bonay qad ke baray log

پنجاب کا مستقبل؟؟

تحریر؛ انورحسین سمرا،تحقیقاتی صحافی۔۔

کہا جاتا ہے کہ کسی بھی جمہوری ملک میں حکومت قانون سازی کرتی اور عوام کی فلاح و بہبود کے منصوبے بناتی و مکمل کرتی ہے. جبکہ اپوزیشن اسمبلیوں میں حکومت کو ٹف ٹائم دیتی، تنقید کرتی اور ملک میں احتجاج کے  ذریعہ  سیاسی سرگرمیاں بحال رکھتی ہے. اب ملک خداداد میں نہ تو حکومت کی کارکردگی قابل ستائش ہے کیونکہ وہ عوام کے زخموں پر مرہم رکھنے سے قاصر رہی ہے جبکہ اپوزیشن احتجاج اور الزام کی سیاست کے پیمانے پر پوری اتر کر عوام کی ہمدردیاں سمیٹ رہی ہے. عمران خان نے 26 نومبر کو عوامی جلسے میں اس گندے سسٹم سے باہرآنے کا اعلان کیا اور پنجاب و کے پی کے اسمبلیاں توڑنے جبکہ دیگر صوبوں سے مستعفی ہونے کا کہا جس کے بعد ملک میں مزید سیاسی و آیئنی بحران کے خطرے بڑھ گئے۔۔

 اب کپی تان اسمبلیاں تحلیل کرنے پر مشاورت کررہے ہیں تو دوسری طرف پی ڈی ایم اے میں سیاسی بے چینی بڑھ گئی ہے کہ کیسے یہ اسمبلیاں بچائی جا سکیں۔۔ کپی تان کے اعلان سے لگتا ہے کہ پنجاب اسمبلی توڑنے کی منصوبہ بندی چوہدری پرویز الٰہی کو پنجاب میں حکومت قائم کرتے وقت طے ہوچکی تھی کیونکہ پنجاب اسمبلی کا اجلاس اسی دن سے جاری ہے اور رولز کے مطابق جب اجلاس جاری ہو تو گورنر کسی بھی  وزیر اعلیٰ کو اعتماد کا ووٹ لینے کا حکم نہیں  دے سکتا اور نہ ہی وزیر اعلیٰ کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک جمع کرائی جا سکتی ہے۔۔ اور نہ ہی گورنر راج کا امکان و حالات و شرائط پوری ہوتی ہیں۔ پنجاب اسمبلی اجلاس جاری رکھنے کا فیصلہ ہی لگتا ہے اس لیے کیا گیا کہ گورنر پنجاب جو مسلم لیگ نواز کے ورکر ہیں ان کو اپنا قانونی حق استعمال کرنے سے روکا جاسکے۔۔ اگر اسمبلیاں توڑ کر دونوں صوبوں میں ضمنی الیکشن ہوتے ہیں تو کپی تان کا سیاسی قد آور بیانیہ عوام میں اس قدر  مقبول ہوچکا ہے کہ اس کی جماعت کا واضح اکثریت سے جیتے کے امکانات روش ہیں اور پنجاب و کے پی کے کی اسمبلیاں 5 سال کے لیے منتخب ہونے کا مقصد اگلے 5 سال یہاں پی ٹی آئی کی حکومت ہے. جبکہ مہنگائی، بے روزگاری اور معیشت کا جنازہ نکلنے کے بعد چیری بلاسم کی حکومت عوام میں بہت غیر مقبول ہو چکی ہے۔۔ اگر قومی و دیگر دو اسمبلیاں جن میں سندھ و بلوچستان اپنی مدت پوری کرنے کے بعد جنرل الیکشن ہوتے ہیں تو پی ٹی آئی کو ایک برتری ہوگی کہ وہ پنجاب و کے پی کے میں حکومت میں ہوگی اور قومی اسمبلی الیکشن پر اپنی متوقع کارکردگی و پالیسیوں کی وجہ سےاثر انداز ہوگی اور الیکشن کمیشن کو ضابطہ اخلاق لاگو کرنے میں مشکلات کا سامنا ہو گا۔۔

دوسری یہ خبر بھی گردش کر رہی ہے کہ چوہدری پرویز الٰہی پنجاب اسمبلی  نہیں توڑیں گے بلکہ اپنی حکومت بچانے کے لیے نواز لیگ سے ہاتھ ملائیں گے. سوچنے کی بات یہ ہے کہ چوہدری پرویز الٰہی کا سیاسی مستقبل چوہدری مونس الٰہی ہیں اور نون لیگ سے ہاتھ ملانے کا مقصد مونس الٰہی کے سیاسی مستقبل کا قتل کرنا ہے کیونکہ مونس الٰہی کی نواز لیگ میں کوئی فیصلہ کن جگہ نہ بنتی ہے اور نہ شریف چور برادران یہ افورڈ کریں گے کہ مونس الٰہی ان کی جماعت میں شمولیت کرکے فیصلہ کن کردار ادا کریں. دوسری طرف کپی تان کی پنجاب میں 4 سال حکومت رہنے کے باوجود ان کی صوبائی قیادت میں کوئی ایسا لیڈر پیدا نہیں ہو سکا جو اگلا وزیر اعلیٰ پنجاب بننے کی صلاحیت و اعتماد رکھتا ہو۔۔ اگر چوہدری پرویز الٰہی اپنی جماعت کو پی ٹی آئی میں ضم کرتے ہیں اور اگلا الیکشن عمران خان کی قیادت میں لڑتے ہیں تو پنجاب کی پگ چوہدری مونس الٰہی کے سر پر سجائی جانے کے امکانات روشن ہیں جو نواز لیگ کے ساتھ ہاتھ ملانے میں ممکن نہیں ہے۔۔ پنجاب کی بیوروکریسی کی رائے بھی چوہدری مونس الٰہی کے بارے میں بہت مثبت ہے اور وہ ان کی گورننس کے ایشوز پر فیصلہ سازی کا اعتراف بھی کررہے ہیں. چوہدری شجاعت حسین اور چوہدری پرویز الٰہی کے بچے مستقبل میں سیاسی حریف بننے کا فیصلہ کر چکے ہیں کیونکہ ایک بھائی کی اولاد کو آصف زرداری و چیری بلاسم کی آشیرباد حاصل ہے تو دوسرے گروپ نے کپی تان کا سیاسی دامن پکڑ لیا ہے. اب ان حالات میں چیری بلاسم، کپی تان اور زرداری سے  زیادہ چوہدری برادران کا سیاسی امتحان ہے کہ وہ اپنی عزت واحترام، وضعداری اور بھرم کیسے قائم رکھتے ہیں. اب بھی جو مخالف کہتے ہیں کہ کپی تان کو سیاست  نہیں آتی وہ سوچیں کہ اس نے اپنی سیاسی چالوں سے تمام سیاسی نظام، جماعتوں اور قیادت کو عوام کے سامنے ننگا کر دیا ہے. اب باشعور عوام کی ذمہ داری ہے کہ وہ فہم وفراست، دانشمندی اور سیاسی بصیرت سے اپنے ووٹ کا حق استعمال کرکے گندے، کرپٹ، بدعنوان، چور اور ڈاکوؤں سے اس ملک کو نجات دلوائیں ورنہ تباہی، ظلم، زیادتی اور ناانصافی ان کا اور ان کی اولاد کا مقدر رہے گی۔( انور حسین سمراء، تحقیقاتی صحافی)۔۔

How to write on Imranjunior website
How to write on Imranjunior website
Facebook Comments

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں