دوستو، اس قوم کے پاس صرف مشورہ ہی ایسی چیز ہے جو وہ ہر وقت ہر کسی کو مفت میں دینے کے لئے تیاررہتے ہیں۔ آپ بیماری سمیت کسی بھی قسم کی پریشانی یا مصیبت میں مبتلا ہوں، آپ کے اطراف ایسے ایسے مشورے دینے والے ملیں گے کہ آپ دنگ رہ جائیں گے۔ ہمارے پیارے دوست کا کہنا ہے کہ ایک بار مجھے کسی کام کے سلسلے میں رقم کم پڑ گئی،بیس ہزار روپے کم تھے اس لئے اپنے ایک بہت قریبی دوست کو ٹرائی کیا کہ اگر وہ رقم دے دے تو میرا کام نکل جائے، اسے فون کیا تو اس نے اپنی ایسی ایسی پریشانیاں سنائیں کہ آنکھیں نم ہوگئیں، میں بیس ہزار روپے کیا لیتا، الٹا فوری اس کے گھر جاکر اسے دس ہزار روپے دستی دے آیا۔۔
ایک شخص اپنے دوست سے بولا تم مجھے ایسا مشورہ دو کہ میں امیر بھی ہوجاوّں اور میری زبان پر اللہ کا نام بھی ہو۔اس کا دوست فوراَ بولا۔۔تم بھیک مانگنا شروع کر دو۔۔اسی طرح کسی صاحب نے اپنے گھر نیا نیا پینٹ کرایا۔ کاریگر نے توقع سے اچھا کام کیا تو اسے خوش ہو کر مزدوری کے علاوہ ایک ہزار روپیہ انعام دیا۔اور کہا۔۔یہ لو۔ بیگم کے ساتھ فلم دیکھنے چلے جانا۔۔شام کو دستک ہوئی تو آدمی نے باہر دیکھا۔ کاریگر سوٹ پہن کے کھڑا تھا۔آدمی نے پوچھا۔ کیا بات ہے؟کاریگر بولا۔۔۔ وہ جی۔ بیگم صاحب کو بھیج دیں فلم دیکھنے جانا ہے۔۔بات ابھی ختم نہیں ہوئی۔۔ ایک باپ نے اپنے بیٹے کو کہا۔۔ بیٹے کیتلی کو بائیں ہاتھ سے پکڑو اور کپ کو دائیں ہاتھ میں لیکر چائے ڈالو اور مہانوں کوپیش کرو۔۔۔بیٹے نے جواب میں پوچھا۔۔ ابو جی، اگر کیتلی دائیں ہاتھ میں اور کپ بائیں میں لے لوں تو چائے کا ذائقہ بدل جائے گا کیا؟۔جس پر باپ نے بھنا کے جواب دیا۔بیٹے چائے کا ذائقہ تو وہی رہے گا بس تیرے منہ کا نقشہ ضرور بدل جائے گا۔ہم اپنے محلے میں قصاب کی دکان پر گوشت لینے کی نیت سے اپنی باری کے منتظر تھے۔۔رش کافی تھا۔۔ قصاب کے تخت کے نیچے ایک بلی بار بار ”میاؤں، میاؤں“ کررہی تھی، اسی دوران ایک چرسی قصاب کی دکان میں داخل ہوا اور قصائی سے کہا کہ اسے ایک کلو کلیجی ڈال دو۔۔ چرسی دکان سے باہر جانے لگا تو قصائی نے کہا: کلیجی کے پیسے تو دیتے جاؤ. چرسی نے بڑی سنجیدگی سے کہا، او بھائی،میرا کلیجی سے کیا لینا دینا، میں نے تو یہ جو کچھ کہہ رہی تھی تمہیں اس کی ٹرانسلیشن کر کے بتایا تھا بس۔۔
اگر آپ بڑھتے وزن کی وجہ سے پریشانی کا شکار ہیں تو جہاں آپ نے اتنے مشورے سنے وہیں ہماری عرض بھی سن لیں۔۔ آپ کو وزن کم کرنے کے کچھ طریقے بتاتے چلیں جس کی مدد سے آپ بغیر کسی ڈائیٹنگ اور ورزش اپنا وزن باآسانی کم کرسکتے ہیں۔۔ سب سے پہلے تو یہ دھیان رہے کہ کپڑے ڈھیلے ڈھالے پہنا کریں اس سے آپ کا وزن کم لگے گا۔۔ تصویر ہمیشہ دْور سے لیں اور کوشش کریں کہ پاس کوئی بڑی چیز جیسے بَس ٹرک یا بلند عمارت ہو۔۔ وزن کرتے ہوئے ہمیشہ ایک پیر زمین پر رکھیں،اور دوسرے سے اسکیل کو دبائیں یہاں تک کہ سوئی آپ کے آج کے ہدف تک پہنچ جائے۔۔ دْبلے پتلے اور خوراک کا خیال رکھنے والے دوستوں سے تعلقات توڑ دیں۔ خود کو یقین دلائیں کہ موٹاپے کا احساس صرف اور صرف آپ کے دماغ کی خرافات ہیں۔۔ گھر کے تمام آئینے توڑ کر باہر پھینک دیں۔۔ کھانے سے پہلے اور بعد میں خوب کھانا کھائیں تا کہ کھانے کے وقت بھوک کم لگے۔۔ کھانا ہمیشہ بہت زیادہ بنائیں تا کہ بچے ہوئے کھانے کو دیکھ کر یہی احساس ہو کہ کم کھایا۔۔ اپنے کمرے میں جگہ جگہ جاپانی ”سومو“ پہلوانوں کے پوسٹر اور تصاویر آویزاں کریں۔۔ روزانہ متعدد بار ورزش سے بھاگیں کیونکہ بھاگنے سے وزن خودبخود کم ہوجاتاہے۔۔ موٹاپے کی طرف توجہ دلوانے والے دوستوں کو اپنی آنکھیں چیک کروانے کا مشورہ دیں۔۔ کھاتے ہوئے یاد رکھیں کہ کم کھانے کی صورت میں جَلد ہی ایک شدید احساسِ محرومی آپ کو لاتعداد اشیائے خورد و نوش دیوانہ وار مْنہ میں ڈالنے پر مجبور کر سکتا ہے۔ ایک متوازن انسان کبھی ایسے احساسات کو قریب پھٹکنے نہیں دیتا۔
بات مشوروں کی ہورہی تھی توونس اپان اے ٹائم۔۔ ایک کروڑ پتی تاجرکو مچھلی کے شکار کا بہت شوق تھا، ایک دن وہ اپنے تام جھام کے ساتھ مچھلی کے شکار پر گیا تو ایک مچھیرے کو دیکھ کر بہت حیران ہوا جو مچھلیاں پکڑنے کی بجائے اپنی کشتی کوکنارے پرلگائے سگریٹ سُلگائے بیٹھا تھا۔۔ تاجر نے اس سے پوچھا۔۔ تم مچھلیاں کیوں نہیں پکڑ رہے؟ مچھیرے نے کہا۔۔ کیونکہ آج کے دن میں کافی مچھلیاں پکڑ چکا ہوں۔۔ تاجر نے اس سے کہا۔۔ تو تم مزید کیوں نہیں پکڑ رہے؟ مچھیرے نے کہا۔۔مزید مچھلیاں پکڑ کر کیا کروں گا؟تاجر نے اسے سمجھایا۔ تم زیادہ پیسے کما سکتے ہو، پھر تمہارے پاس موٹر والی کشتی ہوگی جس سے تم گہرے پانیوں میں جاکر مچھلیاں پکڑ سکو گے،تمہارے پاس نائیلون کے جال خریدنے کے لئے کافی پیسے ہوں گے۔ اس سے تم زیادہ مچھلیاں پکڑو گے اور زیادہ پیسے کماؤ گے۔ جلد ہی تم ان پیسوں کی بدولت دو کشتیوں کے مالک بن جاؤ گے۔ ہوسکتا ہے تمہارا ذاتی جہازوں کا بیڑا ہو۔ پھر تم بھی میری طرح امیر ہو جاؤ گے۔۔مچھیرے نے کروڑپتی تاجر کو سے پیر تک دیکھا اور سگریٹ کا ایک لمبا سا کش لگا کرکہنے لگا۔۔ اس کے بعد میں کیا کروں گا؟تاجر بولا۔۔ پھر تم آرام سے بیٹھ کر زندگی کا لُطف اُٹھانا۔۔مچھیرے نے سگریٹ کی ”گل“ جھاڑتے ہوئے کہا۔۔ تمہیں کیا لگتا ہے، میں اس وقت کیا کر رہا ہوں؟۔
کچھ لوگوں کی عادت ہوتی ہے مشورے دینے کی، لیکن بعض لوگوں کو مشورہ لئے بغیر چین بھی نہیں آتا۔۔امیر مینائی معروف شاعر گزرے ہیں، داغ دہلوی کے ہم عصر تھے۔۔ایک روز حضرت داغ سے کہنے لگے۔۔ میری شاعری میں وہ نزاکت، چاشنی اور رومانوی اثر کیوں نہیں جو تمہاری شاعری میں ہے؟۔۔داغ نے کہا۔۔حضرت کبھی مے خانے کا رخ کیا ہے؟؟۔۔امیرمینائی نے جواب دیا۔۔ لاحول ولاقوۃ،حضرت معاف کیجئے یہ کیا سوال ہوا؟؟ داغ نے پھر سوال داغا۔۔ کبھی کسی حسینہ کی محفل میں جا کر گانا سنا؟۔۔امیرمینائی بولے۔۔توبہ توبہ کیجئے داغ یہ کیا کہہ رہے ہیں آپ؟ داغ نے اخری سوال پوچھا، کبھی رقص کی محفل میں جانا ہُوا؟۔۔امیرمینائی نے ایک بار پھر لاحول پڑھ کر انکار میں گردن دائیں سے بائیں گھمادی۔۔داغ فرمانے لگے۔۔ آپ صرف بیوی کو دیکھ کر شاعری کریں گے تو میاں پھر رومانوی اثر، نزاکت اور چاشنی بھی ویسی ہی ہو گی۔۔۔کسی کنوارے شاعر کو ہماری طرح کے کسی ”ذہین“ دوست نے مشورہ دیا کہ۔۔شادی کرلو۔۔شاعر نے بڑی معصومیت سے پوچھا۔۔وہ کیوں؟؟۔۔ دوست نے کہا۔۔ بیوی اچھی نکلی تو زندگی اچھی ہو جائے گی اگر بیوی بری نکلی تو شاعری اچھی ہوجائے گی۔۔کورونا کے دوران سخت لاک ڈاؤن میں شوہر نے بیوی کو بڑی حیرت سے دیکھا اور مفت مشورہ دے بیٹھاکہ۔۔ تم ماسک کیوں نہیں پہنتی؟؟ بیوی نے برجستہ کہا۔۔ پھر آپکو پتہ کیسے چلے گا کہ میں منہ بنا کر پھر رہی ہوں۔۔
اور اب چلتے چلتے آخری بات۔۔افغانستان کی کرکٹ ٹیم کو کھیلنے کی مکمل اجازت ہے، لیکن یا درہے جو ٹیم اسے ہرائے گی نتائج کی خود ذمہ دار ہوگی، طالبان کا دیگر ٹیموں کو مفت مشورہ۔۔خوش رہیں اور خوشیاں بانٹیں۔۔