تحریر: انصار عباسی۔۔
ایک انتہائی قابلِ اعتراض ٹی وی اشتہار جس میں پروڈکٹ بیچنے کے لئے آئیٹم سونگ چلایا گیا، جس کے خلاف میں نے ایک ٹویٹ کیا تو فوری سوشل میڈیا پر اِس اشتہار کے خلاف سخت عوامی ردِعمل سامنے آیا۔
اِس مسئلہ پر سوشل میڈیا میں کیا ہوا؟ میں اِس تفصیل میں پڑے بغیر ایک بات واضح کرنا چاہتا ہوں کہ میری نظر میں ایسے اشتہارات اور قابلِ اعتراض فلموں اور ڈراموں میں کام کرنے والی ماڈلز اور اداکارائیں بعض اوقات بدترین استحصال کا شکار ہو جاتی ہیں اور پیسہ کمانے کے لئے اُنہیں بعض اوقات سیکس آبجیکٹ کے طور پر بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ جب میں فحاشی و عریانی کے خلاف بات کرتا ہوں تو وہ بنیادی طور پر اُس گناہ کے عمل کے خلاف بات ہوتی ہے نہ کہ اُس کا مقصد کسی فرد کو نشانہ بنانا ہوتا ہے۔
اسلام کے مطابق اچھے کام کی ترغیب اور بُرے کام سے روکنے کی ذمہ داری ہر مسلمان کو ادا کرنی چاہئے، جس کا مقصد اُس شخص سے دراصل ہمدردی ہوتا ہے جو گناہ کا کام کرتا ہے کیوں کہ اُسے آپ گناہ کے عمل سے بچانے کی بات کرتے ہیں۔ باقی ہم نے کئی ایسے اداکار اور اداکارائیں دیکھیں جنہیں اللہ تعالیٰ نے ہدایت دی اور اُنہوں نے اپنے پرانے طرزِ زندگی کو گناہ سمجھتے ہوئے ترک کیا اور اسلامی طریقہ زندگی کو اپنا لیا۔ آج کون کیا کر رہا ہے اور کل کیا کرے گا؟ اس کا علم صرف میرے رب کو ہے۔ ہمیں اپنے سمیت سب کے لئے ہدایت کی دعا کرتے رہنا چاہئے۔(بشکریہ جنگ)۔۔