press conference coverage par sahafi ke khilaaf peca case bnane ki taiyyaian

پریس کانفرنس کی کوریج پر صحافی کے خلاف پیکا کیس بنانے کی تیاریاں۔۔۔

خیبر پختونخواہ کے ضلع مانسہرہ کی پولیس نے معروف صحافی شیر افضل گجر کے خلاف پریس کانفرنس کور کرنے پر افسران سے پیکا قانون کے تحت مقدمہ درج کا مطالبہ کیا ہے۔اطلاعات کے مطابق مانسہرہ کی حدود داڑو کٹھہ میں آٹھ دسمبر کو ایک نوجوان کو قتل گیا گیا ہے جس کے خاندان کا الزام ہے کہ مقتول کو پانچ قیمتی مورتیاں ملی تھیں جن کی مالیت کروڑوں میں تھیں اور ان مورتیوں کو ہتھیانے کے لیے دوستوں نے اسے گھر سے مورتیاں فروخت کرنے کے لیے بلایا اور مورتیاں اپنے پاس رکھ کر نوجوان کو قتل کر دیا۔پولیس نے ملزمان کے بجائے مقتول کی ایک بہن کو اٹھاکر دو دن تھانے میں رکھ کر تشدد کر کے قتل کیس قبول کرنے کے لیے دباو ڈالتے رہے،پھر مقتول کے دوسرے بھائی اور دو بہنوئیوں کو اٹھا کر تشدد کر کے قتل کیس قبول کرنے کے لیے دباو ڈالتے رہے ۔ پھر ایک ماہ بعد اصل قاتلوں کو نامزد کیا مگر تفتیش میں شواہد ضائع کرنے اور تکنیکی نقائص چھوڑنے پر ملزمان بچ گئے ، متاثرہ فیملی نے اپنے ساتھ ہونے والی ناانصافی پر ہزارہ ایکسپریس نیوز آفس میں آکر مقتول کے والد ،متاثرہ بہن ,بیوہ اور چھ یتیم بچوں کے ہمراہ پریس کانفرنس کرکے تفصیلات بیان کی ہیں جسے ہزارہ ایکسپریس نے اپنے پلیٹ فارم پر نشر کیا ،متاثرہ خاندان کی پریس کانفرنس کو رپورٹ کرنے اور انٹرو یو دینے پر مانسہرہ تھانہ صدر کے ایس ایچ او اسرار شاہ نے ہزارہ ایکسپریس نیوز کے سی ای او , صحافی شیر افضل گوجر کے خلاف پیکا ایکٹ کے تحت کاروائی کے لئے روزنامچہ میں رپورٹ درج کرکے افسران کو ایف آئی آر درج کرنے کی اجازت طلب کی ہے۔صحافی شیر افضل گوجر نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہم صحافی ہیں ہمارا کام ہے کیس کو رپورٹ کرنا۔ہزارہ ایکسپریس نیوز رجسٹرڈ نیوز چینل ہے جو پروفیشنل اخلاقیات کے تحت عوامی صحافت کر رہا ہے اور ڈیجیٹل میڈیا الائنس پاکستان کا ممبر ہے, ہمارا پولیس سے ذاتی جھگڑا نہیں ، ہم اپنا کام کرتے ہیں لیکن پولیس پرسنل ہو گئی ہے ، ہم نے اس ماہ تھانہ بٹل میں منشیات کے ایک کیس پر ویلاگ کیا جس کا غصہ اس کیس کی صورت میں نکالا جا رہا ہے۔ہم چاہتے ہیں کہ ان معاملات کی آزادنہ انکوائری ہونی چاہیے اور مانسہرہ میں جو ظلم کا بازار گرم ہے اسے بند ہونا چاہیے۔۔ ڈیجیٹل میڈیا الائنس فار پاکستان کے صدر سبوخ سید اور جنرل سیکرٹری عدنان عامر سمیت ارکان نے معروف صحافی شیر افضل گجر کے خلاف پولیس کے رویے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اسے انسانی حقوق اور آئین کے خلاف سنگین ترین حرکت قرار دیا ہے ۔سبوخ سید نے کہا کہ یہ شاید پاکستان کی تاریخ میں پہلا واقعہ ہے پریس کانفرنس کی کوریج کرنے پر کسی صحافی کے خلاف مقدمہ کیا جا رہا ہے . انہوں نے کہا کہ ہمیں پیکا قانون سے یہی خدشات تھے کہ یہ قانون ذاتی انتقام اور ہراسانی کے لیے استعمال ہوگا اور آج ثابت ہو گیا کہ یہ قانون پاکستان میں انسانی حقوق کی آواز بلند کر نے کے لیے اور صحافیوں کو ہراساں کرنے کے لیے استعمال ہورہا ہے. انہوں نے کہا کہ پیکا قانون نافذ ہونے کے بعد یہ پہلا موقع ہے کہ کسی صحافی کے خلاف پیکا قانون کا نام لیکر ہراساں کیا جا رہا ہے .

Facebook Comments

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں