹر آپریٹر چند گھنٹے کی ڈیوٹی کرنیکی ماہانہ تین تنخواہ دی جارہی ہے بااثر کمپیوٹر آپریٹر کے خلاف شکایت کرنے پر فوٹو گرافر کو اتنا تنگ کیا گیا کہ وہ شدید ڈپریشن کا شکار ہوگیا اور بلاخر نوکری چھورنے پر مجبور ہوگیا۔فوٹو گرافر کی طرح دفتر کا چپراسی ندیم انصاری نے معاشی پریشانی کے باعث نوکری چھوڑ کر پان کا کیبن کھول لیا ۔کمپیوٹر آپریٹر نوید خان ، جان شیر خان ، اسد شاہ نے بھی تنخواہ نہ ملنے پر نوکری کو خیر باد کہہ دیا اس طرح پریس پر بھی پرانے ملازمین کو نوکری سے فارغ کرکے چپراسی خان کے دو بھائیوں اور قریبی عزیز کو بھرتی کرلیا گیا تجربے کار عملے کی قلت کی وجہ سے اخبار کی ساکھ بھی خراب ہورہی ہے قومی اخبار میں لیڈی ڈائنا کے ساتھ ڈیسک پر کوئی کام کرنے کو تیار نہیں اور نہ ہی لیڈی ڈیانا چاہ رہے ہیں کہ کوئی تجربے کار ڈیسک پر آئے ، کیوں کہ انکو در ہے کہ نئے سب ایڈیٹر آنے سے اسکا نائٹ الاﺅنس ،فیول الاﺅنس ، ٹینڈر نوٹس الاﺅنس، یا آفس کی جانب سے بریک فاسٹ یا ڈنر بند نہ ہوجائے تین ماہ قبل اس نے اپنے پرانے دوست کو ڈیسک پر رکھوایا تھا وہ ان کے ساتھ ایکسپریس اخبار میں کام کرچکا ہے اور کوئٹہ کا دورہ بھی کرچکا ہے جہاں کی سرد راتوں کو دونوں آج بھی یاد کرتے ہیں یہاں کی نوکری کے لئے انکے دوست نے ایک اخبار کی نوکری کو چھوڑ دی تھی۔۔لیڈی ڈیانا کو سیروسیاحت کا بہت شوق ہے،دبئی تو بہت شوق سے جاتے ہیں دبئی جانے کی بہت سی وجوہات ہیں اس بار بھی وہ 14دن کے لئے دبئی گئے تو انکے امپورٹ کئے گئے سب ایڈیٹر نے چند دن تو اخبار نکالا انکی آمد سے چند روز قبل تنخواہ نہ ملنے پر کچھ اختلافات ہوئے جس بناءپر وہ ڈیوٹی سے غائب ہوگئے اخبار کی ڈیسک پر کسی کے نہ ہونے سے بحران پیدا ہوا تاہم قومی اخبار میں نائٹ شفٹ میں کئی ڈمی اخبار بنانے والے پینڈو نے ڈمی طرز پر اخبار تیار کرلیا لیڈی ڈائنا کے کراچی آمد پر انہوں نے ڈیسک پر کام کرنیوالے اپنے دوست کو نوکری سے فارغ کرادیا اور دفتر میں اسکی داخلے پر پابندی بھی لگوادی اس دوران گجو گروپ حرکت میں آیا،اور ناتجربے کار اور مالکان کی کم علمی سے فائدہ اٹھاتے ہوئے قومی اخبار اور ریاست میں ایڈیٹوریل سائیڈ کے لئے ایک اخبار سے ریٹائرڈ 75سالہ بلدیاتی رپورٹر کو بحثیت ایڈیٹر جوائن کرادیا موصوف ہیں تو سینئر پر جدید ٹیکنالوجی سے لاعلم ہیں۔ نوائے وقت اخبار سے اپنے واجبات وسول کرنے کے لئے عدالت میں کیس بھی لڑ رہے ہیں جب اخبار کے ناتجربے کار مالکان بچوں نے ریاست کے ببلو اور قومی کی لیڈی ڈائنا سے انکا تعارف کروایا اور ا نکی جوائننگ کا بتایا تو دونوں کو بچوں (یعنی سیٹھوں) کے اس فیصلے پر حیرانگی ہوئی جبکہ گجو نے اس فیصلے پر بہت خوشی کا اظہار کیا تاہم موصوف کی جوائننگ کے بعد ایک ماہ کے دوران موصوف اپنی کارکردگی سے بچوں کو متاثر نہیں کرسکے ، گزشتہ ہفتے ببلو بھائی کے بڑے بھائی کا انتقال ہوا تو ریاست اخبار بنانے کی زمے داری ان تجربے کار صاحب کو دی تو وہ پریشان ہوگئے اخبار کے کمپیوٹر سیکشن کے عملے کو بھی سخت حیرانگی ہوئی کہ موصوف کا م سے لاعلم تھے انہوں نے کہا کہ جیسے اخبار بنتا ہے بنالو اس کے بعد دوسرے دن لیڈی ڈائنا نے ریاست اخبار نکالا ۔دفتر کے عملے کے مطابق اب ان موصوف کی بھی بہت جلدی چھٹی ہوجائے گی تاہم گجو گینگ کی پرچی پر آنیوالے بابا کو نکالنا مالکان کے لئے مشکل ہے ۔۔گجو کے بارے میں زیادہ لکھنے سے بہت سے دوست ناراض ہوتے ہیں کچھ نے تو بات چیت چھوڑدی، لیکن قومی کا اکائونٹ سیکشن تو اس سے بہت پریشان ہے ’’ن بھائی ‘‘سمیت مینجمنٹ کے چار افراد تو اس کے ساتھ کام کرنے کو تیار نہیں ۔۔گجو نے حیدرآباد میں بھی تبدیلی کروادی اس کے بارے میں۔بہت جلد بتاتے ہیں قومی اخبار سے 15 ملازمین کام چھوڑ گئے چپراسی خان گینگ نے پنجے جمالئے مالکان کی آنکھوں میں دھول جھونک کر لاکھوں روپے کا سامان چوری کرلیا ،قومی اخبار میں جتنے بھی مالی حالات خراب ہے بااثر چپراسی کے 5سے،10ہزار کایومیہ بل نہیں رکتا اگلی فسطوں میں لیڈی ڈیانا کا شکار اب کون بنے گا ؟؟ گجو اور فاروقی گینگ وار اور قومی ریاست ایمپلائز یونین کے چارٹرڈ ڈینانڈ کے بعد یونین کے بے باک جنرل سیکرٹری عدفان ساگر اور بانی چیف رپورٹر صابرعلی کو نوکری پر بحال نہ کرنے کی وجہ کیا ہے اور انہیں تنخواہ کیوں نہیں دی جارہی ؟؟ یہ اور اس سمیت اور بھی کچھ ایسے انکشافات جو قومی اور ریاست کے ورکرز کیلئے بالکل انوکھے ہوں گے۔۔ تو ملتے ہیں ایک چھوٹے سے بریک کے بعد۔۔(علی عمران جونیئر)۔۔
(قومی و ریاست اخبار انتظامیہ اگر ہماری اس تحریر کے جواب میں اپنا کوئی موقف دینا چاہے تو ہم اسے ضرور شائع کریں گے۔۔ علی عمران جونیئر)۔۔