پبلک نیوزمیں ابہام کی صورت پیداہوچکی ہے۔گزشتہ دوماہ کے اندربارہ سے زائدکیمرہ مین ڈی ایس این جی آپریٹرسے جبری طورپراستعفالیکرروانہ کردیاگیا۔۔سیلری کامطالبہ کرنےپرکہاجاتاہے کہ جب سب کی سیلری آئے گی تومل جائے گی ۔۔گودام چورنگی سےدفترشفٹ کرکے بوٹ بیسن پرپرانے ہیڈآفس میں بیوروتومنتقل کردیاگیا۔۔مگرکوئی حال نہیں۔۔ابھی تک یہ خبرنہیں کہ فروری کی تنخواہ عیدسے قبل مل پائے گی کہ نہیں ۔۔ہرورکرپریشان ہے۔۔مگرسیٹھ کوکچھ خبرنہیں ۔۔یوسف بیگ مرزاکے جانے کےبعد چینل میں جیسابھونچال ساآْگیاہے کرنٹ افیئرکاایک ایک کھلاڑی چھوڑ کرجاچکاہے۔۔اورجورہ گئے ہیں وہ بھی موقع کی تلاش میں ہیں ۔۔کراچی بیوروسے چھانٹی کے باوجود اب بھی کچھ لوگوں کے سروں پرتلوارلٹک رہی ہے۔۔ایک سینئررپورٹرکواس وجہ سے فارغ کردیاگیاکہ اس کی تنخواہ 50پلس ہے جس پراس نے کہاکہ تنخواہ میں کچھ کٹوتی کرکے وہ کام چلاسکتے ہیں مگرجتنی تنخواہ ادارہ آفرکررہاہے اس سے توبہترہے گھرپربیٹھ جایاجائے۔۔میڈیاکے حالیہ بحران سے پبلک نیوزکاسیٹھ خوب فائدہ اٹھارہاہے نہ کوئی بول سکتاہے نہ بولنے کی اجازت ہے اورکوئی بولے گابھی کیوں ۔۔۔زیادہ ترتعداداے ٹی وی والے پرانے ورکرزکی رہ گئی ہے جواپنےپروایڈنٹ فنڈکورورہے ہیں جس کاانتظامیہ نے دعویٰ کیاتھاکہ وہ پبلک نیوزآن ایئرہونے کےبعد مل جائے گا۔۔۔اے ٹی وی کے پرانے ورکرزنے دعویٰ کیاہے کہ اب ادارہ اس سطح پرآگیاہے کہ یہاں سے کچھ ملنے والانہیں ۔۔۔اے ٹی وی میں کم ازکم تنخواہ تووقت پرمل جاتی تھی مگراب توحالت یہ ہےکہ تنخواہ ہی کوترس رہے ہیں ۔۔۔
پبلک نیوز ملازمین تنخواہ کو ترس گئے
Facebook Comments