مرحوم مجید نظامی کی حیات میں ہمیں نوائے وقت میں کام کرنے اور اس درسگاہ سے بہت کچھ سیکھنے کا موقع ملا ۔۔۔۔۔تنخواہ کم تھی لیکن بروقت ملتی تھی ۔۔۔ہم ہفت روزہ ندائے ملت کے ساتھ سوا دو سال تک وابستہ رہے ۔۔۔اس دوران کبھی بھی تنخواہ تاخیر سے ملنے کی شکایت پیدا نہ ہوئی بلکہ 2 تاریخ کو تنخواہ ورکر کے اکاونٹ میں موجود ہوتی تھی ۔۔لیکن ان کے انتقال کے بعد نوائے وقت کے حالات اس تیزی سے بگڑے کہ الامان و الحفیظ ۔۔۔اگرچہ نظامی مرحوم کی زندگی میں بھی کچھ ورکرز کو فارغ کیا گیا اور کچھ عارف نظامی صاحب کے ساتھ ہی احتجاجی طور پر ادارہ چھوڑ کر چلے گیے لیکن اب تو محترمہ رمیزہ نظامی نے ایک ہی دن میں 172ورکرز کو نوائے وقت سے فارغ کردیا ہے ۔۔علاوہ ازیں انہوں نے ریٹائرمنٹ کی عمر 50 سال کر دی ہے اور 25 سال سروس والوں کو جبری طور پر ریٹائر کر دیا ہے ۔۔جبکہ کئی سینئر صحافیوں کو ڈیلی ویج کی آفر کے ساتھ ان سے یہ بھی لکھوا لیا کہ ویج بورڈ ان پر لاگو نہیں ہو گا۔۔یقینی طور پر صحافی دوستوں کے ساتھ یہ بڑی زیادتی ہے ۔۔نجانے نوائے وقت کو کون سے ” جرم ” کی سزا مل رہی ہے کہ اتنا بڑا تاریخی صحافتی ادارہ مذاق بن کر رہ گیا ہے ۔۔ہم ادارے کے متذکرہ بالا فیصلے کی شدید مذمت کرتے ہیں ۔۔نوائے وقت انتظامیہ کے اس ظالمانہ فیصلے کے خلاف 6 مارچ بروز بدھ سہ پہر 3 بجے نوائے وقت ہیڈ آفس واقع شارع فاطمہ جناح لاہور نزد گنگا رام ہسپتال کے سامنے احتجاج کیا جائے گا ۔۔ہماری لاہور کے صحافتی دوستوں سے درخواست ہے کہ وہ اس احتجاج میں بھرپور شرکت کریں۔۔کہ آج نواے وقت سے ورکرز کو نکالا گیا تو کل کسی دوسرے کی بھی باری آ سکتی ہے ۔۔اللہ کوچہ صحافت سے وابستہ احباب پر خصوصی رحم فرمائے ۔۔۔(منصور اصغر راجہ)
بدھ کو نوائے وقت ہیڈآفس پر احتجاج کا اعلان۔۔
Facebook Comments