سینئر صحافی،کالم نویس اور تجزیہ کار سہیل وڑائچ کا کہنا ہے کہ پنجاب اور پختونخوا میں پیپلز پارٹی اور نون لیگ کا مستقبل مخدوش نظر آ رہا ہے۔ نون لیگ کی نہ اس وقت کوئی تنظیم ہے اور نہ کوئی بیانیہ، نہ شہباز شریف سیاست کےسٹیج پر چڑھنے کو تیار ہیں اور نہ مریم نواز نے آج تک لاہور یا پنجاب کے پارٹی عہدیداروں سے ایک بھی ملاقات کی ہے۔ پیپلز پارٹی کو پنجاب میں گیلانی خاندان اور مخدوم خاندان کی وجہ سے چند نشستیں ملی ہیں لیکن پارٹی ووٹ بہت کم ہو چکا ہے اور بے نظیر بھٹو کی شہادت کے بعد سے پنجاب میں ایک بھی نیا ووٹ نہیں بڑھا۔ روزنامہ جنگ میں اپنے تازہ کالم میں وہ لکھتے ہیں کہ ۔۔سچ تو یہ ہے کہ اس وقت تحریک انصاف ہی ان دو صوبوں کی مقبول ترین جماعت ہے اگر کل الیکشن ہوں تو وہ پورے ملک میں سویپ کر جائیگی، یہ الگ بات ہے کہ تحریک انصاف میں حکومت چلانے کی صلاحیت نہ پہلے تھی نہ اب ہے۔ تحریک انصاف دبائو اور مشکل میں ہے لیکن اسکی سیاسی حکمت عملی میں دانشمندی کم اور محاذ آرائی زیادہ نظر آتی ہے۔ لمبی محاذ آرائی مضبوط جماعتوں کو بھی کھوکھلا کر دیتی ہے اس لئے حکمت سے کام لیتے ہوئے سنجیدہ فکر، تجربہ کار اور متوازن قیادت سے مشورے کئے جائیں۔ جذباتی کارکنوں، سوشل میڈیا جہادیوں اور بیرون ملک محفوظ ٹھکانوں میں بیٹھے بمباری کرنے والوں کی سننے کی بجائے پارٹی کے اندر مدبر لوگوں سے بات کی جائے تو حل نکل سکتا ہے اگر تینوں جماعتوں نے ہوش سے کام نہ لیا تو ایک نئی سیاسی قوت کا بم کسی بھی وقت ان پر گرپڑے گا۔