shartiya meetha | Imran Junior

پراپر۔۔ٹی۔۔

تحریر : علی عمران جونیئر

دوستو، ہم چائے کے بہت شوقین ہیں لیکن زندگی میں بہت کم مواقع ایسے ملتے ہیں جب ہم کھلے دل سے یہ کہہ سکیں کہ ۔۔واقعی ’’پراپر۔ٹی‘‘ پی ہے۔۔ ان دنوں سوشل میڈیا پر ویسے تو ’’ پراپرٹی‘‘ کے بڑے چرچے ہیں۔۔ لیکن ہم چونکہ غیرسیاسی لیکن اوٹ پٹانگ باتیں کرتے ہیں تو اس لئے ہم رئیل اسٹیٹ والی پراپرٹی نہیں بلکہ۔۔بلکہ پینے والی پراپر۔ٹی سے متعلق بات کریں گے۔۔ویسے کراچی کے علاوہ ملک کے ایک بڑے حصے میں سردیاں تو آگئی ہیں لیکن ۔۔کراچی میں ان دنوں کچھ ایسا موسم چل رہا ہے کہ ریڑھی والابھی پریشان ہے کہ قلفیاں بیچوں یا چکن کورن سوپ۔۔ سردیوں کا سب سے بڑا مسئلہ یہ ہوتا ہے کہ چھاؤں میں بیٹھو تو ٹھنڈ لگتی ہے اور دھوپ میں بیٹھو تو موبائل کی اسکرین ہی نظر نہیں آتی۔۔سردیوں میں اُس وقت بڑی خوشی ہوتی ہے جب آدھی رات کوآنکھ کُھلے اور پتہ چلے کہ ابھی تو اور بھی سونا ہے۔۔سردیوں میں راتیں لمبی اور دن چھوٹے ہوتے ہیں اس لیے نیند بھی تسلی سے پوری ہوجاتی ہے۔۔لیکن نائٹ ڈیوٹی والے پریشان ہی رہتے ہیں ایک تو سونا نہیں ہے اوپر سے کام بھی کرنا ہے، اس لیے انہیں ہر تھوڑی دیر کے بعد چائے کی ضرورت پڑتی ہے اور اگر کبھی انہیں ’’پراپر۔ٹی‘‘ مل جائے تو پھر ڈیوٹی ختم ہونے تک چائے کی حاجت ہی نہیں رہتی۔۔ سردی کی لہر کی ساتھ ہی خشک میوہ جات اور ڈرائی فروٹ کی قیمتوں میں3 گنا اضافہ ہو گیا، دیسی میوہ700سے بڑھ کر 1200 روپے، افغانی میوہ 1600 روپے کلوہو گیا، ایرانی بادام 2800 روپے افغانی بادام 3200 جبکہ امریکن بادام 2400 روپے کلو کی بلند سطح پر چلا گیا۔سندھ سمیت ملک بھر میں ضلعی انتظامیہ سردیوںمیں بے خبر سوتی رہتی ہے ، کسی کو خیال تک نہیں آتا کہ کم سے کم سال میں ایک بار سردیوں میں ڈرائی فروٹس کے حوالے سے حرکت میں آجائیں اور کوئی واضح ریٹ لسٹ مرتب کرلیں۔۔پچھلے دنوں سوشل میڈیا پر ایک جملہ اسی حوالے سے بڑا مشہور ہوا۔۔ کسی نے لکھا تھا کہ۔۔ سردیاں آرہی ہیںاپنے بچوں کو ڈرائی فروٹس کھلائیں ورنہ ڈاکٹر حضرات آپ ہی کے پیسوں سے اپنے بچوں کو ڈرائی فروٹس کھلائیں گے۔۔ اب مسئلہ یہ ہے کہ یہاں تو روزمرہ کے معاملات پورے نہیں پڑرہے، ڈرائی فروٹس تو ایک قسم کی عیاشی ہی ہے۔۔ ہم لوگوں کا جس طبقے سے تعلق ہے وہاں اکثریت کا یہ حال ہے کہ مرغ بھی دو صورتوں میں ہی کھانے کو ملتا ہے ۔۔بندہ بیمار ہو یا مرغ بیمار ہو۔۔بات ہورہی تھی، ڈرائی فروٹس کی، اس بار جب مارکیٹ سروے کیاگیا تو گذشتہ سال 1600 روپے میں فروخت ہونے والے صاف چھلا ہوا اخروٹ اس وقت 2400 روپے میں فروخت ہو رہا ہے اسی طرح خشک خوبانی کی قیمت بھی 900 روپے سے بڑھ کر 1400 روپے ہو گئی، چلغوزہ ثابت 8800، چھلا ہوا 12000 روپے میں فروخت ہو رہا ہے۔ براؤن انجیر 2000 روپے سے بڑھا کر 2800، وائٹ انجیر 2500 روپے سے بڑھ کر 3600 روپے تک جا پہنچی ہے سادہ کاجو 2000 سے بڑھ کر 2800 روپے جبکہ فرائی کاجو 2400 روپے سے بڑھا کر 3200 روپے میں فروخت ہو رہا ہے سندر خوانی میوہ جات بھی 1000 سے بڑھا کر 1600 روپے میں فروخت کیے جا رہے ہیں۔ ڈرائی فروٹ مالکان کا کہنا ہے اس مرتبہ بروقت مال کی سپلائی نہ ہونے کے باعث دکانداروں کو کافی خسارے کا سامنا ہے جس کو عوام سے ہی پورا کرناہے ،حکومت ڈرائی فروٹ کے مال کی سپلائی کو بروقت یقینی بنائے اور اس میں آسانی پیدا کی جائے تو ہم بھی ڈرائی فروٹ کی قیمتوں میں کمی کردیں گے۔ کہاجاتا ہے کہ پاکستان میں تقریباً 80فیصد لوگ چائے پیتے ہیں۔ ہمارے ملک میں صبح ناشتے میں، دفتر میں، مہمان کے ساتھ اور دوستوں کے ساتھ گپ شپ کے وقت کئی کئی مرتبہ چائے پینے کا معمول ہے۔ ہمارے ملک کا خاصا سرمایہ صرف چائے کی مد میں باہر جاتا ہے۔ چائے کا کاروبار، بہت بڑا کاروبار ہے۔ اس کا کوئی سیزن بھی نہیں، پورا سال چائے چلتی ہے۔ گرمیوں میں زیادہ چائے پی جاتی ہے۔ کیونکہ دن لمبا ہوتا ہے، کئی دفعہ نوبت آ جاتی ہے۔ یہ ہمارا تجربہ ہے۔ پوری دنیا کے پیش نظر ایشیا میں چائے سب سے زیادہ پی جاتی ہے۔۔چائے کے حوالے سے کچھ غلط فہمیاں بھی پائی جاتی ہیں۔۔ محقیقین کا کہنا ہے کہ معاشرے میں ایک رائے یہ بھی پائی جاتی ہے کہ سبزچائے کے استعمال سے وزن کم ہوتا ہے، حالاں کہ یہ سرے سے غلط ہے، بلکہ سبزچائے میں کم مقدار میں ڈرگ کی ایک ایسی قسم پائی جاتی ہے جو صحت کے لیے مضر بھی ہوسکتی ہے، جو لوگ کہتے ہیں دن میں 4 سے 5 کپ گرین ٹی پیئیں تو وزن کم ہوتا ہے تو یہ غلط ہے۔۔باباجی سے جب ہم نے ایک بار یہی سوال کیا کہ ۔۔کیا سبز چائے سے وزن کم ہوجاتا ہے، باباجی نے ہاتھ میں پکڑا دودھ پتی کا کپ ٹیبل پر رکھتے ہوئے ہماری طرف بغور دیکھا اور برجستہ کہا۔۔ بالکل ہوجاتا ہے، بشرطیکہ سبزچائے کے حصول کے لئے پہاڑوں پر خود جایاجائے۔۔ ایک عام تاثر یہ بھی پایا جاتا ہے کہ ٹی بیگ والی چائے عام چائے سے بہتر ہوتی ہے۔یہ بہت آسان ہے کہ ٹی بیگ اٹھایا اور پانی میں ڈبو کر چائے بنالی، لیکن اس کے مقابلے میں عام چائے جو باقاعدہ دودھ، پتی اور چینی کی مدد سے بنتی ہے زیادہ فائدے مند ہے، ٹی بیگ پر گرد چپکنے اور بعد میں کچرا بننے کا بھی سسب ہے۔ کینیڈا کے ماہرین نے ٹی بیگز کے استعمال کو خوفناک قرار دیتے ہوئے انکشاف کیا ہے کہ اس کی چائے پینے والے پلاسٹک کے اربوں ذرات اپنے اندر لے جاتا ہے۔۔کبھی آپ نے غور کیا کہ جب آپ مختلف قسم کی چائے پیتے ہیں تو آپ اس کی خوشبو، ذائقے اور شکل پر توجہ دینے کی کوشش کرتے ہیں۔کہتے ہیں کہ چائے کو شڑپ سے یا آواز نکال کر پینے سے اس کے ذائقہ کا فوراً پتہ چل جاتا ہے۔۔۔اوہ گاڈ، اسی لیے جب بھی باباجی کو چائے پیتے دیکھا، شڑپ،شڑپ کرکے پیتے دیکھا۔۔ اور اب چلتے چلتے آخری بات۔۔پاکستانیوں کی اکثریت کے بیمار ہونے کی قومی وجہ ۔۔موسم تبدیل ہورہا ہے۔۔خوش رہیں اور خوشیاں بانٹیں۔۔

ارشدشریف تصاویر لیک، پیمرا سے رجوع کرنے کا فیصلہ۔۔

Facebook Comments

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں