پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کے براڈکاسٹنگ رائٹس6 ارب30 کروڑ روپے میں فروخت ہوگئے۔اے آروائی نے سال دو ہزار چوبیس اور پچیس کے ٹی وی رائٹس کیلئے سب سے بڑی بولی لگائی، بڈنگ میں اے آروائی ، پی ٹی وی اسپورٹس، جیو اور ہم ٹی وی نے حصہ لیا۔پی ایس ایل کے براڈ کاسٹنگ رائٹس پانے کی دوڑ میں اے آر وائی گروپ کے اے اسپورٹس چینل نے دیگر تین حریفوں کو پیچھے چھوڑ دیا، فنانشل بڈ گزشتہ روز کھولی گئی، اس سے قبل 7 ارب 35 کروڑ 80 لاکھ روپے کی ریزرو پرائس کا اعلان ہوا، کوئی بھی بڈر اس حد تک نہیں پہنچ سکا۔سابقہ رائٹس ہولڈر چینل 5 ارب 30 کروڑ کے ساتھ سب سے آگے رہا، سرکاری ٹی وی کی بڈ 5 ارب 17 کروڑ کی ثابت ہوئی، دیگر 2 نے بالترتیب 4 ارب 40 کروڑ اور 4 ارب کی بڈز دیں، پہلی بڑی بڈ دینے والے چینل نے دوسرے راؤنڈ میں ایک ارب روپے بڑھا کر 6 ارب 30 کروڑ روپے کی بڈ کر دی، پی سی بی نے اسی چینل کو آئندہ 2 برس کیلئے رائٹس سونپ دیئے۔اس ڈیل کا 95 فیصد حصہ فرنچائزز کو ہی ملے گا، یوں وہ سالانہ 3 ارب روپے سے زائد رقم پائیں گی، ڈیجیٹل رائٹس ایک ارب 85 کروڑ روپے میں فروخت ہوئے ہیں۔یاد رہے کہ اس بار پی سی بی نے صرف ایسی کمپنیز کو بڈنگ میں شریک ہونے کی اجازت دی گئی تھی جن کے اپنے سپورٹس چینل ہیں یا وہ کسی چینل سے لیٹر لے کر آئیں۔ریزرو پرائس کی بڈ نہ ملنے پر پی سی بی کا یہ اختیار تھا کہ وہ بڈز پر نظر ثانی کا کہے یا پراسس ہی معطل کر دے، البتہ دوسرے راؤنڈ میں سامنے آنے والی بڑی بڈ سے بورڈ نے اتفاق کر لیا، سابقہ کنٹریکٹ کی ریزرو پرائس 3.7 ارب تھی، 2 سالہ مدت کیلئے حقوق 4.3 ارب روپے میں فروخت ہوئے تھے، اسی ادارے نے اب پھر رائٹس حاصل کر لیے ہیں، پی سی بی نے غیر ملکی کمپنی کولگن بیور سے میڈیا رائٹس کی ویلیو لگوائی جو 6 ارب روپے تک تھی۔گزشتہ روز ’’ایکسپریس‘‘میں شائع شدہ رپورٹ میں ٹی وی رائٹس ساڑھے 6 ارب روپے تک میں فروخت ہونے کی توقع ظاہر ہوئی تھی، سیروگیٹ ایڈورٹائزنگ پر پابندی کے سبب بیشتر فرنچائزز مالی مشکلات کا شکار ہیں، ان کی آمدنی کا انحصار اسی کنٹریکٹ پر ہے، البتہ ڈالر کی بڑھتی قدر کو اگر دیکھا جائے تو روپے میں زیادہ رقم کا اتنا فائدہ نہیں ہوگا، فرنچائزز کوکھلاڑیوں کو ادائیگی اور پروڈکشن وغیرہ پر ڈالرز میں ہی رقم خرچ کرنا پڑتی ہے۔