qazi siraaj ki yaad mein taziati reference ka ineqad

قاضی سراج کی یاد میں تعزیتی ریفرنس کا انعقاد۔۔

رپورٹ :منیر عقیل انصاری
روزنامہ جسارت کراچی کے زیر اہتمام دفترجسارت جمعیت الفلاح ہال میں صفحہ محنت کے انچارج قاضی سراج العابدین کی یاد میں تعزیتی ریفرنس کا انعقاد کیا گیا، تعزیتی ریفرنس کی صدارت جماعت اسلامی کراچی کے نائب امیر وسابق طالب علم رہنماڈاکٹر اسامہ بن رضی کررہے تھے، تعزیتی ریفرنس سے روزنامہ جسارت کراچی کے چیف آپریٹنگ آفیسر (سی اواو) سید طاہر اکبر،جماعت اسلامی کراچی کہ سیکرٹری اطلاعات اور سابق مزدور رہنماسید زاہد عسکری،نیشنل لیبر فیڈریش کراچی کے صدر خالد خان،قاضی سراج العابدین کے صاحبزادے محمد وہاج سراج اور محمد معاذ سراج ،سندھ ایمپلائز سوشل سیکورٹی انسٹی ٹیوشن کے ڈپٹی ڈائریکٹر اور سیسی ویلفیئر ایسوسی ایشن کے جنرل سیکرٹری وسیم جمال خان،پیپلز لیبر بیورو کراچی ڈویژن کے جنرل سیکرٹری حسین بادشاہ، پیپلز لیبر یونین کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ کے جنرل سیکرٹری سید محسن رضا ، ڈیمو کریٹک ورکز فیڈریشن اور اسٹیٹ بینک سی بی اے یونین کے سیکرٹری جنرل لیاقت علی ساہی،سجن یونین سی بی اے کے ایم سی کے مرکزی صدر سید ذوالفقار شاہ ،نیشنل لیبر فیڈریش کراچی کے جوائنٹ سیکرٹری امیر روان،پی آئی اے ریٹا ئرڈ ملازمین ایسو سی ایشن کے جنرل سیکرٹری چوہدری محمد اعظم،ورکرز ایجوکیشن اینڈ ریسرچ آرگنائز یشن کے ایگز یکٹو ڈائریکٹر میر ذوالفقارعلی، سینئر صحافی ریاض عاجز،عمران شیروانی،سینئر صحافی ہفتہ روزہ ٹریڈ یونین کے چیف ایڈیٹر شاہد غزالی ،کے سی سی آئی کی سینئر ممبراور ایبٹ آبادسے خصو صی طور پر تعزیتی ریفرنس میں شرکت کرنے والی نائلہ بختیار عزیزدرانی، ایف پی سی سی آئی اور کے سی سی آئی کی سینئر ممبرڈاکٹر مہزیب خان،نیشنل آرگنائزیشن فارورکنگ کمیو نیٹز کی ایگز یکٹو ڈائر یکٹر فرحت پروین،اسد شفیع،قمر الحسن،جسارت کے سینئر کامرس رپورٹرقاضی جاوید، کراچی شپ یارڈ ویجیلنس کمیٹی کے چیئرمین اشتیاق احمد،معروف مزدور رہنما غلام مصطفی ہاشمانی ،پی سی ورکز کے صدرعبیدالرحمن ،شاکر محمود صدیقی سمیت دیگر ٹریڈ یونین کے رہنماؤں نے خطاب کیا۔مزدور رہنماؤں نے کہا کہ جسارت کا صفحہ محنت اپنی نوعیت کا منفرد صفحہ ہے۔ جب اخبارات مزدوروں کی خبروں سے جان چھڑا رہے ہیںتو قاضی سراج ان کی خبریں ڈھونڈ ڈھونڈ کر لگاتے تھے،قاضی سراج کا تمام ٹریڈ یونینز سے گہرا قریبی تعلق تھا، شہر بھر میں محنت کشوں کا کوئی پروگرام ہو قاضی سراج مدعو ہوتے تھے، یہ ان کی ذاتی دلچسپی محبت اور بے لوث محنت تھی کہ انہوں نے جسارت کو مزدوروں میں متعارف کروایاہے۔ آج تمام محنت کش دکھی ہیں کہ یتیم ہوگئے ،مزدور غمزدہ ہیں کہ وہ ایک سائبان سے محروم ہوگئے ہیں۔مزدوررہنمائوں نے مزید کہاکہ قاضی سراج العابدین نے اپنی پوری زندگی مزدور حقوق کی جدوجہد کے لیے وقف کر دی تھی اور ہمیشہ ظلم، جبراور مزدور دشمن پالیسیوں کے خلاف مزاحمت کا استعارہ بن کر اس دنیا فانی سے رخصت ہوئے۔شرکاء نے ان کی بے لوث، انتھک کاوشوں اور صلاحیتوں پر انہیں خراج عقیدت پیش کیا۔اس موقع پرپاکستان بھرکہ اہم فیڈریشن،ٹریڈیونین رہنماؤں ،سول سوسائٹی اور این جی اوزکے نمائندوں نے بڑی تعداد میں شرکت کی اور قاضی سراج العابدین کی خدمات کے اعتراف کرتے ہوئے انہیں خراج تحسین پیش کیا۔تعزیتی ریفرنس میں نظامت کے فرائض این ایل ایف کراچی کے جنرل سیکرٹری قاسم جمال نے انجام دیے۔ جماعت اسلامی کراچی کے نائب امیر ڈاکٹر اسامہ بن رضی نے کہا کہ آج اتنے سارے لوگ اس تعزیتی اجلاس میں شریک ہیں اور قاضی سراج کی حق گوئی کی گواہی دے رہے ہیںقاضی سراج مزدوروں کے حقوق کے ترجمان تھے۔ وہ اپنے مشن سے محبت کرتے تھے اس میں ڈوبے رہتے تھے۔ قاضی سراج نے زمینی خدائوں کے خلاف علم بغاوت بلندکیا ہے،ہمارے ملک میں دو طبقے کی اجارہ داری ہے ،ا یک اسٹیبلشمنٹ اور دوسرا سرمایہ داراور جاگیردار ہیں ،انہوں نے ہمیں مختلف طبقوںمیں تقسیم کیا ہوا ہے ۔ اس ملک میں جمہوریت نام کی کوئی چیزنہیں پائی جاتی،جمہوریت اور انتخابات کے نام پر فراڈ ہو رہا ہے۔ قاضی سراج نے تمام جھوٹے خدائوں کی سرحدوں کو روند دیا تھا۔ قاضی سراج کے مشن کو جاری رکھنا ہے ہمیں اس نظام کو زمین بوس کرنا ہو گا جس میں9لاکھ ووٹ لینے والا ہارجاتا ہے اور3لاکھ ووٹ لینا والا جیت جاتا ہے ، یہ ہمارا نام نہاد جمہوری سسٹم ہے،قاضی سراج کا مشن یہ ہے کہ زمینی خدائوں کی خدائی کو ختم کرنا ہے ۔جسارت کراچی کے چیف آپریٹنگ آفیسر (سی اواو) سید طاہر اکبرنے کہاکہ مجھے بے انتہا خوشی ہورہی ہے ،جس طرح ٹریڈ یونین کے رہنمااس تعزیتی ریفرنس میں شریک ہوکر قاضی سراج سے اپنے محبت کا اظہار کررہے ہیں ۔ قاضی سراج جیسے ہیرے جسارت میں اوربھی موجود ہیں،جسارت ایک نظریاتی اخبار ہے اور آج تک وہ نظریاتی جنگ لڑرہا ہے ۔ اس ملک کے مزدورں محنت کشوں اور عوام کا اخبار ہے جسارت لیکن اس کے ساتھ زیادتی ہورہی ہے۔ جسارت نے ہمیشہ سے اپنی نظریاتی سرحدوں کو قائم رکھا ہے۔ 54برس سے کوئی سودی اشتہار ہم جسارت میں شائع نہیں کرتے ہیں ہم اپنے محدود وسائل کیساتھ کام کررہے ہیں۔ سید طاہر اکبرنے مزیدکہا کہ ہمارا ہر کارکن آج کے اس مہنگائی کے دور میں بھی دل جمعی کے ساتھ کام کررہے ہیں۔انہوں نے کہاکہ قاضی سراج نے جسار ت میںصفحہ محنت کے لیے اپنی زندگی35 برس دیے ہیںاوراس دوران انہوں نے بھرپور کام کیا ہے آپ کوکسی دوسرے میڈیا ہائوس میں اس طرح کے لوگ نہیں ملیں گے ۔ سندھ کا انفارمیشن کا ادارہ50فیصد رشوت لے کراشتہارات جاری کرتا ہے ۔ قاضی سراج کا مشن جاری رہے گا ۔انہوں نے اپنی مخصوص شاعری کے ذریعے قاضی سراج کو خراج عقیدت پیش کیا ۔ سید زاہد عسکری نے کہا کہ قاضی سراج کے حوصلے نے سارے فاصلوں کو ختم کیا ہے لیفٹ ہویا رائیٹ سب قاضی سارج کی تعریفیں کررہے ہیں، قاضی سراج سے1979سے میرے تعلقات رہے ہیں قاضی سراج کو اپنے کام سے بہت زیادہ عشق تھا ۔ آج کے تعزیتی اجلاس میں رائٹ اور لیفٹ کے لوگ ان کے کام کے صلے میںتعریفیں کر رہے ہیں ہمیں قاضی سراج کے مشن اور کام کو زندہ رکھنا ہے۔ این ایل ایف کراچی کے صدرخالد خان نے کہاکہ قاضی سراج نے جسارت میں صفحہ محنت کے ذریعے ٹریڈ یونین کو زندہ کیا ہے ۔بیشتر ٹریڈ یونینز کو قاضی سراج نے ایک جگہ جمع کیا ہے۔ مزدوروں کی دو ہی جگہ ایک کراچی پریس کلب اور دوسرا جسارت اخبارجو مزدوروں کے حقوق کے لیے اٹھنے والی آواز متعلقہ اداروں تک پہنچاتا ہے۔ جسارت کے صفحہ محنت کو مزیدکام کرنے کی ضرورت ہے۔ اس میں انٹر نیشنل لیبر آرگنایزیشن(ILO)سمیت دیگر بین الاقوامی اداروں کی خبریں شامل کرنے کی ضرورت ہے ۔جسارت کو اب پہلے سے زیادہ کام کرنا پڑے گا۔رائٹ اور لیفٹ دونوںطرف کے ٹریڈیونین کے لوگ جسارت کے صفحہ محنت کو پسند کرتے ہیں۔ محمد وہاج سراج نے کہاکہ میرے والد نے رائیٹ اورلفٹ کے تمام مزدوروں کی ہمیشہ کوریج کی ہے میرے والد صاحب کے بارے میں تو بہت گفتگو کی جا سکتی ہے ،انہوں نے بہت محنت اورحساسیت کے ساتھ مزدوروں کے فلاح و بہبود کے لیے اپنی پوری زندگی وقفہ کردی اپنے حصے کا کام بہت محنت سے کرتے تھے ان کے سامنے سب مزدور برابر تھے انہوں نے سب مزدوروں کو مکمل کوریج فراہم کی انہوں نے کورناوبامیں بھی پوری ایمانداری سے محنت کے ساتھ بھر پور کوریج کی ہے ۔ اللہ تعالیٰ میرے والدکے درجات کو بلند کرے ۔ہماری خواہش ہے کہ والد صاحب کے اس سفر کو آگے لے کر چلیں میرے والدنے اپنی پوری زندگی میں کبھی مزدوروں کے صفحہ کی چھٹی نہیں ہوئی۔ وہ بیماری میں بھی اپنے اس کام کو اللہ کی رضا کے لیے کرتے تھے اور ہر کام میں اس کو اہمیت دیتے تھے میںاس موقع پر جسارت کی پوری انتظامیہ کامشکور ہوں۔ محمد معاذ نے کہا کہ میرے والدجب حیات تھے توان کی زندگی میں میرے والد محترم سے بہت لوگ ملتے جلتے تھے اور میرے والد کو جانتے بھی تھے لیکن آج کی اس محفل میں شریک لوگ گواہی دے رہے ہیں کہ وہ حق پر تھے اور مزدوروں کے دلوں میں بستے تھے اور وہ جنت میں اعلیٰ مقام پر فائض ہوں گے۔مجھے والد محترم سے بہت کچھ سیکھنے کاموقع ملا ہے۔ میں ان تمام لوگوں کا شکر گزار ہوں جو لوگ بھی میرے ابو کی محبت میں اس تعزیتی اجلاس میں شریک ہوئے ہیں ۔میرے والد محترم نے ہمیشہ ایمانداری اور دیانت داری سے کام کیا ہے ۔ میرے والد کسی کو نصیحت کرنے کے بجائے اپنے عمل کے ذریعے چلتے پھرتے لوگوں کو سکھایا کرتے تھے ۔ میرے والدنے ہمیشہ حلال روزی کمانے کی جدو جہد کی ہے ۔ انہوںنے کہاکہ والد کے انتقال کے بعد جسارت نے ہمارا بھر پور ساتھ دیا ہے اور اپنے بے لوث کارکن کے انتقال کے بعد بھی جسارت نے بھر پور تعاون کیا ہے۔ میں جسارت کی انتظامیہ کا شکریہ ادا کرتا ہوں ۔ وسیم جمال خان نے کہاکہ قاضی سراج ایک مزدور دوست،مطلوم دوست اورانسان دوست صحافی تھے۔جنہیں انسانیت سے پیار تھاانہوںنے اپنی پور ی زندگی حقوق سے محروم مظلوم طبقے کے لیے وقفہ کردی تھی۔قاضی سراج سردی گرمی کو نہیں دیکھتے تھے جہاں مزدوروں کو کوریج کی ضرورت ہوتی تھی وہاں پہنچ جاتے تھے۔ انکی خدمات کو فراموش نہیں کیا جاسکتا۔ انہوں نے کہاکہ قاضی سراج نے اپنے لیے لوگوں کے دلوں میں جگہ بنائی رب تعالیٰ نے چاہا تو لوگوں کے دلوں میں زندہ رہے گے، انہوں نے مجھے کہا کہ آپ مزدورں اور محنت کشوں کے لیے کام کریں ان کے سامنے رائٹ اور لیفٹ کی تمیز نہیں تھی لیکن وہ رائٹ کے ساتھ تھے قاضی سراج کے کام پر ہمیشہ بات ہونی چاہیے وہ انسانیت کے محسن تھے۔حسین بادشاہ نے کہاکہ قاضی سراج کو مزدور اپنے گھر کے ایک فرد کی طرح سمجھتے تھے۔قاضی سراج کے لیے ہم کوئی پیمانہ طے نہیں کرسکتے ہیں قاضی سراج ہمیں درس دیا کرتے تھے، اور کہتے تھے کہ جہاں بھی رہوبس مزدوروں کی خدمت کرتے رہاکرو ۔ سید محسن رضانے کہاکہ قاضی سراج سے ہماری27برس کی رفاقت رہی ہے، ۔ قاضی سراج کی وجہ سے آج پورے پاکستان کے مزدور مجھے جانتے ہیں۔ قاضی سراج نے ٹریڈ یونین صحافت میں جو مثالی کردار ادا کیا ہے وہ قابل تحسین ہے۔ سینئر صحافی قاضی جاویدنے کہاکہ قاضی سراج نے ہمیشہ مزدورں کے ساتھ ساتھ رپورٹر بنانے کے لیے بھی بہت کوششیں کیں تاکہ وہ کچھ نہ کچھ لکھیں اور مزدورں کی فلاح و بہود کے لے کام کر سکیں۔ انہوں نے قاضی جاوید سمیت بہت سے افراد کو صحافی بنایا ہے یہ چراغ ہمیشہ جلتا رہے گا ۔شاید غرانی نے کہاکہ قاضی سراج سے میری ملاقات 1993ء میں روزنامہ حریت میں ہوئی انہوں نے مجھے بچوں کی طرح کام سکھایا وہ ایک درویش صفت شخصیت تھے وہ بہت سلجھے ہوئے الفاظ میں سمجھاتے تھے اور وہ موضوع کا تعین کیا کرتے تھے قاضی سراج سے صحافت میں ہمیشہ ایک پل کا کرادراادا کیا ہے۔ قاضی سراج کام کے وقت گرمی اور سردی کو نہیں دیکھتے تھے پہلے اپنے کام کو اہمیت دیتے تھے انکی کاوشوں کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔ شاہد غزالی نے کہا کہ ٹریڈ یونین صحافت میں قاضی سراج میرے استاد تھے وہ ایک درویش صفت مخلص اور سب سے محبت کرنے والے انسان تھے انھوں نے رائٹ اور لیفٹ نظریات کو ایک طرف رکھ کر محنت کشوں کی خدمت کی۔جسارت دائیں بازو کا اخبار ہے لیکن قاضی سراج نے محنت کشوں کے صفحہ پر بڑے بڑے کامریڈ رہنماوں کے بیانات اورمضامین شائع کیے یہی وجہ ہے کہ ہر مکتبہ فکر کا رہنما ان کو اچھے لفظوں میں یاد کرتا ہے۔لیاقت علی ساہی نے کہاکہ روزنامہ جسارت نے ہمیشہ مزدورں کے لیے کام کیا ہے اگر جسارت اخبارسے صفحہ محنت اورقاضی سراج کونکال دیاجائے توجسارت اخبار بھی دیگر اخبارات کی طرح ہوجائے گا جومزدورں کو اپنے اخبارات میں سنگل کالم کی جگہ نہیں دیتا ہیں،ہرمزدورپیر کے روزآج بھی جسارت اخبار کا منتظر رہتا ہے،ہراخباری ادارہ اپنے ا پنے اداروں میں ایک قاضی سراج پیدا کرلیں تو ملک میں بہت سی خرابیوں پرقابو پایا جاسکتا ہے،انہوں نے کہا کہ ہم مزدورں کو قاضی سراج کی سوچ کو مل کر آگے بڑھنا ہے۔ سید ذوالفقار شاہ نے کہاکہ مزدورں کی آواز کو حکام بالا تک پہنچنے میںقاضی سراج اور جسارت نے اہم کردار ادا کیا ہے،مزدوررہنما،قمر الحسن نے کہاکہ قاضی سراج نے جسارت کے صفحہ محنت کو جس طرح چلایا ہے اس کو جاری رہنا چاہیے،اسد شفیع نے کہاکہ قاضی سراج کو کوئی نہیں بھول سکتا ہے۔ قاضی سراج کی طرح صحافی کم ملے گا جس طرح وہ کام کرتے تھے۔ قاضی سراج کی خدمات کو کوئی نہیں بھلاسکتا ہے۔شاکر محمود صدیقی نے کہاکہ مجھے لیبر فیلڈ میں 30 برس ہو گئے قاضی سراج سے میرا رشتہ ڈیلی ویجز پر تھا مگر بعد وفات میرا رشتہ ہمیشہ کے لیے ہو چکا ہے ۔انہوں نے تبھی مجھے کمپنی میں پوزیشن بنانے کے لیے کہا تھا۔ وہ بے لوث خدمت کرتے تھے قاضی سراج نے اپنے حصے سے بہت زیادہ بڑھ کر کام کیا ہے ۔وہ ہمیشہ مزدوروں کے مسائل کے حوالے سے کام کرتے تھے ۔قاضی سراج ہمیشہ دوسروں کے لیے جیتے تھے میں نے اپنے پوری زندگی میں ایسا انسان دست شخص نہیں دیکھا جو مزدوروں کے لیے کام کرتا ہو۔ عبیدالرحمن نے کہاکہ قاضی سراج ایک ایسی شخصیت کا نام ہے وہ مزدوروں کی نمائندگی ہمیشہ رہنمائوں سے قبل کیا کرتے وہ انسان دوست درویش خاکسار اور ان کا اٹھنا بیٹھنا سب مزدوروں کے لیے تھا انہوںنے کبھی بھی اپنی ذاتی خواہشات کو نہیں ہمیشہ مزدوروں کی فلاح و بہبود کے لیے کوشاںرہے قاضی سراج کے خلاء کو پر کرنا مشکل نہیں بلکہ ناممکن ہے ۔ معروف مزدور رہنما غلام مصطفی ہاشمانی نے کہاکہ ہماری بد قسمتی ہے کہ لوگوں میں انسانیت ختم ہوتی جا رہی ہے مگر انسانوں میں ہی ایک ایسی شخصیت بھی تھی جس کا نام قاضی سراج ہے اس میں انسانیت کوٹ کوٹ کر موجود تھی۔ اس ملک کی سب سے بڑی مصیبت ٹھکیداری سسٹم ہے ۔ کسی مزدور کو مستقل نہیںکیا جاتا ہے یہاں جو لوگ ملک پر قابض ہیں ان کی کوشش ہے کہ تمام ادارے تباہ ہوجائے۔اشتیاق احمد نے کہاکہ جب کراچی شپ یارڈ میں ڈائون سائزنگ شروع ہوئی توقاضی سراج نے نوکری کو ٹھوکر ماری اور مزدوروں کی فلاح و بہبو دکے لیے جسارت کے مزدور صفحہ کو اپنا ہتھیار بنا لیا ہو وہ ایک درویش صفت شخصیت کے مالک تھے۔ریاض عاجز نے کہاکہ میں قاضی سراج پر ایک ڈاکو مینٹری فلم بنانا چاہتا ہوں میں آپ تمام لوگوں کو میں بونڈ کر رہا ہوں کہ آپ اس میں میری مدد کریں۔ملا ہے جب سے مجھے چشم تر میں،عجب شخص ہے پانی کے گھر میں رہتا ہے۔ڈاکٹر مہزیب خان نے کہاکہ قاضی سراج کے انتقال پر بہت افسوس ہوا وہ ایسے درویش صفت انسان تھے کہ وہ ہر کسی کو اپنا بنانے کا گر تھا میں ان کے بچوں کو یہ نصیحت کروں گی کہ وہ اس مشن کو جاری رکھیں ۔قاضی سراج ہمیشہ ہمارے دلوں میں زندہ رہیں گے۔ ایبٹ آبادسے خصو صی طور پر تعزیتی ریفرنس میں شرکت کرنے والی نائلہ بختیار عزیزدرانی نے کہاکہ قاضی سراج ایک چھوٹے سے شخص اور مزدور کی آواز کوایوان بالاتک پہنچاتے تھے۔قاضی سراج میرے والدبہت قریبی دوستوں میں سے تھے میںقاضی سراج کے تعزیتی ریفرنس میں شرکت کے لیے پہلی بار کراچی تشریف لائی ہوں۔انہوں نے کہا کہ کیچھ لوگ اپنی زندگی میں ایسا کام کرتے ہیں جسے لوگ ہمیشہ یاد رکھتے ہیںقاضی سراج نے اس دنیا میںمزدورں کے لیے بہت زیادہ کام کیا ہے یہ ان کے آخرت میںان کے لیے آجر کا باعث بنے گا۔قاضی سراج کی کاوشوںکو یاد رکھاجائیگا۔فرحت پروین نے کہاکہ قاضی سراج نے ہمیشہ اپنے کردار سے یہ ثابت کیا کہ ایک اچھا مسلمان کیسا ہوتا ہے انہوں نے کبھی مزدوروں میں تفریق نہیں کی ا یسا ا نسا ن صد یو ں میں پید ا ہوتا ہے ان کا اس دنیا میں ہونا ایک تشفیع کا باعث تھا ان کے جیسے مسلمان اگر ہوں تو دنیا میں اسلام ضرور پھیلے گا۔ میر ذوالفقارعلی نے کہاکہ قاضی سراج نے ہمیشہ مزدورطبقہ کو اور ان کے مسائل کو اپنے قریب سے دیکھا ہے ،قاضی سراج کا مزدروںسے دوستوں جیسا رویہ ہوتا تھابہت محبت کرنے والے انسان تھے۔اسامہ بن رضی کی دعا سے تعزیتی ریفرنس کا اختتام ہوا۔(منیرعقیل انصاری)۔۔

Facebook Comments

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں