علی عمران جونیئر
دوستو،کوئٹہ کے علاقے سریاب روڈ پر منگل اور بدھ کی درمیانی شب گوہر آباد کا رہائشی نوجوان عبدالرحمٰن ولد عبداللہ منگل اور بدھ کی درمیانی شب اپنی دکان واقع سر یاب روڈ پر بیٹھا تھا کہ ایک گاڑی میں سوار نامعلوم افراد اس کی دکان پر آئے اور سگریٹ مانگی۔ دکاندار نے بتایا کہ سگریٹ نہیں ہے جس پر نامعلوم افراد عبدالرحمان کے سر میں تین گولیاں مار کر فرار ہو گئے فائرنگ کے نتیجے میں وہ شدید زخمی ہو گیا اطلاع ملنے پر پولیس نے موقع پر پہنچ کر زخمی کو ہسپتال پہنچایا جہاں وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے جاں بحق ہو گیا۔پولیس کے مطابق دکان پرفائرنگ کے حوالے سے سی سی ٹی وی کیمروں کا ریکارڈ حاصل کر لیاگیا ہے۔
ہم نے کبھی سگریٹ نہیں پی، لوگ وجہ پوچھتے ہیں تو بتاتے ہیں کہ۔۔ سگریٹ کے شروع میں ”سگ” آتا ہے سو اسے کسی ریٹ پر بھی منہ نہیں لگانا چاہیے۔
معروف مصنف اے حمید نے کہیں لکھا تھا کہ اگر آپ سمجھتے ہیں کہ آپ کو سگریٹ سے نقصان ہوتا ہے تو اسے چھوڑ دیں۔ پینا ہے تو انجوائے کرکے پئیں ،ورنہ پرے ماریں اور سائیڈ پہ ہو جائیں۔ اسی طرح معروف مزاح نگار ڈاکٹر یونس بٹ فرماتے ہیں کہ گدھے اور انسان میں یہ فرق ہے کہ گدھا سگریٹ نہیں پیتا اور جھوٹ نہیں بول سکتا۔ ایک جگہ وہ لکھتے ہیں کہ سگریٹ ہے کیا؟ کاغذ کی ایک نلی جس کے ایک سرے پر شعلہ اور دوسرے پر ایک نادان ہوتا ہے۔ کہتے ہیں سگریٹ کے دوسرے سرے پر جو راکھ ہوتی ہے دراصل وہ پینے والے کی ہوتی ہے۔ ایش ٹرے وہ جگہ ہے جہاں آپ یہ راکھ اس وقت ڈالتے ہیں جب آپ کے پاس فرش نہ ہو۔ ویسے تو سگریٹ پینے والے کے لیے پوری دنیا ایش ٹرے ہی ہوتی ہے بلکہ ہوتے ہوتے یہ حال ہوجاتا ہے کہ وہ سگریٹ منہ میں رکھ کر سمجھتا ہے ایش ٹرے میں رکھا ہے۔ رڈیارڈ کپلنگ کہتا ہے کہ ایک عورت صرف ایک عورت ہوتی ہے جبکہ اچھا سگار بس دھواں ہوتا ہے۔ دنیا کا سب سے مہنگا سگریٹ آپ کا پہلا سگریٹ ہوتا ہے، بعد میں سب سستا ہوجاتا ہے یہاں تک کہ پینے والا بھی۔ کہتے ہیں پہلے آدمی سگریٹ کو پیتا ہے، پھر سگریٹ سگریٹ کو پیتا ہے اور آخر میں سگریٹ آدمی کو پیتا ہے۔ لیکن پھر بھی یہ حقیقت ہے کہ اتنے لوگ سگریٹ سے نہیں مرتے جتنے سگریٹ پر مرتے ہیں۔ انگریزی میں اسے اسموکنگ کہتے ہیں لوگوں کو شاید اسموکنگ پسند ہی اس لیے ہے کہ اس میں ”کنگ” آتا ہے لیکن اس دور میں’ ‘کنگ” کہیں کے نہیں رہے۔ سو لگتا ہے عنقریب دھواں دینے والی گاڑیوں کی طرح دھواں دینے والے افراد کابھی چوراہوں میں چالان ہواکرے گا۔
چھ ماہ پہلے ہمارے ایک دوست نے سگریٹ چھوڑی توباباجی نے اس پر کہا کہ یہ بندہ ٹھیک نہیں ہے، جو سگریٹ چھوڑ دے وہ کچھ بھی کر سکتا ہے، باباجی مزید فرماتے ہیں کہ نئی نسل کو سگریٹ سے بیزار کرنے کا طریقہ یہ ہے کہ سگریٹ پینا نصاب میں شامل کر دیا جائے۔ تاہم جو شادی شدہ اسے چھوڑنا چاہتے ہیں وہ سگریٹ کی ڈبی میں بیوی کی تصویر رکھا کریں۔ہمارے ایک دوست نے سگریٹ نوشی چھوڑنے کا وعدہ کیا۔ اگلے روز آکر کہنے لگا کہ میں نے آدھا وعدہ پورا کردیا ہے باقی آدھا رہ گیا ہے۔ پوچھا، کیسے؟؟ کہنے لگاتم سے سگریٹ نوشی چھوڑنے کا وعدہ کیا تھا، نوشی کو چھوڑ دیا۔ سگریٹ رہ گئے وہ بھی چھوڑدوں گا۔ ویسے اس کے سگریٹ چھوڑنے کا ایک ہی طریقہ ہے کہ وہ قسم کھائے کہ آئندہ کبھی کسی سے سگریٹ نہیں مانگے گا۔سگریٹ چھوڑنے والوں کے ساتھ ایک المیہ یہ بھی ہوتا ہے کہ جب ان سے پوچھا جاتا ہے کہ آپ بیمار کیسے ہوئے؟کہتے ہیں، وہ جی وزن بڑھ گیا تھا،پوچھا جاتا ہے آپ کا وزن کیسے بڑھا؟جواب ملتا ہے، وہ جی سگریٹ چھوڑ دی تھی،پوچھا جاتا ہے کہ آپ نے سگریٹ کیوں چھوڑی؟جواب ملتا ہے، وہ جی بیمار ہو گیا تھا۔ اور یوں بندہ اسی منحوس چکر میں پھنسا رہتا ہے۔
عطاالحق قاسمی اپنے بڑے بھائی کی سگریٹ نوشی کے حوالے سے رقم طراز ہیں کہ ضیاالحق قاسمی کا وہ واقعہ نما لطیفہ ضرور سناتا ہوں جس کے مطابق بھائی جان کو جب دل کا دورہ پڑا اور وہ اسپتال میں داخل تھے، ڈاکٹروں نے انہیں سختی سے کہا کہ اگر انہوں نے سگریٹ نہ چھوڑے تو ان کی زندگی کی ضمانت نہیں دی جا سکے گی۔مگر ایک روز جب انہیں سگریٹ کی بہت زیادہ طلب ہوئی تو وہ آئی سی یو سے باہر نکلے اور لفٹ خراب ہونے کی وجہ سے تین منزل نیچے سیڑھیوں سے اتر کر سگریٹ کی تلاش میں نکلے اور کافی دور جاکر ان کی نظر ایک پان سگریٹ کی دُکان پر پڑی۔ اس سے تین سگریٹ خریدے اور بڑے سکون سے ان کے لمبے لمبے کش لگانے کے بعد واپس سیڑھیاں چڑھ کر آئی سی یو میں پہنچے اور بیڈ پر لیٹ گئے۔اتنی دیر میں ڈاکٹر آیا تو کچھ بتائے بغیر گھبراہٹ کے عالم میں ڈاکٹر نے کہا کہ ان کا بی پی چیک کریں۔ڈاکٹر نے بی پی چیک کرنے کے بعد کہا،ضیاء صاحب آج آپ کی حالت بہت بہتر ہے پرہیز اسی طرح جاری رکھیں۔باباجی فرماتے ہیں، سگریٹ بہت مہنگے ہو چکے ہیں ۔اگر آپ اس مہنگی لت سے جان چھڑانا چاہتے ہیں تو اس نسخے پر عمل کریں ،کوئی پیسہ لگے گا نہ کہیں جانا پڑے گا ۔سگریٹ پینا ایسے چھوڑ دیں،جیسے ہمارے سیاست دان سیاست چھوڑ رہے ہیں۔
ایک بندہ بیٹھا دو سگریٹ پی رہا تھا، بیوی نے پوچھا کہ آج دو سگریٹ کیوں پی رہے ہو۔شوہرنے جواب دیا ،دوست کی یاد آرہی ہے، ہم دونوں اکٹھے سگریٹ پیتے تھے، اس لئے دو پی رہا ہوں!کچھ دن کے بعد وہ شخص بیٹھا ایک سگریٹ پی رہا تھا تو بیوی نے پھر پوچھ لیا، آج دوست یاد نہیں آرہا؟شوہر بولا ارے نہیں بیوقوف، میں نے سگریٹ چھوڑ دیئے ہیں!۔سگریٹ نوشی کے ایک عادی شخص کو کسی نے مشورہ دیا کہ وہ یوگا کی مشق کرے، اس طرح سگریٹ نوشی ترک کرنے میں آسانی ہو گی ۔دس ماہ کی طویل اور صبر آزما مشقت کے بعد وہ شخص یوگا میں ماہر ہو گیا کسی نے اس کی بیوی سے پوچھا،کیا یوگا کی مشقوں سے ان کو کوئی فائدہ بھی ہوا ہے؟بیوی نے جواب دیا۔جی ہاں! اب وہ سر کے بل کھڑے ہوکر بھی سگریٹ پی سکتے ہیں۔ایک صاحب کہہ رہے تھے۔سگریٹ پینے سے عادت نہیں پڑتی کیونکہ میں گزشتہ بیس سالوں سے سگریٹ پی رہا ہوں، مجھے تو عادت نہیں پڑی۔ہم نے کہا۔پھر تم سگریٹ چھوڑ کیوں نہیں دیتے؟؟بولے،سبھی کہتے ہیں سگریٹ نہ پینا سودمند ہے اور میں سود کے بہت خلاف ہوں۔ٹیچر نے جب سوال کیا کہ پاکستان کب بنا تھا، چرسی نے ہاتھ کھڑا کیا اور بولا۔ نواں کہ پرانا؟؟ایک ڈاکٹر نے چرسی سے کہا، سگریٹ نوشی آہستہ آہستہ انسان کو ماردیتی ہے۔ چرسی نے لمبا کش لگاتے ہوئے کہا، چلو ٹھیک اے، سانوں کیہڑی جلدی اے۔ایک لڑکا اپنے دوست سے کہتا ہے یار دودھ پیا کرو دودھ پینے سے بہت طاقت آتی ہے۔چرسی نے جواب دیا۔ غلط بات نہ کر میرے ساتھ،میں پانچ گلاس دودھ پی لوں تو یہ دیوار نہیں ہلا سکتا جب کہ ایک چرس کا بھرا سگریٹ پی لوں تو دیوار خود بخود ہلتی نظر آتی ہے۔
اور اب چلتے چلتے آخری بات۔۔ کبھی کبھی کوئی انتہائی گھٹیا آدمی آپ کو انتہائی بڑھیا مشورہ دے جاتا ہے۔ مگر آہ! کہ آپ مشورے کی طرف کم دیکھتے ہیں، گھٹیا آدمی کی طرف زیادہ۔۔ خوش رہیں اور خوشیاں بانٹیں۔۔