(خصوصی رپورٹ)۔۔
پاکستان میں صحافتی ذمہ داریاں ادا کرتے گزشتہ پانچ سال میں 26؍ صحافی قتل کیے گئے جن میں سے 16؍ صحافیوں کے مقدمات کی سماعت ہوئی جن میں سے 6؍ مقدمات کے فیصلہ ہوئے جبکہ ایک کیس میں سزا دی گئی۔ اس کا انکشاف 2013ء اور 2018ء کے دوران پاکستان میں قتل ہونے والے تمام صحافیوں کے مقدمات اور سزاؤں میں نظام انصاف کی ناکامی کا جائزہ اور آگاہی کی نئی تحقیق میں کیا گیا، یہ تحقیقی اقوام متحدہ کی جانب سے ہر سال 2؍ نومبر کو صحافیوں کیخلاف جرائم کیلئے سے استثنیٰ کے خاتمے کیلئے منائے جانے والےعالمی دن کے موقع پر جاری کی گئی۔ دنیا میں سب سے زیادہ پاکستان میں صحافیوں کے قتل پر معافی دی جاتی ہے اور ان کے خاندانوں میں 26میں سے صرف ایک خاندان کو انصاف ملتا ہے۔ پاکستانی صحافیوں کیخلاف جرائم کی معافی کی رپورٹ 2018ء قومی آزاد تنظیم فریڈم نیٹ ورک نے تیار کی ہے، جرائم اور پاکستان کی صحافتی دنیا: پاکستان کے قتل ہونے والے 26؍ صحافیوں کیلئے صفر انصاف کے عنوان سے جس نے صحافیوں کے خلاف حملوں اوران کے تحفظ کے مسائل پر کام کیا۔رپورٹ کی تیاری کیلئے صحافیوں کی ایف آئی آر اور قتل ہونے والے صحافیوں کےخاندانوں، وکلاء اور سابق ساتھیوں کے انٹرویو سے انکشاف ہوا کہ مذکورہ نتائج کا انکشاف ہوا۔ صحافیوں کے قاتلوں کو مکمل معافی مل جاتی ہے۔قتل ہونے والے 26؍ صحافیوں میں سے صرف ایک کے قاتل کو خیبر پختونخوا میں ضلعی عدالت نے سزا سنائی جسےاس نے اعلیٰ عدالت میں چیلنج کرکے معافی حاصل کرلی۔میڈیا کےبین الاقوامی نگراں اداروں کی جانب سے پاکستان مسلسل صحافت کیلئے کرہ ارض پر سب سے خطرناک جگہوں میں سے ایک ہے۔صحافیوں کے قاتلوں کو معافی کی سطح حیران کن حد تک بلند ہے۔ 2000ء سے اب تک تقریبا 120 صحافی قتل اور دو ہزار پر حملے،زخمی،اغواء،گرفتار یا دھمکایا گیا۔ ٹی وی جرنلسٹ کے مقابلے میں اخبارات سے منسلک صحافیوں کی زندگیوں کا زیادہ خطرہ لاحق ہوتا ہے ( قتل ہونے والے 26؍ صحافیوں میں سے 18؍ کا تعلق اخبار سے جبکہ 8؍ کا ٹی وی سے تھا)۔ صحافیوں کیلئے سب خطرناک صوبہ پنجاب، اس کے بعد خیبر پختونخوا ہے۔ پاکستان میں صحافیوں کے زیادہ تر قاتل نامعلوم ہیں جن کی شناخت نہیں ہوسکی۔ صحافیوں اور ان کے خاندانوں کا دھمکیوں کے ہر تین واقعات میں سے صرف ایک کی نشاندہی ہوتی ہے ۔(خصوصی رپورٹ)۔۔