تحریر: امجد عثمانی۔۔
کہتے ہیں کہ نادان دوست سے عقل مند دشمن اچھا۔۔اس لیے اچھے وزیر مشیر زہے نصیب۔۔یہ وزیر مشیر ہی ہوتے ہیں جو حکمرانوں کے عروج و زوال کا “سنگ بنیاد”رکھتے اور اسے” بام” یا “انہدام” کی راہ دکھاتے ہیں۔۔۔سنا ہے کہ سندھ کے انفارمیشن منسٹر جناب شرجیل میمن صحافی دوست وزیر اطلاعات ہیں۔۔۔۔دیکھا ہے کہ پنجاب کی وزیر اطلاعات محترمہ
عظمیٰ بخاری صحافیوں پر مہربان ہیں۔۔۔۔شنیدہ کہ بود مانند دیدہ یعنی سنی سنائی بات اور ہوتی ہے اور آنکھوں دیکھی حقیقت اور۔۔۔۔۔بہر حال یہ دونوں صوبائی وزرائے اطلاعات اپنی اپنی حکومتوں کے با دماغ وزیر ہیں۔۔۔کوئی “تھینک لیس”ہو تو الگ بات ورنہ یہ بات ڈنکے کی چوٹ کہی جا سکتی ہے کہ محترمہ عظمیٰ بخاری پنجاب کی “موسٹ میڈیا فرینڈلی” وزیر اطلاعات ہیں۔۔۔پنجاب کی پہلی خاتون وزیر اعلیٰ محترمہ مریم نواز شریف کو مبارک ہو کہ انہیں قحط الرجال کے اس زمانے میں بھی ایک بادماغ اور مدبر وزیر اطلاعات میسر آئیں۔۔۔میں یہ بات سال پہلے لکھنا چاہتا تھا لیکن تب لاہور پریس کلب کا نائب صدر تھا اور خدشہ تھا کہ کہیں کچھ مکھی مزاج “مستند لفافے”بھی میرے لکھے کو خوشامد اور قصیدہ کہیں گے۔۔۔۔کچھ کوڑا بردار قلم کار “تعفن” بھی اگلیں گے۔۔۔ربع صدی کے صحافتی کیرئیر میں پنجاب کے پانچ چھ وزرائے اطلاعات کو تو دیکھا اور سنا ہی ہوگا لیکن محترمہ عظمیٰ بخاری کا پلڑا سب پر بھاری ہے۔۔۔وزیر اطلاعات کا پہلا کام ہی ذرائع ابلاغ سے رابطہ ہوتا ہے اور شاید ہی پنجاب کے کسی وزیر اطلاعات کا صحافیوں سے اتنا قرب رہا ہو جتنا عظمیٰ بخاری صاحبہ کا ہے۔۔۔ابھی ایک برس پہلے کی بات ہے کہ پنجاب میں عامرمیر صاحب عبوری وزیر اطلاعات تھے۔۔۔ایسے جزوقتی وزیر اطلاعات جنہوں نے صحافیوں کے مہربان مدیر جناب محسن نقوی کو بطور نگران وزیر اعلی صحافیوں میں ہی متنازع کردیا۔۔۔فنڈنگ اور صحافی کالونی فیز ٹو کے باب میں لاہور پریس کلب ایسے معتبر ادارے کو پامال کیا۔۔۔مبینہ مسکن سکیم میں لاہور پریس کلب کے تیرہ سو ممبران کو خارج کیا۔۔۔۔حالاں کہ وہ ایک زمانے میں خود بھی لاہور پریس کلب کے صدر بھی رہے۔۔۔۔یہی نہیں انہوں نے نیوز روم کے صحافیوں کی تضحیک کی۔۔۔اے پی پی۔۔۔ریڈیو پاکستان اور پی ٹی وی کے صحافیوں کا بھی ٹھٹھہ اڑایا۔۔۔۔۔حیرانی ہوتی ہے کہ عامر میر جناب پروفیسر وارث میر کے صاحب زادے اور جناب حامد میر کے بھائی ہیں۔۔۔۔کہاں صحافیوں کے خیر خواہ وارث میر اور حامد میر صاحب، کہاں صحافیوں کے بد خواہ”عامر میر صاحب”۔۔۔۔گردش ایام کے سامنے کب کوئی ٹھہرا ہے۔۔۔پھر نظام قدرت کے تحت عامر میر صاحب بھی “قصہ ماضی” ہوئے اور محترمہ عظمیٰ بخاری نے وزارت اطلاعات کی مسند سنبھالی۔۔۔۔انہوں نے اس انداز میں لاہور پریس کلب کے زخموں پر مرہم رکھی۔۔۔اس طریقے سے صحافیوں کے آنسو پوچھے کہ واقعی ان میں بہن کے روپ کی خوب صورت جھلک دکھائی دی۔۔۔۔۔۔وہ لاہور پریس کلب کے صدر برادرم جناب ارشد انصاری کو بھائی کہتی ہیں اور انہوں نے یہ رشتہ خوب نبھایا بھی۔۔۔ارشد انصاری کو ماں کی دعا بھی ہے۔۔۔ اس لیے وہ گرتے اور پھر پہلے سے بھی بلند اڑان بھرتے ہیں۔۔۔ محترمہ عظمیٰ بخاری ہفتے کے روز ایک بار پھر صحافی کالونی آئیں اور ایف بلاک میں بجلی کی تنصیب کا افتتاح کیا۔۔۔سال ہا سال سے لٹکا ایک مسئلہ جس کے سلجھائو میں لاہور پریس کلب کے سنئیر نائب صدر برادرم افضال طالب کا اہم کردار ہے۔۔۔۔محترمہ عظمیٰ بخاری نے حسب معمول “اٹھکیلیاں کرتا خطاب” کیا اور خوشخبری دی کہ صحافی کالونی کے ایف بلاک میں 36 کروڑ روپے کی لاگت سے پانی، بجلی اور دیگر بنیادی سہولیات فراہم کی جائیں گی۔۔۔۔انہوں نے ایک بار پھر دہرایا کہ صحافی کالونی فیز ٹو میں حکومت صحافیوں کو زمین خود الاٹ کرے گی اور انہیں صرف تعمیراتی اخراجات آسان اقساط میں ادا کرنے ہوں گے۔۔۔۔ انہوں نے یہ بھی اعلان کیا کہ پریس کلب میں سولر بیک اپ کو بڑھایا جائے گا جبکہ کینٹین، انشورنس اور دیگر فلاحی کاموں کو بھی مزید بہتر بنایا جائے گا۔۔۔۔یادش بخیر۔۔۔۔ابھی چھ سات مہینے پہلے محترمہ مریم نواز کی پنجاب حکومت نے لاہور پریس کلب کے دو ہزار صحافیوں کو دو سو پچاس ایکڑ پر مشتمل صحافی کالونی کے فیز ٹو کا تحفہ دیا۔۔۔۔لاہور پریس کلب کو تاریخ میں پہلی بار پانچ کروڑ کی گرانٹ دی جس سے ایک کروڑ کا سولر سسٹم بروئے کار آیا۔۔۔۔صحافیوں کا انڈومنٹ فنڈ ایک ارب کردیا۔۔صحافیوں کی بیٹیوں کی شادی کے لیے میرج گرانٹ پچاس ہزار سے تین لاکھ بڑھا دی۔۔۔۔بیماری سے معذور صحافیوں کے لیے تیس ہزار ماہانہ امداد کی منظوری دیدی۔۔۔اس سال عیدالفطر پر صحافیوں کو عید تحائف بھی دیے۔۔۔۔۔جناب غلام حیدر وائیں نے لاہور پریس کلب کو شملہ پہاڑی عمارت دی۔۔۔جناب پرویز الٰہی نے صحافی کالونی فیز ون دیا اور دونوں وزرائے اعلی صحافیوں کے محسن ٹھہرے۔۔۔۔لاہور پریس کلب فیز ٹو پاکستان کی صحافتی تاریخ کا سب سے بڑا رہائشی منصوبہ ہے اور لاہور پریس کلب کو یکمشت پانچ کروڑ گرانٹ سب سے بڑی گرانٹ۔۔۔ مریم نواز شریف صاحبہ نے ان اپنے دو غیر معمولی اقدامات سے شریف خاندان پر میڈیا فرینڈلی نہ ہونے کا داغ دھودیا۔۔۔۔ماضی کے تمام قرض چکا دیے۔۔۔۔صحافیوں پر مہربانی میں وہ جناب غلام حیدر وائیں اور جناب پرویز الٰہی کو بھی پیچھے چھوڑ گئیں۔۔مریم نواز صاحبہ کا یہ منصوبہ مدتوں یاد رکھا جائے گا اور وہ بھی نہیں بھولیں گی۔۔۔۔صحافیوں پر اس احسان مندی کا کریڈٹ بھی بڑی حد تک وزیر اطلاعات محترمہ عظمی بخاری کو جاتا ہے کہ وزیر مشیر ہی حکمرانوں کو سیدھی راہ دکھاتے۔۔۔وہی سلطنتیں ابھارتے اور ڈبوتے ہیں۔۔۔۔اس تاریخ ساز منصوبے کا سہرا صدر لاہور پریس کلب جناب ارشد انصاری کے سر بھی ہے کہ وہی ایسے خواب دیکھتے اور پھر تعبیر بھی ڈھونڈ لاتے ہیں۔۔۔۔سیرت مبارکہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کا ایک سبق یہ بھی ہے کہ اپنے محسن کے احسانات کا برملا اظہار کیجیے۔۔۔کچھ نہیں کرسکتے اس کے لیے دست دعا ہی اٹھا دیجیے۔(امجدعثمانی)۔۔