تحریر: ملک سلمان
درجنوں دھمکی آمیز کالز اور لاتعداد سفارشی پیغامات کے باوجود میں نے پولیس اور سرکاری ملازمین کی سوشل میڈیا ایکٹنگ اینکرنگ اور ماڈلنگ کے غیر قانونی دھندے کے خلاف قلمی جہاد جاری رکھا۔دھمکیوں والوں کو میں نے ہمیشہ یہی کہا کہ یہ لو میرا شناختی کارڈ اور تسلی کر لو کہ میرا کوئی پولیس ریکارڈ نہیں،نہ میں اخلاقی کرپٹ ہوں اور نہ مالی کرپٹ اور نہ ہی کچھ رپورٹرز کی طرح پولیس ترجمان اور ٹاؤٹ کہ مجھے تمہاری کوئی کان یا خوف ہو۔اس مہم میں چند افسران ناراض ہوئے لیکن الحمد اللہ اکثریت نے نہ صرف شاباش دی بلکہ اس کام کو جاری رکھنے کی درخواست کی۔حتیٰ کہ بہت سارے سنئیر پولیس افسران اور رینکرز کی اکثریت نے کہا کہ آپ کی اس کاوش پر سلوٹ پیش کرتے ہیں۔خاص طور پر پاکستان ایڈمنسٹریٹو سروس،پی ایم ایس،انفارمیشن ڈیپارٹمنٹ اور ایف بی آر کے افسران نے خود اس بات کا اظہار کیا کہ سوشل میڈیا پروجیکشن نے سول سروس کو بے توقیر کردیا ہے۔پی ایم ایس اور سی ایس پی افسران کی اکثریت سیلف پروجیشن اور سوشل میڈیا ایکٹنگ کی جہالت پر شدید رنجیدہ نظر آتے ہیں۔افسران نے واضح الفاط میں کہا کہ ان کا بس چلے تو ان ٹک ٹاک سٹارز کو پاگل خانے چھوڑ آئیں۔سنئیر افسران کی ایک بیٹھک میں ایک سیکرٹری کا کہنا تھا کہ سرکاری افسران میں سے کچھ کوواپس عام انسانی حالت میں لانے کیلئے ہر صورت ری ہیبلیٹیشن سینٹر بھیجنا ضروری ہے۔چھٹی دینے جیسے بنیادی فریضے کی پروجیکشن کرنے والوں کی ذہنی پسماندگی پر ترس آتا ہے۔ سوشل میڈیا پروجیکشن کیلئے ہلکان ہونے والے افسر تو بن گئے ہیں لیکن اپنے اندر کی غربت اور احساس محرومی کو دور کرنے کیلئے عادت سے مجبور ہو کر شو آف کا کوئی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیتے۔میں اکثر کہتا ہوتا ہوں کہ کرپٹ افسران سے کام لینے کیلئے دھیٹ کرنا اور دھیٹ بننا پڑتا ہے بالکل ویسے ہی شہرت کے لاعلاج مرض میں بیمار ہونے والے سرکاری ملازمین اس جہالت میں جتنی شدت سے ہلکان ہوکرلگے ہوئے ہیں،اتنی ہی شدت سے ان کے خلاف آواز اٹھانا بھی ضروری تھا، اس لیے آپ سب بھی تب تک اپنی آواز بلند کرتے رہیں جب تک اختیارات سے تجاوز اور لاقانونیت کا یہ دور اپنے انجام کو نہیں پہنچ جاتا۔اپنے ارد گرد موجود ٹک ٹاکر سرکاری ملازمین کو وقت فوقتا احساس دلاتے رہیں کہ بیوروکریسی کی اکثریت اور پوری پاکستانی عوام تمہیں لعین سمجھتی ہے۔تمہاری لاقانونیت اور فرائض سے غفلت جرم ہے۔وزیر اعظم پاکستان اور وزیر اعلیٰ پنجاب کی طرف سے سوشل میڈیا پر پابندی کے احکامات کے باوجود ٹک ٹاکر افسران ٹس سے مس نہیں ہوئے اور اسی طرح لاقانونیت کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔ایم پی اے اور ایم این اے حضرات کو بھی چاہئے کہ خواب غفلت سے بیدار ہوجائیں آپ کا کام پالیسی میکنگ ہے۔آپ کو ہم ووٹ اسی لیے دیتے ہیں کہ آپ ہمارے منتخب نمائندے ہیں اور پارلیمنٹ میں آکر عوامی فلاح و بہبود کیلئے قانونی سازی کریں۔ معزز ارکان پالیمنٹ کو چاہئے کہ اختیارات سے تجاوز اور سیلف پروجیکشن والے افسران کو ناصرف استحقاق کمیٹی میں بلایا جائے بلکہ اسمبلی میں قراداد پیش کرکے قوم کو اس عذاب سے نجات دلائی جائے۔عوام کے خون پسینے کی کمائی کے ٹیکسوں کے پیسے سے تنخواہیں اور اسائشیں انجوائے کرنے والے سرکاری ملازمین عوام کی خدمت کریں ناکہ عوام کی تذلیل کرکے ویوز حاصل کریں۔منتخب عوامی نمائندوں سے گزارش ہے کہ سیلف پروجیکشن کی جعل سازی کو فی الفور ختم کرنا چاہئے۔کسی بھی قسم کی پروجیکشن اور مثبت ایمج سازی صرف اور صرف عوام کے منتخب نمائندوں کی ہونی چاہئے نہ کہ سرکاری ملازمین کی۔(ملک سلمان)