وزیر اعظم عمران خان نے جمعرات کے روز بیورو کریٹس کے ساتھ ایک اجلاس کیا جس سے خطاب کے دوران سرکاری ٹی وی نے اچانک ان کے خطاب کی نشریات روک دیں۔ جس وقت تقریر کا سلسلہ کاٹا گیا اس وقت وزیر اعظم چیئرمین نیب کے ساتھ ہونے والی اپنی گفتگو کے بارے میں بتا رہے تھے۔ یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ آخر کس نے وزیر اعظم کا خطاب سرکاری ٹی وی پر نشر ہونے سے رکوایا؟ یہاں یہ سوال بھی پیدا ہوتا ہے کہ کیا وزیر اعظم چیئرمین نیب کو براہ راست احکامات دے سکتے ہیں؟جس وقت پی ٹی وی پر تقریر کا سلسلہ منقطع ہوا اس وقت وزیر اعظم نے بیورو کریٹس سے خطاب میں کہا ’ صرف بزنس مین کے اندر جو ڈیلنگ ہے اس کے اندر نیب کو مداخلت نہیں کرنی چاہیے، ٹیکس کیسز تو ایف بی آر کا کام ہے اس لیے نیب کو اس میں نہیں آنا چاہیے، یہ پیغام میں نے چیئرمین نیب کو بھی پہنچادیا ہے، میں نے اس کو سمجھانے کی کوشش کی ہے، اس وقت مشکل سے ملک کو مستحکم کیا ، 2019 بڑا مشکل سال تھا کیونکہ استحکام لانا تھا، سال کے شروع میں خوف آنا شروع ہوگیا تھا کہ روپیہ گر جائے گا کیونکہ ہمارے پاس زر مبادلہ کے ذخائر نہیں تھے۔چیئرمین نیب سے روابط کے حوالے سے بات کے دوران اچانک ہی سرکاری ٹی وی نے وزیر اعظم کی تقریر نشر کرنے سے روک دی۔ صحافی و تجزیہ کار سلیم صافی نے اس بارے میں کہا کہ اپوزیشن کے ساتھ تو یہ سلوک ہوتا ہوا کئی بار دیکھا ہے لیکن ملک کے وزیر اعظم کے ساتھ یہ تماشہ پہلی بار دیکھا ہے۔ اس سے پہلے بھی وزیر اعظم کا قوم سے خطاب 2 بار خراب ہوا تھا، یہ بہت ہی حیران کن واقعہ ہے، وزیر اعظم کے ساتھ ہونے والے اس سلوک کے بارے میں ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان کی وضاحت آنی چاہیے ۔ 24 نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے تجزیہ کار افتخار احمد نے کہا کہ ’ میرا نہیں خیال کہ وزیر اعظم کے خطاب کو کوئی روک سکے، ابھی تک ایسا کوئی نہیں ہے جو اس وزیر اعظم کا خطاب رکوا سکے،ممکن ہے کہ ٹی وی کی نشریات میں گڑ بڑ آگئی ہو، کون ہے جو طاقتور وزیر اعظم کا خطاب رکوائے، میں نے دوپہر میں ان کا خطاب سنا ہے۔
پی ٹی وی نے وزیراعظم کا خطاب کاٹ دیا۔۔
Facebook Comments