پنجاب یونین آف جرنلسٹس (پی یو جے) نے حکومت سے اشتہارات کی مد میں میڈیا ہاوسز کو کی جانے والی ادائیگیوں کو صحافیوں اور میڈیا کارکنان کی تنخواہوں اور واجبات کی ادائیگی سے منسلک کرنے کا مطالبہ کر دیا۔پی یو جے کا چئیرمن احسن ضیاء کی سربراہی میں ایک غیر معمولی اجلاس ہوا جس میں صدر فرزانہ چوہدری ، جنرل سیکرٹری عامر ملک ، سینئر نائب صدر عقیل انجم اعوان ، نائب صدر محمد مجیب اللہ ، سینئر جوائنٹ سیکرٹری سید آفاق علی زیدی ، جوائنٹ سیکرٹری جاوید ہاشمی ، خزانچی درخشندہ علمدار اور اراکین مجلس عاملہ نے شرکت کی۔ اجلاس میں میڈیا مالکان کی جانب سے صحافیوں اور میڈیا کارکنان کے روز بروز بڑھتے ہوئے معاشی استحصال سے پیدا ہونے والی افسوسناک صورتحال پر غور کیا گیا اور متفقہ قراردادیں پیش کیں گئیں۔اجلاس کے بعد متفقہ فیصلوں سے آگاہ کرتے ہوئے پی یو جے کی قیادت نے کہا کہ آزادیِ صحافت اور صحافی کارکنان کے حقوق آپس میں براہِ راست منسلک ہیں، لہذا صحافیوں کے حقوق ادا کئے بغیر آزادیِ صحافت کا خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہو سکتا۔ فیصلہ کیا گیا پی یو جے آزادیِ صحافت کی آڑ میں میڈیا مالکان کے مفادات کے تحفظ کے لئے چلائی جانے والی کسی تحریک کا حصہ نہیں بنیں گے اسکے برعکس پی یو جے کی جانب سے تمام میڈیا دفاتر کے باہر احتجاجی کیمپ لگانے پر سنجیدگی سے غور کیا گیا۔اس امر پر اتفاق کیا گیا کہ احتجاج کے فیصلے پر جلد عملدرآمد کرتے ہوئے احتجاج کا دائرہ کار بتدریج پورے ملک میں پھیلایا جائے گا۔پی یو جے اس بات کا ادراک رکھتی ہے کہ آزادیِ صحافت کو جتنا خطرہ بیرونی طاقتوں سے ہے اتنا ہی میڈیا انڈسٹری کی اندرونی طاقتوں سے بھی ہے، لہٰذا پی یو جے نے واضح کیا ہے کہ آزادیِ صحافت کی اصل روح پر کسی قسم کا سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا اور اس کی حفاظت کے لئے پی یو جے ہمیشہ سینہ سپر رہے گی۔پی یو جے نے اس بات کو تسلیم کرتے ہوئے اظہار کیا ہے کہ صحافی کارکنان کو جبری برطرفیوں، ملازمت کے عدم تحفظ، تنخواہوں کی عدم ادائیگی، اور پرنٹ میڈیا کے ملازمین کو ویج بورڈ ایوارڈ کی اصل روح کے مطابق تنخواہیں دینے سے گریز جیسے ہتھکنڈے استعمال کرکے ہراساں کیا جارہا ہے اور اس طرح آزادیِ صحافت کو ناقابلِ تلافی نقصان پہنچایا جارہا ہے۔ یہ امر انتہائی افسوسناک ہے کہ حکومت کی جانب سے کم از کم تنخواہ 32 ہزار روپے مقرر کیے جانے کے باوجود ملک کے بعض بڑے میڈیا ہاؤسز میں صحافیوں کو محض 20 سے 28 ہزار تک ماہانہ تنخواہ دی جارہی ہے ۔پی یو جے نے مطالبہ کیا ہے کہ حکومتی اشتہارات کو صحافیوں کے سروس سٹرکچر، ملازمت کے تحفظ، مستقل ملازمت وترقی، مہنگائی کے تناسب سے تنخواہوں میں اضافہ وبروقت ادائیگی اور میڈیکل کی سہولت سمیت دوسرے حقوق کے ادائیگی سے منسلک کیا جائے۔پی یو جے نے اس بات کا بھی اظہار کیا ہے کہ مس-انفارمیشن اور ڈس-انفارمیشن کے دور میں سوشل میڈیا کے ذریعے صحافت اور صحافی کارکنان کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا جارہا ہے۔۔پی یو جے نے مطالبہ کیا کہ جعلی خبروں پر ادارتی چیک لگایا جائے اور یو ٹیوب/وی لاگ کرنے والے جعلی صحافیوں کا قانون کے ذریعے محاسبہ کیا جائے۔ تاہم پی یو جے نے واضح کیا ہے کہ جعلی خبروں پر پابندی کی آڑ میں سوشل میڈیا پر پابندی کو ہرگز تسلیم نہیں کیا جائے گا اور اس کو آزادیِ اظہار رائے پر حملہ تصور کیا جائے گا۔یہ مطالبہ بھی کیا گیا کہ ایکس (سابق ٹوئیٹر ) پر عائد پابندی فوری ختم کی جائے۔۔