پاکستان تحریک انصاف نے پیمرا ترمیمی بل 2023کو آزادی اظہار و ابلاغ کا گلا گھونٹنے کے مترادف قرار دیتے ہوئے شدید الفاظ میں مذمت کی ہے، جبکہ عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد کا اپنے ٹویٹ میں ان کا کہنا تھا کہ ڈس انفارمیشن اور مس انفارمیشن کو چالاکی سے بل میں ڈالا گیا آزادی صحافت کو ہتھکڑیاں پہنا دی گئی ہیں یہ آزادی صحافت کی گلا گھونٹ پالیسی ہے۔ جاتے جاتے آزادی صحافت کا جنازہ دھوم سے اٹھایا ہے۔ جس تیزی کے ساتھ میڈیا کو دبانے کی کوشش کی ہے یہ انکے اندر کا خوف ہے جو باہر آرہا ہے۔ ترجمان میڈیا سیل تحریک انصاف کی جانب سے جاری بیان میں کہاگیا ہے کہ کٹھ پتلی حکومت تاریخ کی بدترین استحصالی اور دستور دشمن حکومت ثابت ہوئی ہے،کٹھ پتلی حکومت نے اپنے 15 ماہ میں دستور کو عملاً معطل رکھا، ترجمان نے کہا کہ آزادء اظہار و ابلاغ کا قتل سازش سے مسلّط اقلیّتی حکومت کا ترجیحی ایجنڈا ہے، کٹھ پتلی راج کے دوران اہلِ صحافت کو ننگے ریاستی جبر کا نشانہ بنایا گیا۔ علاوہ ازیں پاکستان تحریک انصاف کے سابق رہنما اور سابق وفاقی وزیر برائے اطلاعات ونشریات فواد چوہدری نے کہا ہے کہ پیمرا کے ترمیمی بل سے میڈیا کی آزادی ختم کردی گئی ،آج وہ میڈیا تنظیمیں اور مالکان نظر نہیں آ رہے جو پاکستان میڈیا ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے خلاف دن رات ایک کئے ہوئے تھے۔ٹوئٹر پرجاری اپنے بیان میں ان کا کہنا تھا کہ ، پیمرا کا ترمیمی بل حکومتی کٹھ پتلی پیمرا کو تمام اختیارات کا مالک بنا دیتا ہے اب پہلے عملی طور کے بعد قانونی طور پر بھی میڈیا کی آزادی ختم کردی گئی۔دوسری جانب پی ٹی آئی رہنما شاہ محمود قریشی نے پیمرا ایکٹ کو آزادیٔ اظہار کے بنیادی حق پر حملہ قرار دیا ہے۔اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ مجوزہ پیمرا ترمیمی ایکٹ میں ’ڈس انفارمیشن‘ کی تعریف طاقتور گروہوں کی جانب سے معلومات کو کنٹرول اور سنسر کرنے کی براہ راست کوشش کو ظاہر کرتی ہے۔