ptv qaaseedago ban chuka hai

پی ٹی وی ملازمہ جنسی ہراسگی ثابت نہ کرسکی، اپیل خارج۔۔

سپریم کورٹ نے پاکستان ٹیلی وژن میں مبینہ جنسی ہراسگی کیس کا فیصلہ سنادیا۔ افسران پر الزام ثابت کرنے میں ناکامی پر برطرف ملازمہ کی بحالی کی اپیل مسترد کردی گئی۔ فیصلے میں خواتین کے جنسی تحفظ کیلئے 2010ء میں بنایا گیا قانون محض دکھاوا اور چشم پوشی کے مترادف بھی قرار دے دیا۔ سپریم کورٹ نے ملک میں رائج جنسی ہراسگی قانون پر سولات اٹھاتے ہوئے کہا ہے کہ دفاتر میں خواتین کی انسداد جنسی ہراسگی کا قانون صرف دکھاوا ہے۔  سپریم کورٹ نے پاکستان ٹیلی ویژن میں مبینہ جنسی ہراسگی کے مقدمے کا فیصلہ سناتے ہوئے خاتون ملازم کی جانب سے اپنے افسران کے خلاف جنسی ہراسمنٹ کے الزام کو غلط قرار دے دیا۔عدالت نے فیصلے میں کہا کہ خاتون شکایت کنندہ افسران پر جنسی ہراسگی ثابت کرنے میں ناکام رہیں، انکوائری کمیٹی الزام ثابت نہ ہونے پر شکایت کنندہ کے خلاف کارروائی کی سفارش کرسکتی ہے، کارروائی کی سفارش پر شکایت کنندہ کے خلاف دادرسی کا کوئی فورم نہیں۔فیصلے میں عدالت نے انسداد جنسی ہراسگی قانون پر شدید تنقید بھی کی اور کہا کہ دفاتر میں خواتین کی انسداد جنسی ہراسگی کا قانون صرف دکھاوا ہے، سال 2010ء میں بنائے گئے قانون پر عمل درآمد دراصل چشم پوشی کے مترادف ہے۔سپریم کورٹ نے کہا کہ صرف جنسی نہیں مذہبی، رنگ اور عمر کی بنیاد پر بھی خواتین کو ہراساں کیا جاتا ہے، پاکستان میں خواتین کو مردوں کے مقابلے میں جنسی ہراسگی کا زیادہ سامنا رہتا ہے، ہراساں کیے جانے سے اداروں کا ماحول تباہ اور کارکردگی متاثر ہوتی ہے۔عدالت نے کہا کہ سال 2010ء میں بنایا گیا قانون ہراسگی کے صرف ایک پہلو سے متعلق ہے، انسداد ہراسگی قانون کے تحت بدتمیزی کرنے پر کارروائی نہیں ہوسکتی، بدتمیزی پر کارروائی صرف اسی صورت ہوسکتی ہے جب اس میں جنسی پہلو شامل ہو اور ہراسگی کے شکار افراد کو کارروائی کے لیے جنسی پہلو خود ثابت کرنا ہوتا ہے۔فیصلے میں کہا گیا ہے کہ خاتون شکایت کنندہ افسران پر جنسی ہراسگی ثابت کرنے میں ناکام رہیں اور الزام ثابت نہ ہونے پر انکوائری کمیٹی شکایت کنندہ کیخلاف کارروائی کی سفارش کرسکتی ہے۔عدالت نے خاتون درخواست گزار کی ملازمت سے برطرفی کیخلاف اپیل بھی خارج کردی اور یہ بھی قرار دیا کہ برطرف ملازمہ کو بحال کرنے کا خاتون محتسب کو کوئی اختیار نہیں۔

How to write on Imranjunior website
How to write on Imranjunior website
Facebook Comments

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں