qomi o riyasat akhbar ke khilaaf cybercrime darkhuast

قومی اخبار،بننے لگا کاٹھ کباڑ۔۔

تحریر: علی عمران جونیئر۔۔

قومی اخبار کراچی میں شام کا سب سے بڑ ااخبار کہلایاجاتا تھا۔۔ لیکن اب اس کےاپنے ہی اس کی قبر کھودنے میں مصروف ہیں۔۔ اس کا اندازہ اس بات سے لگایاجاسکتا ہے کہ قومی اخبار کے ملازمین کی تنخواہ کے لئے رقم نہیں ہے لیکن  مالکان کی بلی کا خرچہ 50ہزار سے تجاوز کرگیا۔۔

 قومی اخبار کے بانی الیاس شاکر کے انتقال کے بعد مرحوم کے لواحقین میں قبضے کی جنگ چل رہی ہے۔۔ ادارے پر قابض ٹولے نے پرانے ملازمین  کو کھڈے لائن لگا دیا ہے۔۔ من پسند افراد کی بھرتی کا سلسلہ جاری رکھا ہواہے ،اس سلسلے میں ہم پہلے بھی مختلف اقساط میں  اپنے قارئین کو معلومات فراہم کرچکے ہیں۔۔ 32سال بعد قومی اخبار میں سی بی اے یونین بھی بن گئی ہے کسی بھی اشاعتی داارے میں 20سال بعد سی بی اے یونین رجسٹرڈ ہوئی ۔۔۔قومی اخبار کے بانی  الیا س شاکر نے اپنی زندگی میں قومی اخبار میں یونین بننے نہیں دی۔۔ انہوں نے  ملازمین کو اپنی فیملی کی طرح رکھا تھا ۔۔ ان کی  اولین کوشش ہوتی تھی کہ معاملات دفتر میں ہی حل ہوجائیں اگر کوئی ملازم لیبر کورٹ بھی چلے جاتے تو وہ اان سے بھی عدالت  کے باہر معاملات طے کرنے پر زور دیتے تھے۔۔ الیا س شا کر کے مقابلے میں اس وقت قومی اخبار کی باگ  ڈور سنبھالنے والے ان کے کم عمر بچے  صحافتی اصولوں سے ناواقف ہیں ۔۔وہ ہر معاملے پر عدالت سے اسٹے آرڈر لے لیتے ہیں اگر یہ کہا جائے قومی خبر اسٹے آرڈر پر چل رہا ہے تو غلط نہ ہوگا۔۔

الیاس شاکر صاحب کے انتقال کے چند دنوں بعد انکی دوسری بیوی کی جانب سے عداالت میں سوٹ نمبر 1904/2018فائل کیا گیا کیونکہ  الیاس شاکر صاحب قومی خبار کی بلڈنگ ا پنی بڑی بیٹی حر اکے نام پر کر گئے تھے۔۔ ا س سوٹ میں ان بچوں نے عدلت سے عمارت میں پنے داخلے کے لئے اسٹے لیا عدالت نے پنے آرڈر میں ا سٹیٹس کو کا آرڈر بھی دیا لیکن یہ بچے  اس آرڈر کو کسی خاطر میں نہیں لائے۔۔ قومی اخبار کے بانی ملازمین کو پہلے شوکاز نوٹس دے کر ہراساں کیا گیا، پھر اخبار کے مالی معاملا ت ا پنے قبضے میں کرنے کے لئے سب سے پہلے جنرل منیجر اکرم مغل کو مالی معاملات میں بدعنوانی کے الزام لگا کر نوکری سے فارغ کردیا ۔۔ان میں کیا حقیقت ہے اس بارے میں کچھ معلوم نہیں،دوسری جانب  اکرم مغل اپنے دفاع میں لیبر ڈپارٹمنٹ چلاگیا۔۔ لیبر ڈپارٹمنٹ  نے قومی اخبار میں دو تین بارا نسپکشن کی اور ان بچوں کو نوٹس بھی جاری کئے ،جو کسی بھی سماعت پر یہ نہیں گئے ۔اکرم مغل کی جگہ الیاس شاکر کے ناپسند ترین ملازم جسکی انہوں نے عمارت میں داخلے پر پابندی خود لگائی تھی،جس کے گواہ قومی اخبارکے پرانے ملازمین بھی ہیں، اسکی بڑی وجہ یہ تھی کہ وہ شراب کے نشے میں آکر قومی اخبار کی بلڈنگ کے نیچے کھڑا ہوکر الیاس شاکر اور اسکی فیملی کو گالیاں دیتا تھا اس نا پسند شخص کو اپنی مرضی سے جنرل منیجر کے عہدے پر بھرتی کرلیا اس شخص کی بھرتی ادارے  کے ہر ملازم کے لئے باعث حیرت تھی، اور عدالتی احکامات کی بھی خلاف ورزی تھی۔۔

 اکرم مغل کے بعد انکا دوسرا ٹارگٹ تھا عمران صدیقی جو آفس سپرٹینڈینٹ اوریونین کا صدر بھی تھا۔۔ تمام کیش عمران صدیقی کے پاس ہوتا ہے کرونا کے پہلے سیشن میں جب کراچی میں لاک  ڈاؤن ہواتھا،  قومی اخبار میں کرونا ایس او پیز کا کوئی خیال نہیں کیا گیا تھا عمران صدیقی بھی کرونا کا شکار ہوئے تو ان بچوں نے اسکا فائدہ اٹھاتے ہوئے کیش کے تمام معاملات دفتر کے آؤٹ ڈور پیون کے حوالے کردیا ۔۔یہ صاحب زبردست قسم کے  نشئی ہیں، ان کے پرانے علاقے  لیاقت آباد میں انکے ساتھ جوڑی میں چرس پینے والے انکے دوست کافی تعداد میں موجود تھے ۔۔سال 2020میں رمضان المبارک میں قومی اخبار کے ملازمین کو بونس کی روایت برقرار رکھنے کے لئے ادارے میں فنڈز کی کمی کا جواز بناکر تنخواہیں بھی تاخیر سے دینے کا عندیہ دیا گیا تو ملازمین نے الیاس شاکر صاحب کی پہلی بیگم سے رابطہ کیا تو انہوں نے ادارے  کی جانب سے ملنے والے ماہانہ رقم ایک لاکھ روپے ملازمین کے بونس کے لئے دے دی جبکہ انکے داماد ندیم سورتی نے بھی اس وقت کی انتظامیہ کو سات لاکھ روپے بطور قرض دیئے یہ بات بر سر اقتدار ٹولے کو پسند نہ آئی عمران صدیقی کو کھڈے لائن لگایا گیا ۔۔اسٹے ٹولے نے ایک اور سوٹ 857/2020فائل کیا گیا اس میں بتایا گیا کہ قومی اخبار گروپ کا سارا انتظام  الیاس شاکر صاحب کے صاحبزادے سنبھال رہے ہیں اس سوٹ میں ملازمین  کو بونس کی رقم دینے کی پاداش میں انکے داماد ندیم سورتی ، لیبر ڈیپارٹمنٹ کے ڈائریکٹر فرخ زیدی، اکرم مغل ،عمران صدیقی کو فریق بنایا گیا ۔۔

دفتر کی انتظامیہ سنبھالنے کے دعویدار گروپ نے قومی اخبار کی وقت پر تنخواہ کی ادائیگی کی روایت کو ختم کردیا اب ملازمین کو دو ماہ کی تنخواہ بیلنس میں رہنے لگی ہے۔۔ سب سے تکلیف دہ  بات یہ تھی کہ الیاس شاکر کی پہلی بیگم کا قومی اخبار کے زرائع آمدن کے علاوہ کوئی زرائع آمدنہیں ہیں رمضان المبارک میں ملازمیں کو بونس کے لئے رقم دینے پر قابض گروپ سیخ پا ہوگیا انہوں نے گزشتہ دس ماہ سے الیاس  شاکر کی پہلی بیگم کے ماہانہ خرچ کی رقم بند کردی ،اس پر کوئی بات کرتا ہے تو کہا جاتا ہے کہ ہمارے باپ کا مال ہے ہم جیسے اڑائیں ۔۔ملازمین کی تنخواہ اور الیاس شاکر کی پہلی اہلیہ کو دینے کے لئے رقم نہیں ہے۔۔لیکن جب ان کے ذاتی پیون کا ایک بل جب دفتر کو موصول ہوا تو وہ پچھتر ہزار کے لگ بھگ تھا۔۔ اس بل میں انکی بلی کا کھانا اور سگریٹ کا بل شامل تھا یہ بل جب وائرل ہوا تو ملازمین نے کہاکہ ہم سے اچھا تو انکی بلی ہے جو 50ہزار کا کھانا کھاتی ہے جبکہ دفتر کے کمپیوٹر آپریٹر کی ماہانہ تنخواہ 8ہزار ہے اسکے علاوہ چند روز قبل 20ہزار کی سگریٹ پینے والے ان بچوں  نے سال 2021کے ماڈل کی نئی لگثرری کار بھی خریدی ہے ۔عدالت کے احکامات کے خلاف انہوں نے یکطرفہ فیصلہ کرکے اخبار میں اپنے چہیتے دو افراد کو ایڈیٹر بنا دیا جبکہ صحافت کی الف ب سے ناشناس ان بچوں نے قومی اخبار کی پالیسیوں کے برخلاف مارکیٹ میں بھتہ مافیا کے نام سے مشہور ان رپورٹرز کو بھرتی کیا جو بلیک میلنگ کی خبروں کے حوالے سے مشہور ہیں ان رپورٹرز کا سیلری لسٹ میں نام تو نہیں ہے لیکن ان کے اخبار کے پریس کارڈ جاری کردیئے گئے، جس کے بعد  ان رپورٹرز نے مارکیٹ میں وہ دھمال مچایا کے قومی اخبار کی 32 سالہ سنجیدہ صحافت کا جنازہ نکل گیا  اور۔۔پہلی مرتبہ محکمہ اطلاعات سے بھی ایک رپورٹر کی بلیک میلنگ کے حوالے سے نوٹس لیا گیا۔۔ قومی اخبار کی 32 سالہ تاریخ میں پہلی بار محکمہ اطلاعات نے اس قسم کا نوٹس دیا تھا اور تو اور ۔۔گزشتہ ماہ ایک سرکلر جاری کیا گیا جس میں بتایا گیا کہ شعبہ اشتہار کا عملہ اخبار میں ہونے والی غلطیوں پر  رپورٹرز سے پوچھ گچھ کرے گا 32 سال سے صحافتی خدمات انجام دینے والے چیف رپورٹر کے اخبار میں نام شائع کرنے پر پابندی عائد کردی گئی۔۔ غیر قانونی طور پر بھرتی ہونیوالے جنرل منیجر اب ملازمیں کو ہراساں کررہا ہے اور آئے دن ملازمیں کو نوٹس جاری کرتا ہے مالکان کے چہیتے ملازم ایسے بھی ہیں جو دو اور تین تنخواہیں بھی لے رہے ہیں ۔۔

ایک ہفتے قبل واٹر بورڈ کی جانب سے اخبارکے دفتر کے گیٹ پر ایک نوٹس چسپاں کیا گیا جس میں بتایا گیا قومی اخبار 32لاکھ کا نادہندہ ہے اس بل کو کم کرانے کے لئے ملیر کا ایک نوسر باز ،بچوں کو جھانسہ دے کر ایک لاکھ کی رقم لے چکا ہے۔۔اسی بندے کو  قومی اخبار کے پریس کارڈ جاری کرنے کا ٹینڈر بھی دیا  گیاہے۔۔ اب قومی اخبار کے پریس کارڈ کیسے جاری ہوئے ہونگے اللہ خیر کرے ۔۔رواں سال کے پہلے پریس کارڈ قومی اخبار کے خود ساختہ دو سی ای او کے  نام سے  جاری کئے گئے ۔۔قومی اخبار کے ویب کا کام کرنے والے صحافی عرفان ساگر کو بھی ویب کے کام سے روک دیا گیا اسکی وجہ یہ تھی کہ عرفان سا گر  سی بی اے یونین کے جنرل سیکرٹری  ہیں ا اور صابر علی کے ساتھ ملکر اپنا ویب چینل  چلارہے ہیں۔ اس اقدام کے بعد قومی اخبار کا انٹر نیٹ ایڈیشن اب مستقل طور پر لاﺅنج نہیں ہورہا ۔۔قومی اخبار کے علاوہ الیا س شاکر کا اوسلو کے نام سے منرل واٹر بھی ہے جس کی آمدنی کا بھی کوئی حساب کتاب نہیں ہے۔۔الیاس  شاکر کی ایک فیملی تو راج کررہی ہے جبکہ دوسری فیملی اور ملازمین عدالت کے فیصلے  کا انتظار کررہی ہے اخبارہر گزرتے روز کے ساتھ تنزلی کی طرف جارہا ہے۔۔اس کا اندازہ اس بات سے لگایاجاسکتا ہے کہ حیدرآباد میں ایک وقت تھا کہ قومی اخبار کے بنڈل خصوصی گاڑی میں بھر کر بھیجے جاتے تھے لیکن اب اخبار ایک بنڈل میں بس کے زریعے جاتا ہے۔۔ یہی حال کراچی کا ہے۔۔

یہ تو چند موٹی موٹی باتیں تھیں جوآپ لوگوں سے کردیں۔۔ قومی اخبار کے حوالے سے ابھی مزید کئی اسٹوریز ہیں، جو بے نقاب ہوئیں تو قابض برسراقتدار ٹولہ بے نقاب ہوجائے گا کہ وہ کس طرح الیاس شاکر کی برسوں کی ریاضت پر پانی پھیر رہے ہیں۔۔ اگر اس تحریر کے حوالے سے قومی اخبار کی انتظامیہ ، الیاس شاکر کی دوسری اہلیہ کے بچے (جو قومی کے مالکان بنے ہوئے ہیں) اپنا موقف دینا چاہیں تو ضرور دے سکتے ہیں ،ہم اسے بھی ضرور شائع کریں گے۔۔ اور اس کے بعد قومی کے حوالے سے مزید انکشافات بھی کریں گے۔۔آج کے لئے صرف اتنا ہی، ملتے ہیں کچھ بریک کے بعد۔۔ (علی عمران جونیئر)۔۔

ماہرہ خان نے آخرکار خاموشی توڑ دی۔۔
social media marketing
Facebook Comments

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں