professor karya sajid ki yaad mein taziati ijlas

پروفیسرزکریا ساجدکی یاد میں تعزیتی اجلاس

جامعہ کراچی کے وائس چانسلر پروفیسرڈاکٹر خالدمحمودعراقی نے کہا کہ پروفیسرزکریاساجد مرحوم کی شخصیت میں ایک استاد جھلکتاتھا۔وہ جس انداز سے اپنے طلبہ کی حوصلہ افزائی کرتے تھے اس کی مثال نہیں ملتی۔استادوہ ہے جومعاشرے کودیناجانتاہے اور اپنے طلبہ کی نہ صرف تربیت کرتاہے بلکہ سب سے کمزورطالبعلم کو سب سے مضبوط طالبعلم بناتاہے اور پروفیسرزکریاساجد میں یہ تمام خوبیاں موجودتھیں۔پروفیسرزکریاساجد کاشمار ان لوگوں میں ہوتاہے جنہوں نے تاریخ کو اپنی آنکھوں سے دیکھا اور ایک اچھاتاریخ دان وہ ہوتاہے جو بلاتعصب اور حقائق پر مبنی تاریخ لکھیں اور پروفیسرزکریاساجد ان میں سے ایک ہے۔ان خیالات کا اظہارانہوں نے شعبہ ابلاغ عامہ جامعہ کراچی کے زیر اہتمام پروفیسرزکریاساجد مرحوم کی شخصیت کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لئے کلیہ علم الادویہ جامعہ کراچی کی سماعت گاہ میں منعقدہ تعزیتی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ڈاکٹر خالد عراقی نے مزید کہا کہ پروفیسرزکرساجد ایک اچھے استاد ہونے کے ساتھ ساتھ شریف النفس اور ہمدردانسان بھی تھے۔مرحوم کا نام تدریس اور صحافت کے شعبہ کے لئے کسی تعارف کا محتاج نہیں تھااوروہ تادم مرگ درس وتدریس سے وابستہ رہے۔سابق صدر شعبہ ابلاغ عامہ جامعہ کراچی پروفیسرڈاکٹر سیمی نغمانہ نے کہا کہ پروفیسرزکریاساجد میں دوسروں کی زندگیاں بنانے اور مستقبل سنوارنے کی جوخوبیاں تھیں وہ شاید کسی اور میں نہ ہو۔وہ طلبہ کی ہمہ وقت حوصلہ افزائی کرتے رہتے تھے اور ان کوآگے بڑھانے کے لئے کوشاں رہتے تھے۔پروفیسرزکریاساجد کے شاگرد اور صحافی سید محمد عسکری نے اپنے خیالات کا اظہارکرتے ہوئے کہا کہ پروفیسرزکریاساجد ایک استاد نہیں بلکہ ایک ادارہ تھے،ان کی تدریس آج ہماری قدم قدم پر رہنمائی کررہی ہے،آج میں جس مقام پر ہوں،ان کی رہنمائی کی بدولت ہوں۔شعبہ ابلاغ عامہ جامعہ کراچی کے سابق صدر پروفیسرنثاراحمد زبیری نے اپنے ویڈیوپیغام میں کہا کہ پروفیسرزکریاساجد اپنے طلبہ کے ساتھ دوستانہ رویہ رکھتے تھے اور وہ ان کی ملازمت اورمستقبل کے لئے ان سے زیادہ پریشان رہتے تھے اور ان کی کوشش ہوتی تھی کہ دوران تدریس ہی وہ اپنے طلبہ کو ملازمت کے مواقع فراہم کریں۔سینئر صحافی عابد حسین نے کہا کہ پروفیسرزکریاساجد کو طلبہ کی پہچان ہوتی تھیں اور وہ اس کے مطابق ان کی تربیت کو یقینی بناتے تھے۔وہ ایک شفیق اور ہمدراستاد تھے۔سینئر صحافی وکالم نگارڈاکٹر فاروق عادل نے کہا کہ پروفیسرزکریاساجد اپنے طلبہ سے جتنی محبت کرتے تھے اس کی مثال ملنا مشکل ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ زکریاساجد جیسے پیارکرنے والے اساتذہ کو ہم نے نہ اس سے پہلے دیکھا اور نہ اس کے بعد دیکھا۔پروفیسرزکریاساجد کی صاحبزادی قرۃ العین عابد نے کہا کہ میرے والد کا مقصد کبھی بھی مال ودولت جمع کرنانہیں رہا بلکہ ان کا مقصدلوگوں کے مابین اصول پرستی کو فروغ دینا تھا اور لوگوں کی بہتری کے لئے کام کرنا تھااوریہ چیز آج کل ناپید نظر آتی ہے۔انہوں نے ہمیشہ کسی قسم کی صلے کی امید لگائے بغیر شعبہ ابلاغ عامہ اورطلبہ کی بھلائی کے لئے جوکام وہ کرسکتے تھے انہوں نے کیا۔ اس موقع پرصدر شعبہ ابلاغ عامہ پروفیسرڈاکٹر عصمت آراء،پروفیسرزکریاساجد کی دوسری صاحبزادی تسنیم اورشعبہ کے دیگر اساتذہ نے بھی پروفیسرزکریاساجد کے حوالے سے اپنے تاثرات کا اظہارکیا۔علاوہ ازیں پاکستان کے مختلف حصوں اور بیرون ممالک میں موجود ان کے طلبہ نے بھی ویڈیولنک کے ذریعے اپنے اپنے خیالات کا اظہارکیا۔دریں اثناء اجلاس میں پروفیسرزکریاساجد کے ایک شاگرد نے اپنی شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ایک طالبعلم کی سمسٹر فیس کے لئے میرٹ اور ضرورت کی بنیاد پر اسکالر شپ دینے کا اعلان کیا۔

Facebook Comments

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں