تحریر: علی عمران جونیئر
رمضان المبارک اپنی فیوض و برکات کے ساتھ اختتام پذیر ہوگیا تو اس کے ساتھ ساتھ تمام چینلز کی رمضان ٹرانسمیشن بھی کافی مال سمیٹنے کے ساتھ ختم ہوگئیں۔۔پپو کا کہنا ہے کہ اس بار بھی انٹرٹینمنٹ چینلز پر نشر ہونے والی رمضان ٹرانسمیشن ہی مقبول رہیں۔۔جیو،اے آر وائی، ہم ٹی وی، ٹی وی ون ، ایکسپریس وغیرہ پر رمضان ٹرانسمیشن انٹرٹینمنٹ چینلز کی ہی تھیں۔۔ نیوز چینلز پر چلنے والی کسی بھی نشریات نے عوام کی توجہ حاصل نہیں کی۔۔ رمضان ٹرانسمیشن کے بانی عوامی اینکر اس بار انٹرٹیمنٹ انڈسٹری میں اپنی جگہ بنانے میں بری طرح ناکام رہے، اس کے متعلق ہم وقفے وقفے سے آپ کو اپنی ویب عمران جونیئر ڈاٹ کام پر خبریں دیتے بھی رہے۔۔جو وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ روز روشن کی طرح سچ ثابت ہوتی رہیں۔۔عوامی اینکر کو ایک “بڑی شخصیت” کی سفارش پر پی ٹی وی نیوز میں رمضان ٹرانسمیشن کے لئے جگہ ملی۔۔ یہ بڑی شخصیت قطعی طور پر کوئی سیاست دان یا “سول” شخصیت نہیں۔۔
آئیے پی ٹی وی نیوز پر عوامی اینکر کی رمضان نشریات کی کچھ اندرونی کہانیوں پر بھی بات کرلیتے ہیں،جو ہمیں پپو اور پی ٹی وی کے اندرونی ذرائع سے ملی ہیں۔۔ یہ تو ہم پہلے ہی بتاچکے ہیں کہ عوامی اینکر کو ایک بڑی شخصیت کی سفارش پر پی ٹی وی نیوزمیں رمضان نشریات کا موقع ملا، پی ٹی وی نے پہلے ہی ہم ٹی وی کے ساتھ پی ٹی وی ہوم پر مشترکہ نشریات کا معاہدہ کرلیا تھا، یہ رمضان نشریات گروپ ایم کے تعاون سے کی گئیں۔۔بہرحال پی ٹی وی کی انتظامیہ نے جان چھڑانے کے لئے عوامی اینکر کو ایک کمزور سے آفر دی، (یہ بھی ہم پہلے ہی بتاچکے تھے کہ معاہدے کے مطابق انہیں پچیس لاکھ کا معاوضہ دیا گیا)اب ایک ایسا شخص جو قسمیں کھاتا ہو، ٹی وی پر آکر ببانگ دہل یہ کہتا ہوکہ وہ رمضان نشریات کرنے کا ایک روپیہ نہیں لیتے تو ہمیں اس پر حیرت ہوتی ہے، پی ٹی وی سے انہوں نے جو معاوضہ لیا وہ کس مد میں لیا؟؟ خیر بات ہورہی تھی پی ٹی وی نے عوامی اینکر کو ایک کمزور سی آفر کی تاکہ وہ صاف منع کردے ،لیکن پی ٹی وی حکام کو اس وقت شدید حیرت ہوئی جب اس پر بھی عوامی اینکر تیار ہوگئے۔۔
حیرت انگیز طور پر اس ٹرانسمیشن سے پہلے ہی عوامی اینکر کے کئی پرانے اور وفادار ساتھی ان کا ساتھ چھوڑ گئے۔۔جس میں سرفہرست عبدالوہاب شیخ اور محسن درانی تھے۔ پپو کے مطابق عوامی اینکر کی ٹیم کے پرانے ساتھی جو چھوڑ کر چلے گئے ان میں سے نوے فیصد ی نے گروپ ایم کے تحت جیو،ہم ٹی وی اور ایکسپریس میں رمضان نشریات کیں۔۔عجیب بات تو یہ ہے کہ عوامی اینکر کی ٹیم کا ایک ایسا شخص جو پچھلے کئی برس سے ان کے لئے کانٹینٹ لکھ رہا تھا، ریسرچ کا کام کررہا تھا اور ان کی کتابوں کی اشاعت کے لئے ریسرچ ورک کا کام کررہا تھا، وہ بھی اس بار جیورمضان نشریات کا حصہ تھا۔۔ عابد اسحاق نے اس بات رابعہ انعم کے لئے کانٹینٹ لکھا اور احساس رمضان نشریات کی ٹیم میں بڑھ چڑھ کر کام کیا۔۔عبدالوہاب شیخ نے ہم ٹی وی کے لئے بطور کنسلٹنٹ کام کیا۔۔محسن درانی کے بارے میں پپو نے بتایا ہے کہ وہ پس پردہ ایک چینل کے لئے کنسلٹنسی کرتے رہے لیکن مہارت کے ساتھ ایکسپوز نہیں ہوئے،پپو بہت جلد انہیں بھی ایکسپوز کرے گا۔۔
چلیں پھر اصل مدعے کی طرف آتے ہیں۔۔عوامی اینکر نے شروع دن سے پی ٹی وی نیوز کی رمضان نشریات میں دلچپسی کا مظاہرہ نہیں کیا،پپو کا کہنا ہے کہ کچھ چیزیں (کم معاوضہ، تحریری معاہدہ، من مرضی کی اجازت نہ ملنا، کسی بھی اشتہاری کمپنی کو “انڈورس” یا “انٹیگریٹی” کی اجازت بھی نہ ملنا) ایسی ہوگئی تھی کہ عوامی اینکر کا دل ہی ٹوٹ گیا تھالیکن مجبوری یہ تھی کہ رمضان تو کرنا تھا، اسکرین سے دور رہنا تو ان کے کیرئر کی موت ہوتی، اس لئے انہوں نے مجبوری میں گدھے کو باپ بنانے والی مثال پر عمل کیا۔۔پی ٹی وی انتظامیہ کو چونکہ عوامی اینکر کا سارا ماضی معلوم تھا اس لئے ان سے نہ صرف تحریری معاہدہ کیا گیا جس میں تمام شرائط و ضوابط کا بڑی باریکی سے احاطہ کیا گیا بلکہ اس معاہدے پر سائن کرنے کی تقریب کی وڈیو بھی بنائی گئی تاکہ کل کو عوامی اینکر مُکر نہ جائے، جیسا کہ وہ کئی بار کئی چینل مالکان کے ساتھ تحریری اور زبانی معاہدوں کے بعد مکر چکا تھا۔۔عوامی اینکر کو پابند کیاگیاکہ جب وہ نشریات کے دوران کسی برانڈ کا نام لیں گے تو اس کے پیسے نہیں لیں گے۔۔انٹیگریشن کی سختی سے ممانعت کی گئی۔۔پی ٹی وی نے یہ بھی واضح کیا کہ کیش پے منٹ کسی بھی مہمان ، سلیبرٹی، نعت خواں، یا عالم کو نہیں ہوگی بلکہ سب کو چیک میں ادائیگیاں ہوں گی۔۔ان سب باتوں نے عوامی اینکر کو جکڑ کر رکھ دیا کیوں کہ اب “اوپر” کی پیدا تو بالکل ہی بند ہوگئی، کھانچے بازی چلنی نہیں تھی۔۔وہ شخص جو کروڑوں کماتا تھا اب سوکھی تنخواہ پر گزارا کررہاتھا ۔ ۔ سونے پہ سہاگہ یہ ہوا کہ عوامی اینکر کی پہلی اہلیہ بشری عامر نے ہم ٹی وی پر پہلی بار رمضان نشریات کی میزبانی کی جسے پی ٹی وی ہوم پر بھی براہ راست دکھایاجارہا تھا۔۔اس “دبنگ” انٹری نے عوامی اینکر کو سرسے پیر تک ہلاکررکھ دیا۔۔ وہ سوچ بھی نہیں سکتے تھے کہ بانی رمضان ٹرانسمیشن کو تو اس بار کسی بھی پرائیویٹ چینل نے لفٹ نہیں کرائی لیکن انکی اہلیہ دھڑے سے ایک بڑے نیٹ ورک کے ساتھ رمضان کی میزبانی کررہی ہیں۔۔اس پر شومئی قسمت کہ وہ عوامی اینکر سے زیادہ ریٹنگ بھی لے رہی تھیں۔۔افسوسناک بات تو یہ ہےکہ عوام اینکر اس بار رمضان نشریات کی ریٹنگ میں کہیں بھی نہیں کھڑے۔۔وہ ریٹنگ کے بلند بانگ دعوے تو کررہے ہیں لیکن ان تمام باتوں کا کوئی ثبوت نہیں۔کسی کے کہہ دینے سے وہ ریٹنگ نہیں لیتا، کسی کے دعوؤں سے وہ نمبرون نہیں کہلایاجاسکتا۔۔ اس کے لئے غیرجانبدار ذرائع کی تصدیق ضروری ہے۔۔ یہ بالکل اسی طرح ہے کہ جیسے کوئی بدمعاش یہ دعوی کرے کہ وہ اب حاجی، نمازی ،متقی پرہیزگار بن چکا ہے۔۔اس کے کہنے سے کوئی بھی یقین نہیں کرے گا جب تک اس کے گھروالے،محلے والے یا علاقے کے لوگ گواہی نہ دیں۔۔کسی ملزم کو بھی اپنی بے گناہی ثابت کرنے کے لئے گواہان کی ضرورت پڑتی ہے۔۔ اس کی اپنی “صفائی” کوئی عدالت کوئی جج نہیں مانتا۔۔ہاں تو بات ہورہی تھی کہ ۔۔ پہلی اہلیہ کی دبنگ انٹری نےبھی عوامی اینکر کی نیندیں اڑادی تھیں۔۔ عوامی اینکر نے بڑی کوشش کی کہ پی ٹی وی ہوم پر ان کی اہلیہ کی نشریات نہ دکھائی جائیں جس کے لئے وہ ایک بار رمضان نشریات چھوڑ کر بھی چلے گئے تھے۔۔یہ خبر بھی عمران جونیئر ڈاٹ کام پر آپ کو دی تھی۔۔ ان کی واپسی کی اسٹوری کے کچھ پس پردہ راز بہت دلچسپ ہیں جسے ہم سینہ بہ سینہ میں آپ کے سامنے پیش کریں گے۔۔
چلیں پھر سے پی ٹی وی نیوز پر عوامی اینکر کی رمضان ٹرانسمیشن پر بات کرتے ہیں۔۔ عوامی اینکر پورے رمضان نشریات میں اپنی ٹیم کے چھوڑ کر جانے والے ارکان کو کم ظرف، منافق کے القاب سے پکارتے رہے۔۔عوامی اینکر سے سوال یہ ہے کہ انہوں نے خود کب کس سے کتنی وفا کی؟؟ اپنے کس محسن کے ساتھ وفادار ثابت ہوئے؟؟عوامی اینکر نے پہلے اپنے محسن بانی متحدہ قومی موومنٹ الطاف حسین کو دھوکا دیا،جسے انہوں نے سیاست میں متعارف کرایا اور پہلی بار قومی اسمبلی کئ نہ صرف سیٹ بلکہ وزارت بھی دلوائی ۔۔یہ وہی الطاف حسین ہیں جن کے متعلق عوامی اینکر کاکہنا تھا کہ مائے نس (میری نس) جس کی وڈیو اب بھی یوٹیوب پر دستیاب ہے۔۔جنگ اور جیوگروپ کے مالکان نے انہیں دس سال جاب پر رکھا، انہیں شناخت دی، مکمل فری ہینڈ دیا،نتیجہ کیا نکلا، کسی اور چینل پر جنگ اور جیو گروپ کی فیملی تک کو نہیں بخشا، کیا اسی کا نام وفاداری ہے؟؟اے آر وائی کے مالکان نے دوہزار گیارہ میں اس وقت رمضان ٹرانسمیشن کرائی اور مکمل ساتھ دیا جب ان کی گالیوں والی وڈیو لیک ہوئی تھی اور ہر کوئی عوامی اینکر پر طنز و طعنوں کے تیر برسا رہا تھا لیکن اے آر وائی نے مکمل سپورٹ کیا۔۔بول اور شعیب شیخ نے مالی،اخلاقی اور قانونی ہر طرح سے مدد کی، آؤٹ آف دا وے جاکر مدد کی لیکن نتیجہ کیا نکلا بول اور شعیب شیخ کو بھی رگڑ ڈالا۔۔ہم عوامی اینکر کے گھر اور بچوں کا تو ذکرہی نہیں کررہے۔۔۔تو پھر عوامی اینکر دوسروں سے کیوں وفاداریوں کی امید رکھ رہے ہیں؟ عوامی اینکر کا کہنا ہے کہ میں نے لوگوں کو بنایا، لیکن معصومانہ سوال یہ ہے کہ جنہوں نے بھی عوامی اینکر کو بنایا ان کے ساتھ عوامی اینکر نے کیا کیا؟؟
پی ٹی وی کی رمضان نشریات میں کرپشن کوئی نئی بات نہیں ہے۔پورا پی ٹی وی جانتا ہے کہ آصف راڈو کو پی ٹی وی کے مارکیٹنگ ہیڈ اور جی ایم کراچی سینٹر کی کھلی سپورٹ حاصل ہے۔۔ آصف راڈو چونکہ بلڈر بھی ہےلہذا پی ٹی وی کی انتظامیہ کو فلیٹ کی بکنگ سے لے کر کنسٹرکشن تک خوب ڈسکاؤنٹ دے کر پی ٹی وی کے ٹھیکوں میں اسے پورا کرلیتا ہے۔۔پپو اور پی ٹی وی یونین کے ذرائع کے مطابق اس سال پی ٹی وی نیوز پررمضان نشریات میں عوامی اینکر کو آڑ بنا کر آصف راڈو کو خوش کرنے کی کوشش کی گئی کیونکہ دوہزار اٹھارہ میں یہی رمضان ٹرانسمیشن اٹھارہ کروڑ میں ہوئی تھی جس میں آصف راڈو کو ٹھیکا دیاگیاتھا،اب آصف راڈو کے ہوتے ہوئے عوامی اینکر اوران کی ٹیم اور ان کے جونیئر پرڈیوسر(جنہیں عبدالوہاب شیخ کی جگہ دی گئی )جنہیں اچانک ہی سینئر پرڈیوسر بنادیاگیا،کے پاس بہت کم مارجن رہ گیا تھا “کچھ” کرنے کیلئے۔۔ یہی وجہ ہے کہ عوامی اینکر نے آخری روزے کو لائیو ٹرانسمیشن کے دوران افطار باکس اور پانی کے حوالے سے برملا شکایت کی اور باقاعدہ آصف راڈو کا نام لے کر کہا کہ اس بات کی تحقیقات کی جائے گی کہ پانی اور افطار کی شارٹیج کیسے ہوئی، عوامی اینکر نے افطار باکس کی ڈھائی سو روپے قیمت پر بھی شدید اعتراض کیا۔۔(انتیس ویں رمضان کی افطارٹرانسمیشن کی وڈیو یوٹیوب پر دستیاب ہے جس میں یہ بات دیکھی جاسکتی ہے)۔۔اب میرا معصومانہ سوال یہ ہے کہ دوہزار چودہ، دوہزار پندرہ اور دوہزار سولہ کی تمام رمضان نشریات میں افطار اور کھانے کا ٹھیکا کتنے کروڑ میں عوامی اینکر نے کس طرح زورزبردستی اور بدمعاشی کے ساتھ اپنے سسر کو دلوایا تھا، جی ہاں سسر یعنی دوسری اہلیہ کے والد محترم۔۔اور اس افطار اور کھانے کا کیا معیار ہوتا تھا اس کے گواہ آپ ہی کی ٹیم کے ارکان ہیں، وہ سچائی بتاسکتے ہیں۔
عوامی اینکر سے گزارش ہے کہ پہلے اپنا ماضی ٹٹولیں پھر دوسرے پر انگلی اٹھائیں اور تنقید کریں۔۔پی ٹی وی رمضان ٹرانسمیشن کے گھپلوں اور کرپشن کے حوالے سے مزید اگلی قسط میں بیان کیا جائے گا۔۔ (علی عمران جونیئر)۔۔
نوٹ: اگر اس تحریر کے حوالے سے عوامی اینکرسمیت کسی بھی شخص کو کوئی اختلاف یا اعتراض ہے تو وہ اپنا موقف ہمیں دے سکتا ہے ہم اسے بھی ضرور شائع کریں گے۔۔ علی عمران جونیئر