نیونیوز کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر نیوز اور سینئر صحافی نصر اللہ ملک کا کہنا ہے کہ ۔۔ایک شخص کو کیسے اختیا ردیا جا سکتا ہے کہ وہ ایک ای میل کے ذریعے فیصلہ کر دے کہ یہ پروگرام ریٹنگ میں اوپر ہے،یہ والاپروگرام نیچے ہے یہ درست طریقہ کار نہیں، اگرایک شخص کے ہاتھ میں فیصلے رہے تو مارکیٹ کیسے چلے گی؟ اسلامی پروگرام کی ریٹنگ کو انہوں نے کنٹرول کر لیا یہ کبھی پہلے نمبر پرریٹینگ میں نہیں آتے، میڈیا لاجک کے صرف چند میٹر چل رہے ہیں، دو ہزار والی بات غلط ہے،مناپلی کاطریقہ کار اب عوام اور میڈیا برداشت نہیں کرینگے سلمان دانش اگر اپنے اوپر لگنے والے الزامات کا جواب دینا چاہئیں تو ہمارا پلیٹ فارم انکے لئے بھی حاضر ہے ، وہ نیونیوز کے پروگرام لائیو ود نصر اللہ ملک میں گفتگو کر رہے تھے ،اس موقع پر سینئر تجزیہ کار اوریا مقبول جان نے کہا کہ سب سے آسان رشوت اشتہاروں کی ہے، بھارت میں ریٹنگ کی بارہ کمپنیاں ہیں،ہمارےہاں ایک آدمی ہے وہ لوگوں کی قسمت سےکھیل رہا ہے مارکیٹ میں مقابلہ ہی نہیں،ایک ہی شخص بیٹھا چینلوں کی ریٹینگ کر رہا ہے،جعلی ریٹینگ سے گری ہوئی چیزوں کو اوپر لایا جاتا ہے لوگوں کےاخلاق بگاڑے جا رہے ہیں، سلمان دانش کے ساتھ چند چینل والوں نے رابطے کر لئے ہیں، باقی چینلوں والے تو رلتے رہیں گے ، صدرکیبل آپریٹرز ایسو سی ایشن کیپٹن (ر)عبدالجبار احمد خان نے کہا کہ ہمیں سلمان دانش کی طرف سے پیغام موصول ہو ا کہ آپ ہمیں سو روپیہ فی چینل دیں جو کہ بارہ ارب روپے سالانہ بنتا تھا ہم نے انھیں دینے سے انکار کر دیا اس وقت غریب عوام پسی پڑی ہے غریب عوام کو سستی تفریح نہیں دی جارہی مگر اس میں رکاوٹ ڈالی جا رہی ہے،ہم نے سلمان دانش کے کیخلاف بات کی کیا انکے ہاتھ میں روزگارآگیا ہے جب ایسا واقعہ ہو تا ہے تو اللہ تعالی چیونٹی کے ہاتھ سے ہاتھی کومروا دیتا ہے ،سلمان دانش جیسے غدار کے ساتھ ہمارا کوئی کیبل آپریٹر نہیں مل سکتا ہمارا سلمان دانش سے کبھی لنک نہیں رہا اور نہ ہوگا،کیبل آپریٹر ز چینل کو پروموٹ کر رہے ہیں چند چینل والے ہمارےساتھ زرخرید ملازم کا سا سلوک کر رہے ہیں،کیبل آپریٹر کے اندر سلمان دانش کے نام سے نفرت ہو گئی ہے ہم نے پورا زور لگاکر اسے نکالنا ہے ہم چاہتے ہیں کہ درست ریٹنگ کرنیوالے آئیں، تجزیہ کار عمار مسعود نے کہا کہ اس وقت میڈیا لاجک کے علاوہ کوئی کمپنی نہیں ہے انکے پاس 12سو میٹر تھے زیادہ تر میٹر کراچی میں ہیں اس طریقہ کار سے ملک کو شدید نقصان پہنچ رہا ہے دو ہزار لوگوں کی رائے بیس کروڑ عوام پرمسلط کی جارہی ہے،پچاس ارب روپے کی انڈسٹری کو لوٹا جا رہا ہے یہ تمام انڈسٹری ایک شخص کے ہاتھ میں ہے غلط طریقہ کار ہے مختلف کمپنیاں لائی جائیں تو بہتری ہو گی ،جب تک ایک شخص کی مناپلی رہے گی تو یہ کام ہوتا رہے گا،زیادتیاں ہوتی رہیں گئیں،گوجرانوالہ میں ایک مرتبہ ریٹنگ آئی کہ ایک انگلش چینل سب سے زیادہ دیکھا گیا ،کتنی غلط ریٹینگ تھی۔