qadir ziya bhi chale gye

آہ،قادرضیا بھی چلے گئے

تحریر: جاوید اصغر چودھری۔۔

چھ اپریل کی رات 11 بجے کے قریب دفترمیں اسٹوری فائل کر رہا تھا کہ موبائل فون پر میاں طارق کی کال وصول کی،پوچھا گیا کہ کب تک پریس کلب پہنچیں گے،بتایا کہ اسٹوری کرکے آتا ہوں،ساڑھے گیارہ بجے دوبارہ فون آیا کہ جلدی آجائیں قادر ضیا آئے ہوئے ہیں(قادرضیا طبعیت کی خرابی کے باعث کافی دنوں بعد کلب آئے تھے) کام ختم کرکے پریس کلب پہنچا، حسب معمول بڑے تپاک سے ملے،کافی دیرتک گپ شپ رہی،ڈیڑ ھ بجے کے قریب قادر ضیا،میاں طارق اورخاکسارآج(7 اپریل)ملاقات کے وعدے پراکٹھے پریس کلب سے اپنے گھروں کو روانہ ہوئے کہ آج انکے ابدی سفرپرروانہ ہونے کی اطلاع ملی،دودہائیوں سے زائدکی یاری تھی،زیادہ تکلیف کی بات یہ ہے کہ انکے اہل خانہ میں تعزیت کے لئے کوئی دستیاب ہی نہیں، ماسوائے باہم دوستوں کے۔۔انتہائی خود دار،یاروں کا یار،ہر ایک کے دکھ درداورخوشی میں ہمہ وقت شریک۔۔۔۔۔

چھوٹی سی مثال کہ۔۔گزشتہ برس کورونا کے عروج کے موقع پرجب سگے رشتہ دار بھی ایک دوسرے کے گھرجانے اورملنے جلنے سے ایسے گریزاں تھے کہ جیسے کوڑھ کا مرض لگ جانے کا ڈرہو۔۔۔ ایسی صوترتحال میں مئی جون کی تپتی دوپہر میں اپنی موٹرسائیکل پر شہر کے ایک کونے سے دوسرے کونے تک قادرضیا اورکامران مغل نے بے روزگار اور ضرورت مندمیڈیا کےدوستوں کے گھروں پر راشن اوردیگر اشیائے ضروریہ پہنچانے کا مشکل ٹاسک مکمل کیا۔۔۔یقیننا ایسے فقیر منش انسان سے اللہ تعالی بھی راضی ہوں گے اور قادرضیا کو اپنے جواررحمت میں خصوصی مقام عطا فرمائیں گے۔ ۔آمین۔ اللہ تعالی مغفرت فرمائے اورقادرضیا کی آئندہ کی منازل سہل فرمائے،آمین۔۔مجھ سمیت قادر ضیا کے تمام دوست اورصحافی برادری انکی ناگہانی رحلت پر انکے اہلخانہ کے غم مٰں برابرکی شریک ہے۔۔(جاوید اصغر چودھری)۔۔

ماہرہ خان نے آخرکار خاموشی توڑ دی۔۔
social media marketing
Facebook Comments

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں