کراچی پریس کلب کے زیر اہتمام جامعہ کراچی شعبہ ابلاغ عامہ کے سابق سربراہ پروفیسر ذکریا ساجد مرحوم کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لئے آئی ایچ برنی ہال میں تعزیتی اجلاس منعقد کیا گیا۔ اجلاس میں پروفیسر طاہر مسعود، پروفیسر زکریا ساجد کی صاحب زادیاں تسنیم مریم اور قراہ العین عابد، پروفیسر سلیم مغل، پروفیسر توصیف احمد، صدر شعبہ ابلاغ عامہ ڈاکٹر عصمت آراء، سابق صدر شعبہ ابلاغ عامہ ڈاکٹر سیمی نغمانہ، ڈاکٹر رفیعہ تاج، ڈاکٹر فوزیہ ناز، ڈین شعبہ میڈیا اینڈ ڈیزائن علما یونیورسٹی پروفیسر ڈاکٹر یاسمین فاروقی، چیف ایڈیٹر امت نصیر ہاشمی، ایڈیٹر نئی بات مقصود یوسفی ، سابق ایڈیٹر اخبار جہاں اخلاق احمد، سیکریٹری جنرل پی ایف یو جے اے ایچ خانزادہ، پی ایف یو جے کے نائب صدر خورشید عباسی، سیکریٹری کے یو جے دستور سید نبیل اختر،جماعت اسلامی کراچی کے نائب امیر مسلم پرویز، ایم کیو ایم پاکستان کے ایم این اے احمد سلیم صدیقی، سینئیر صحافی وسعت اللہ خان،عامر لطیف،عابد حسین،مشتاق سہیل،حسن عباس،منظر رضوی، نصر اللہ چوہدری، احمد دراز، شاکر حسین،احمد خان ملک، اشرف خان، اسحاق بلوچ،نعمان لاری،نصیر احمد، حمیرا اطہر، جوائنٹ سیکریٹری محمد منصف، ممبر گورننگ باڈی شعیب احمد ،انور سعید، نزہت شیریں، سمیع گوہر، سعید عثمانی اور سرفراز احمد سمیت پروفیسر ذکریا ساجد مرحوم کے سابق شاگردوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ تقریب کی صدارت صدر کراچی پریس کلب سعید سربازی نے کی جبکہ نظامت کے فرائض سیکریٹری کراچی پریس کلب شعیب احمد نے سر انجام دئیے۔ تعزیتی اجلاس میں شرکاء نے پروفیسر ذکریا ساجد مرحوم کی تعلیمی خدمات ، ان کا کردار بحیثیت استاد اور ان کا اپنے شاگردوں کے ساتھ خاص تعلق کو اپنے الفاظ میں بیان کیا۔ زکریا ساجد صاحب صرف استاد ہی نہیں بہت سے طلبا کے لیے سرپرست کی حیثیت بھی رکھتے تھے، وہ اپنے ضرورت مند شاگردوں کے روزگار کا بندوبست کرواتے تھے، ان کے دیگر مسائل سے آگاہ رہتے تھے اور یونیورسٹی سے فارغ التحصیل ہونے کے باوجود سب سے رابطے میں رہا کرتے تھے۔ زکریا ساجد صاحب اساتذہ جسے استاد اب چراغ لے کے ڈھونڈے سے نہیں ملتے، ان کے شاگردوں نے جس محبت اور خلوص سے اپنے استاد محترم کے لیے عقیدت کے پھول نچھاور کیے وہ موجود ہ اور آنے والے اساتذہ کے لیے ایک سنگ میل ہے ،کہ استاد کو اپنے شاگردوں سے کیسا رویہ رکھنا چاہیے اور کن خطوط پہ اس کی تربیت کرنا چاہیے کہ وہ معاشرے کا کامیاب فرد بن سکے۔ پروگرام کے اختتام پر استاد محترم پروفیسر ذکریا ساجد مرحوم کے درجات کی بلندی اور مغفرت کے لئے دعا کی گئی۔