خصوصی رپورٹ
بیرون ملک سے پاکستان پہنچنے والے آئی فون و دیگرسمارٹ فونز پی ٹی اے کی تصدیق کے بغیر استعمال نہیں ہو سکیں گے، پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن اتھارٹی نے ڈیوائس آئیڈنٹی فیکیشن رجسٹریشن اینڈ بلاکنگ سسٹم (ڈربز) کے نام سے ایک نیا سافٹ ویئر تیار کر لیا ہے جس کے ذریعے ‘گرے چینلز’ سے پاکستان آنیوالے فون اگلے ہی روز بلا ک ہو جائیں گے۔ ذرائع نے بتایا کہ بیرون ملک سے آنے والی فیملیوں اور دیگر افراد کی جانب سے کسٹم ڈیوٹی ادا کئے بغیر مہنگے ترین جدید سمارٹ فونز پاکستان لانا باقاعدہ طور پر کاروبار کی شکل اختیار کر گیا ہے،جس میں مسافر اپنے دستی سامان میں نئے موبائل فونز کو ذاتی استعمال کا ظاہر کر کے بڑی تعداد میں پاکستان لا رہے تھے، تاہم اب ایسا ممکن نہیں رہے گا،
ڈربز سافٹ ویئر ایسے تمام فونز کو اگلے ہی روز بلا ک کر دے گا۔ پی ٹی اے کے ذرائع نے اس سافٹ ویئر کی تصدیق کرتے ہوئے دنیا کو بتایا کہ پوری دنیا کے تمام موبائل نیٹ ورکس کا ایک اہم حصہ ای آر آئی ہوتا ہے جو کہ ایکیوپمنٹ آئی ڈینٹٹی رجسٹر کا مخفف ہے اس کے تحت ہر فون کی آئی ایم ای آئی نمبر کے ذریعے ایک مخصوص شناخت رکھی جاتی ہے، ایک طرح سے 15 ہندسوں پر مشتمل یہ نمبر کسی بھی موبائل کا شناختی نمبر ہوتا ہے۔ علاوہ ازیں پاکستان سمیت دنیا کے بھر کے ممالک سکیورٹی کے پیش نظر ان جدید ترین سمارٹ فونز کے بعض فیچرز پر پابندیاں عائد کر سکتے ہیں۔ مثال کے طور پر ایپل کے آئی فونز میں ’’فیس ٹائم‘‘ ایک ایسا فیچر ہے جس میں دو لوگوں کے درمیان ہونیوالی بات کو ریکارڈنگ کے باوجود پوری طرح سنا نہیں جا سکتا، اس لئے پاکستان اور دبئی جیسے ممالک کیلئے تیار ہونیوالے آئی فونز میں فیس ٹائم فیچر موجود نہیں ہوتا، لہٰذا گرے چینلز سے پاکستان آنیوالے فونز کی روک تھام کیلئے ڈربز سسٹم متعارف کرایا گیا ہے ،
کیونکہ ایک تو ایسے موبائل فونز سے حکومت کو کسٹم ڈیوٹی کی مد میں وصولیاں نہیں ہو رہیں، دوسرا شناختی نمبر(آئی ایم ای آئی ) کی تصدیق نہ ہونے سے سکیورٹی خطرات بڑھ جاتے ہیں۔لاہور کےہال روڈ میں موجود موبائل فون بزنس سے وابستہ درآمد کنندگان اور تاجروں نے بھی مجوزہ قانون کی تصدیق کی۔تاجر زبیر شہزاد نے دنیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ایک سروے کے مطابق پاکستان میں ساڑھے 8 لاکھ آئی فونز موجود ہیں تاہم ان میں صرف چند ہزار ایسے ہیں جو باقاعدہ کسٹم ڈیوٹی ادا کر کے پاکستان پہنچے ہیں۔ انہوں نے مزید بتایا کہ ڈربز سافٹ ویئر کی تیاری میں برطانوی انجینئرز کی مدد بھی لی گئی ہے ،فیصلہ خوش آئند ہے جس سے سمگلنگ کی روک تھام ہوگی اور حکومت کوکروڑوں روپے کا ریونیو بھی ملے گا۔