PTV Corruption 20 Billion Loss

پی ٹی وی میں کرپشن،گھپلے،2 ارب کا خسارہ

(خصوصی رپورٹ)

پاکستان کے سرکاری ٹی وی کو 2ارب روپے کے بڑے مالی خسارے کا سامنا ہے ، جب کہ سپریم کورٹ کی سخت آبزرویشن کے باوجودسرکاری ٹی وی کی مینجمنٹ منظور نظر ملازمین کو پچھلی تاریخوں میں ترقیاں اور ان کے عہدوں میں غیر ضروری تبدیلیاں کررہے ہیں ۔حال ہی میں چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار نے سرکاری ٹی وی کے سابق چیئرمین عطا الحق قاسمی کی بطور ایم ڈی تعیناتی کے سوموٹو کیس کی سماعت کی تھی اور انہیں حکم دیا تھا کہ انہوں نے بطور سرکاری ٹی وی چیئرمین اور ایم ڈی جو تنخواہ اور مالی فوائد حاصل کیے ہیں ، وہ واپس کیے جائیں۔تاہم دی نیوز کو ملنے والی دستاویزات سے اس بات کا انکشاف ہوا ہے کہ عطاالحق قاسمی کے کیس کے علاوہ دیگر متعدد کیسز اور بھی ہیں جو سرکاری ٹی وی میں جعلی ڈگریوں کی بنیاد پرملازمین کی ترقیوں اور تقرریوں سے متعلق ہیں۔دی نیوز سے بات کرتے ہوئے ڈپٹی منیجنگ ڈائریکٹر(ڈی ایم ڈی) سرکاری ٹی وی ظہور برلاس نے اس بات کا خود اقرار کیا ہے کہ سرکاری ٹی وی کی حالت بہت خراب ہےاوراسے مالی خسارے اور جعلی ڈگریوں کے حامل ملازمین جیسی مشکلات کا سامنا ہے۔ ظہور برلاس کی جانب سے فراہم کردہ سرکاری اعداد وشمار کے مطابق،سرکاری ٹی وی نے گزشتہ پانچ برس میں قومی خزانے کو 2ارب روپے کا نقصان پہنچایا ہے، حالانکہ اسے بجلی کے بل کی مد میں 350روپے فی صارف کے حساب سے 7ارب روپے سالانہ آمدنی بھی ہورہی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ بڑی تعداد میں ملازمین کے پاس جعلی ڈگریاں ہیں ۔ان کا کہنا تھا کہ صرف گزشتہ ایک سال کے دوران سرکاری ٹی وی نے ایک معروف یونیورسٹی کی جعلی ڈگری ہونے کے باعث 50 ملازمین کو نوکری سے نکالا ہے۔ظہور برلاس نے اس بات کا بھی اقرار کیا کہ ان کے بھائی سمیت 5رشتہ دار سرکاری ٹی وی میں ملازمت کررہے ہیں ، تاہم انہوں نے اس بات سے انکارکیا کہ انہوں نے ان کی ترقی کے لیے کسی قسم کی کوئی سفارش کی ہے، ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے کبھی کسی سے نہیں کہا کہ ان کے بھائی یا بھتیجے کو ترقی دیں۔ان کی تعیناتی اور ترقی میرٹ پر ہوئی ہے۔تاہم موجودہ مینجمنٹ کی جانب سے حالیہ لیے گئے کچھ فیصلوں سے سرکاری ٹی وی کے ریگولر ملازمین میں سخت بے چینی پائی جاتی ہے، ۔اسی طرح کے ایک فیصلے میں گزشتہ ماہ نازیہ ریاض نامی ملازمہ کو پچھلی تاریخوں میں ترقی اور مالی فوائد فراہم کیے گئے، جس کا دائرہ پچھلے چھ برس پر محیط ہے۔نازیہ ریاض کے پاس آزاد جموں و کشمیر کی الخیر یونیورسٹی کی جعلی ڈگری ہے، جس پر ایچ ای سی نے 2016سے پابندی عائد کررکھی ہےاور اس کی ڈگریوں کی تصدیق کا عمل بھی روک رکھا ہے۔تاہم اس کے باوجود سرکاری ٹی وی مینجمنٹ 26جون2018 کو ان کی ترقی کے متنازع حکم نامے کو جاری کرنے سے باز نہیں آئی۔ سرکاری ٹی وی ڈی ایم ڈی کے مطابق، نازیہ ریاض نے الخیر یونیورسٹی کی بیچلر ز ڈگری جمع کرائی تھی، جو کہ جون 2008میں جاری کی گئی تھی۔ لیکن سرکاری ٹی وی مینجمنٹ نے جون 2007میں ایک خط جاری کیا تھا ، جس کے مطابق، فائل سے ان کی بی اے کی ڈگری غائب ہونے کی بات کی گئی تھی۔ذرائع کا کہنا تھا کہ نازیہ ریاض نے ستمبر 2006 میں اپنی بطور ریسورس پرسن (آئی ٹی)تعیناتی کے وقت پنجاب یونیورسٹی کی جعلی ڈگری جمع کرائی تھی۔جب کہ الخیر یونیورسٹی کی جانب سے انہیں 2008میں ڈگری جاری کی گئی ، اس لیے وہ 2006 میں الخیر یونیورسٹی کی جاری کردہ ڈگری جمع نہیں کراسکی تھیں۔دی نیوز نے ان کی پنجاب یونیورسٹی کی جعلی ڈگری بھی حاصل کرلی ہے، جس کی تصدیق ایف جی بوائز سیکنڈری اسکول گولڑا، اسلام آباد کے ہیڈماسٹر نے کی ہے۔ دستاویزات میں یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ نازیہ ریاض نے سرکاری ٹی وی میں جو دستاویزات جمع کرائے ہیں اس میں ان کی دو مختلف تاریخ پیدائش درج ہیں۔ان کے شناختی کارڈ پر ان کی تاریخ پیدائش 1982درج ہے جب کہ ڈومیسائل اور میٹرک سرٹیفکیٹ میں تاریخ پیدائش 1978درج ہے۔ دی نیوز نے جب اس حوالے سے نازیہ ریاض سے رابطہ کیا تو ان کا کہنا تھا کہ سب سے زیادہ پڑھی لکھی ہونے کے سبب یہ میرا حق تھا۔انہوں نے اس بات پر اصرار کیا کہ وہ ایم بی اے کی ڈگری جاری کرنے والی یونیورسٹی کا نام نہیں بتاسکتیں۔ انہوں نے اس بات کا بھی اقرار کیا کہ انہوں نے میٹرک ڈی گریڈ میں جبکہ انٹرمیڈیٹ ای گریڈ میں کیا تھا۔ان کا کہنا تھا کہ شکایتی کمیٹی کا انہیں گروپ 6میں ترقی دینے کا فیصلہ درست تھا کیوں کہ مینجمنٹ کا گروپ 5 میں ان کی تنزلی کا فیصلہ غلط تھا۔ ظہور برلاس نے بھی نازیہ ریاض کے دعویٰ کی توثیق کرتے ہوئے کہا کہ ترقی ان کا حق تھا کیوں کہ اصل میں انہیں گریڈ 6سیکریٹری انفارمیشن نے دیا تھا۔دو مختلف تاریخ پیدائش کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ ملازمین سے ایک تاریخ پیدائش منتخب کرنے کو کہا جاتا ہے، نازیہ ریاض نے اپنی تاریخ پیدائش 1978منتخب کی ہے، ایسا سرکاری ٹی وی کے کئی ملازمین نے کیا ہے۔تاہم ذرائع کا کہنا تھا کہ جن ملازمین نے اپنی تاریخ پیدائش غلط بتائی ہے ان کے خلاف اقدامات کیے گئے ہیں اور ان کے مالی فوائد روک لیے گئے ہیں۔عطاالحق قاسمی کے خلاف سپریم کورٹ میں درخواست دینے والی جویریا قریشی سے جب رابطہ کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ سرکاری ٹی وی کی موجودہ مینجمنٹ بڑی بے قاعدگیوں میں ملوث ہے ، جہاں کچھ منظور نظر ملازمین کو بے تحاشا فوائد پہنچائے گئے ہیں ، جب کہ دیگر اپنے حقوق سے محروم ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ منیجنگ ڈائریکٹر کا عہدہ گزشتہ تین سال سے خالی ہےاور اس کیلئے عارضی چارج وزارت انفارمیشن کو دیے گئے ہیں، جنہیں سرکاری ٹی وی کے مفادات کے تحفظ سے کوئی دلچسپی نہیں ۔ان کا کہنا تھا کہ ملکی ادارے کو ایڈہاک ازم کے ذریعے تباہ کیا جارہا ہے۔(بشکریہ جنگ)۔۔

Facebook Comments

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں